جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کا یوم حجاب کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد


لاہور (صباح نیوز)جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین نے یوم حجاب کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا جن میں شعائر اسلامی کے احیا اور خصوصی طور پر حجاب کی ترویج کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا گیا۔

لاہور کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی مرکزی تقریب میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی کی کتاب ‘خاندانیت’ کی تقریب رونمائی ہوئی۔ مقررین اور اہم شرکا ء میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، مرکزی رہنما جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ ساجد انور، امیر لاہور ذکر اللہ مجاہد، صدر الخدمت فائونڈیشن عبدالشکور، معروف تجزیہ نگار و صحافی اوریامقبول جان، سجاد میر، حفیظ اللہ نیازی، ڈاکٹر ممتاز سالک ، ڈاکٹر ممتاز اختر اور ابراہیم قاضی شامل تھے۔

تقریب میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے سوا دو کروڑ روپے کے عطیات بھی جمع کیے۔امیر العظیم نے کہا کہ ”خاندانیت” جامع کتاب اور نئے موضوع اور علم کی بنیاد ہے ۔ مغربی ایجنڈا برداروں کو دینی ذہن کی حامل پاکستانی خواتین نے ایکسپوز کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان نظریاتی گھرانوں کو آپسی تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت ہے جو سکڑتے جا رہے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ ان کے والد اور جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد کی خواہش تھی کہ وہ خاندانیت کے موضوع پر کتاب لکھیں اور اس کی اشاعت کو عام کریں۔

انھوں نے کہا کہ کتاب کا بنیادی مقصد ملک میں خاندانی روایات کے تقدس کی حفاظت ہے۔ آج مغرب کی یلغار سے جہاں ملک میں دیگر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہے ہیں وہیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہمارے خاندان کو بھی بکھیرنے کی کوششیں جاری ہیں۔پاکستانی خواتین پر لازم ہے کہ وہ ان سازشوں کا دلیل کے ساتھ مقابلہ کریں۔

ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ تربیت کا دائرہ خاندان سے شروع ہوتا ہے۔ خاندان ایک بنیادی ادارہ اورتہذیب کا وارث ہے۔ خاندان کی حفاظت حکم الٰہی کی تعمیل ہے۔ اسلامی خاندان تعمیر سیرت کا طریقہ فراہم کرتا ہے۔عبدالشکور نے کہا کہ جس طرح پاکستانی قوم سیلاب زدگان کی مدد کر رہی ہے ا س سے واضح ہوتا ہے کہ ہم سب مسلمان اور پاکستانی ایک خاندان کی طرح ہیں۔

ڈاکٹر طاہر مصطفی نے کہا کہ کتاب نے خاندانوں میں جہاں جہاں حقوق العباد پامال ہو سکتے ہیں ان امور کی نشاندہی کی ہے۔ یہ کتاب بیٹی کو جہیز میں دینے کے قابل ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ خاندان کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے عزت و تکریم کا رشتہ بنایا ہے۔ مغرب نے والدین اور بچوں کے درمیان رشتے میں خلا پیدا کیا اور مخلوط معاشرہ کی تخلیق کر کے خاندان کو گزند پہنچائی۔

ڈاکٹر ممتاز اختر نے کہا کہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے رشتوں کی بنیاد کی عرق ریزی کی ہے۔ اس کتاب میں خاندان کو تہذیب کا گہوارہ اور پہلا مورچہ قرار دیا گیا ہے۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نہیں ہے جس میں خاندان کی اہمیت نہ تھی۔ 1920ء میں سب سے پہلا حملہ خاندان پر ہوا۔ کارپوریٹ کلچر نے خاندان کا شیرازہ بکھیر دیا۔ مرد خاندان کا عورت اولاد کی ذمہ دار ہے۔