کراچی(صباح نیوز )امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی سیلاب زدگان کی امداد و بحالی اور آبادی کاری کے لیے جاری ریلیف آپریشن کے ساتھ ساتھ اہل کراچی کے مسائل کے حل اور حقوق کی جدو جہد بھی جاری رکھے گی ، اہل کراچی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ شہر کے تباہ و برباد ہونے اور سنگین مسائل و مشکلات کے باوجود سیلاب زدگان کے لیے دل کھول کر مدد کر رہے ہیں ۔ کراچی کے عوام بجلی، پانی ، ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کی خستہ حالی سمیت بے شمار مسائل کا شکار ہیں ، کے الیکٹرک مافیا کو کوئی لگام دینے پر تیار نہیں ، سپریم کورٹ کے 28اگست کو بلدیاتی انتخابات کروانے کے واضح احکامات کے باوجود سندھ حکومت اور صوبائی الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے انتخابات ملتوی کر دیئے ہیں ، ہم نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط ارسال کیا ہے اور اپیل کی ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو مسلسل التواء میں رکھنے پر از خود نوٹس لیں ۔ ہمارا چیف الیکشن کمیشن سے بھی مطالبہ ہے کہ کراچی میں فی الفور بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے تاکہ تین کروڑ سے زائد عوام اپنے بلدیاتی نمائندے اور میئر منتخب کر سکیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس میں صحافیوں کو چیف جسٹس کو ارسال کیے گئے خط کی کاپیاں فراہم بھی کی گئیں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور ظلم کی انتہا ہو گئی ہے ، وفاقی حکومت نیپرا اور کے الیکٹرک کے شیطانی تکون نے اہل کراچی کو لوڈشیڈنگ ، اووربلنگ ، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر بھاری بلوں کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ۔کلاء بیک کی مد میں کراچی کے صارفین کے 50ارب روپے کے الیکٹرک کے ذمہ واجب الادا ہیں لیکن کوئی حکومت و حکمران پارٹی کراچی کے عوام کو یہ رقم واپس دلوانے اور کے الیکٹرک کے اس عذاب سے نجات نہیں دلواتی ۔ ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں اس حوالے سے پٹیشن دائر کی ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ اور 15سال کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے ، کے الیکٹرک کی دہشت گردی ختم کرائی جائے ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی نا اہلی ، بے حسی اور کرپشن نے کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے ، پیپلز پارٹی ، نواز لیگ ، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم اس تباہی و بربادی میں حصہ دار ہیں ۔
حالیہ بارشوں نے سندھ حکومت کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے ، شہر کی کوئی سڑک ایسی نہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہو ، بارش کے دوران عوام نے شدید مشکلات و پریشانیوں اور ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کیا ، بارش ختم ہوئے کئی دن ہو گئے ہیں لیکن شہر کا بُرا حال ہے ، سیوریج کا نظام تباہ ہے ، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں اور سڑکوں کی بحالی اور استر کاری کا کام بھی شروع نہیں کیا گیا جبکہ اس کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص کر دئیے گئے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات غلط رپورٹوں کی بنیاد پر ملتوی کیے گئے کیونکہ سندھ حکومت و صوبائی الیکشن کمیشن آپس میں ملے ہوئے ہیں ، انتخابات کا مزید التواء کسی صورت بھی قبول نہیں کریں گے ، ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں بھی فوری انتخابات کے لیے پٹیشن دائر کی ہوئی ہے ، ہم اہل کراچی کو ان کا قانونی اور جمہوری حق دلوانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اپنے نمائندے اور میئر کو منتخب کر سکیں اور عوام کے مسائل حل ہوں ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں سیلاب اور اس سے پیدا شدہ صورتحال کے پیچھے چھپ نہیں سکتیں ، ہم عوام کی ترجمانی کر رہے ہیں ، سیلاب زدگان کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑیں گے ، پورا سندھ ڈوب گیا ، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کہیں نظر نہیں آئیں ، سندھ حکومت ہمیشہ کی طرح زبانی جمع خرچ سے آگے نہیں بڑھ رہی ، عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے سیاست چل رہی ہے اور ایک دوسرے کے خلاف بلیم گیم جاری ہے ، فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں ، الخدمت کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے اور ہمارا ریلیف آپریشن متاثرہ علاقوں میں جاری ہے ،کراچی میں بڑے پیمانے پر امدادی سامان اور نقد عطیات جمع کیے جا رہے ہیں ،
اس حوالے سے پاک فوج کی خدمات کو ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ کنٹونمنٹ ایریاز میں سیلاب زدگان کو بسایا جائے اور وہاں خیمہ بستیاں بنائی جائیں ، کراچی میں جو متاثرین آرہے ہیں ان کو بھی یہاں کے کنٹونمنٹ ایریاز میں جگہ دی جائے ،بحریہ ٹائون کے ملک ریاض کے پاس بھی وسیع زمین موجود ہے وہ مالی مدد کے ساتھ ساتھ متاثرین کے لیے اس زمین پر خیمہ بستیاں بنائیں ۔