کراچی(صباح نیوز) حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام نے حجاب،مضبوط خاندانی نظام اور عصمت و عفت کی حفاظت کو معاشرے کے امتیازی اوصاف قرار دیا،تہذیب و تمدن کی بقا سماجی رویوں کی مرہون منت ہوتی ہے، حیا وحجاب محض حلیے کی تبدیلی کا نام نہیں بلکہ حجاب اپنے اندر ایک مکمل تہذیب سموئے ہوئے ہے جس میں انسانی و سماجی رویے،اعمال،اخلاق،لباس،فکرو تمدن اور اقدار بھی شامل ہیں۔
ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے4 ستمبر عالمی یوم حجاب کے حوالے سے اپنے ایک خصوصی بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ معاشرے میں جب حجاب اور تقوی کی خوبیاں پروان چڑھتی ہیں تو وہاں فحاشی کی جگہ وقار اور تقدس اس معاشرے کی پہچان بن جاتے ہیں۔آج استعماری طاقتوں کے حیا سوز اور غیر اخلاقی صنفی ایجنڈوں کو قانون سازی کے ذریعے پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ جو نوجوان نسل کے لئے زہر قاتل ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کراپنے دیس کی نظریاتی بنیادوں اور آنے والی نسلوں میں حیا کا عنصر باقی رکھنے کی تدابیر کریں۔اس بار حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے تحت یوم حجاب بدلتے سماجی رویے اور نوجوا ن کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔حس میں معاشرے کی تیزی سے بدلتی ہوئی ان اقدار کو زیر بحث لایا جارہا ہے جن کا براہ راست اثر آج کے نوجوان کے سیرت و کردار پر ہوتا ہے، نوجوانوں کو راہ راست پر رکھنے کے لئے سماجی رویوں کی اصلاح لازم ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرتی اصلاح اور کردار کا اعتدال دراصل مثبت سماجی رویوں کا محتاج ہے، معاشرتی خیر اور فلاح کا پہلو حجاب کے نظام میں پوشیدہ ہے۔ انہوں نے سری لنکا اور بھارت میں خواتین کے برقع اور مدارس پر پابندی کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔دردانہ صدیقی نے کہا کہ ہم عالمی یوم حجاب کے موقع پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حیا اور حجاب کی تہذیب صرف مسلم معاشروں کے لئے ہی نہیں بلکہ گراوٹ کا شکار مغربی معاشرے کے لئے بھی پناہ گاہ ہے۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پرنٹ،الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر جنسی بے راہ روی پھیلانے والے مواد کی روک تھام کی جائے ایسے تمام مواد کو ہٹایا جائے جو اخلاقی گراوٹ کاسبب بن رہے ہیں