فیصل آباد(صباح نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہاہے کہ مریم نواز اداروں کو بے نقاب کرتے خود بے نقاب ہوگئی ہیں۔ اگر میڈیا کے اشتہارات والا کیس ایف آئی اے کو بھیجنا پڑا یا اس پر کوئی ایف آئی آر بنتی ہو تو وہ بھی دی جائے گی اور میڈیا کا استحصال کسی صورت نہیں ہونے دیا جا ئے گا۔
میڈیا کے اشتہارات روکنے والے واقعہ کو منطقی انجام تک پہنچایا جا ئے گا۔ ہم آڈیو ٹیپ کو تسلیم کئے جانے پر مریم نواز کو سزا دیں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیاکہ ہم نے نیب اور اینٹی کرپشن کے ذریعے کرپٹ لوگوں سے500 ارب روپے نکلوائے ہیں۔ملک میں قدم قدم پر مافیاز موجود ہیں اوران مافیاز کی جانب سے2 بڑے ٹی وی اینکرزکوحکومت کے خلاف ٹویٹس کے لئے 50 لاکھ روپے کی آفر کی گئی نیزحکومت یوریا کی ذخیرہ اندوزی کے نام پر کسانوں کا استحصال نہیں ہونے دے گی۔
وہ نواحی گائوں 270 رب ماجھی وال میں اپنے ڈیرہ کا سنگ بنیاد،واٹر فلٹریشن پلانٹ اور بعض دیگر تعمیراتی و ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جب گندم کی بیجائی کا سیزن عروج پر ہے اور کاشتکاروں کو یوریا کھاد کی اشد ضرورت ہے مگر انہیں یوریاکی بوری حکومت کے مقررہ نرخوں 1750 کی بجائے 2200 روپے میں مل رہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یوریا کھاد کی زیادہ تر فیکٹریاں سندھ میں ہیں لیکن سندھ میں کھاد کی پیداوار زیادہ اور کھپت کم جبکہ اس کے برعکس پنجاب میں کھاد کی پیداوار کم اور کھپت زیادہ ہے مگر اس بار سندھ حکومت کی ملی بھگت سے کھاد فیکٹریوں نے نہ صرف سندھ کے کھاد ڈیلرز کو گزشتہ سال کی نسبت298 فیصد زیادہ کھاد کی سپلائی دی بلکہ اس کے برعکس پنجاب میں ڈیلرز کی تعداد کم کرکے انہیں کھاد کی سپلائی بھی انتہائی کم کردی گئی اور سندھی مافیا کی ملی بھگت سے کھاد کی غیر قانونی قلت پیدا کرکے ناجائزمنافع خوری کی حوصلہ افزائی کی گئی مگر چونکہ اٹھارویں ترمیم کے باعث وفاق زیادہ مداخلت نہیں کرسکتااس لئے سندھ حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے جس میں عمران خان نے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر سندھ حکومت کھاد مافیا کے خلاف فوری حرکت میں نہ آئی تو وفاقی حکومت اپنے اختیارات استعمال کرکے سندھ کی کھاد فیکٹریوں سے ساری کھاد اٹھالے گی اور پھر اسے ٹرکوں پر لاد کر کسانوں کو سرکاری نرخوں پر فروخت کردیا جا ئے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ ماضی میں گنے کا رس نکالنے کے لئے کسان بیلنے لگاتے اور گڑ تیار کرتے تھے مگر شوگر مافیا اور شریف خاندان کی ملی بھگت سے بیلنے لگانے اور رس نکالنے و گڑ بنانے پر پابندی عائد کردی گئی تاکہ سارا گنا ان کی شوگر ملوں کو سپلائی ہولیکن وہ کسان سے گنا لینے کے باوجود دو دو سال تک رقم کی ادائیگی نہیں کرتے تھے اور کنڈوں میں ہیر پھیر کرکے زیادہ گنا لیکر کم رقم دی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قدم قدم پر انتہائی طاقتور مافیاز موجود ہیں اسی طرح جب عمران خان نے شوگر مافیا پر ہاتھ ڈالا تو مختلف بااثر ملز مالکان نے گروپ بناکر حکومت کو دھمکی دی کہ اگر ان پر ہاتھ ڈالا گیا تو وہ حکومت گرادیں گے لیکن عمران خان نے اس کی پرواہ نہ کی مگر یہ مافیا عدالتوں کے سٹے آرڈرز کے پیچھے چھپ گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اسی طرح اب عمران خان نے ٹوبیکو مافیا اور سگریٹ کمپنیوں پر ہاتھ ڈالنے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم شروع کیا تو اس نے بھی حکومت کے خلاف نہ صرف ہاتھ پاؤں مارنا شروع کردیئے بلکہ انتہائی اہم ٹی وی چینلز کے ان کے دو اینکرز دوستوں نے انہیں بتایا کہ5 بڑے ٹی وی نیوز چینلز کے رات8 سے9 اور رات 10 سے11 بجے تک پروگرام کرنے والے اینکرز کو 50 لاکھ روپے کی آفرز کی گئی اور انہیں کہا گیا کہ وہ حکومت کے خلاف چند ٹویٹس کردیں جبکہ یہی حال سیمنٹ مافیا اور ایسے ہی دیگر بڑے بڑے بزنسز کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1930ـ31 میں شریف خاندان کے معمولی حالات تھے اور 1991ـ92 میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے 21 لاکھ روپے تھے جو اب اربوں میں ہے لیکن جب ان اربوں روپے کے ذرائع آمدن پوچھے جاتے ہیں تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے مگر اب عوام اچھی طرح سمجھدار ہوگئے ہیں اور وہ ان جھوٹوں کے ٹبر کے چکر میں نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اس کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور انہوں نے ایک انکوائری کمیٹی بھی بنائی ہے جو تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ۔