حکومت اور ادارے سیلاب زدگان کی بحالی اور آبادکاری کے لیے ٹھوس اقدامات کریں،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ سیلاب زدگان کی بحالی اور آبادکاری کے لیے مؤثر اور ٹھوس اقدامات کریں ،متاثرین کی عارضی منتقلی کے لیے سرکاری عمارتوں ،کنٹونمنٹ ایریاز،سرکاری مہمان خانوں کو استعمال کیا جائے اور قبضہ مافیا کوروکا جائے ،متاثرین کو ڈی ایچ اے اور بحریہ ٹاؤن میں جگہ دی جائے ،سندھ حکومت نے ہمیشہ لسانی سیاست کی ہے اور لسانیت کی بنیاد پر سیاست کرنے والے دیگر گروہوں نے بھی عوام کو تقسیم کیا ہے اس مشکل گھڑی میں اس منفی سوچ اور عمل سے بازرہا جائے ۔الخدمت نے ملیر اور گڈاپ میں متاثرین کے لیے خیموں اور عارضی رہائش گاہوں کا انتظام کیا ہے اور ا ن کی بحالی و آبادکاری کے لیے ہاؤسنگ اسکیم کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے ،کچن کے نظام کو بھی وسعت دی جارہی ہے ،یہاں سے کراچی میں مقیم متاثرین کو کھانا فراہم کیا جارہا ہے ،سیلاب زدگان کو ہر گز تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیلاب زدگان ریلیف آپریشن کے سلسلے میں نیو ایم اے جناح روڈ پر قائم الخدمت کچن کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرحمن فدا، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن نے اپنے حلقہ انتخاب یوسی 8میں فتح پارک سے متصل نارتھ ناظم آباد میں الخدمت امدادی کیمپ کا دورہ کیا ،امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور رضاکاروں کے جذبوں کو سراہا ۔حافظ نعیم الرحمن کو بلاک Fسے جمع کیے گئے ایک کروڑ روپے کا چیک دیا گیا ۔اس موقع پر امیر ضلع وسطی سید وجیہ حسن ،ناظم انتخاب مشیر الاسلام فاروقی اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ ملک بھر میں اور بیرن ملک مقیم پاکستانیوں کا الخدمت پر اعتماد ہے اور اسی اعتماد کی بدولت ہمیں بڑے پیمانے پر عطیات مل رہے ہیں اور ہم امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2010میں سیلاب کے بعد اگر حکومت اور ادارے آئندہ کے لیے مؤثر اقدامات کرلیتے تو آج اتنا زیادہ نقصان نہ ہوتا ،پیپلزپارٹی 14سال سے حکومت کررہی ہے لیکن اندرون سندھ کے عوام کی حالت بدلی اور نہ ہنگامی حالات سے نبٹنے کا کوئی بندوبست کیاگیا ،اسی طرح دیگر صوبوں کی حکومتوں نے بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ،کئی ماہ سے محکمہ موسمیات کی پیش گوئیاں آرہی تھیں مگر کچھ نہیں کیا گیا ،ان تمام حکومتوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیئے کہ پیشگی اقدامات بھی عملاً کہیں نظر نہیں آئیں،ان اتھارٹیز کا بھاری بجٹ عوام کے ٹیکسوں سے پورا ہوتا ہے مگر افسوس کہ جب مشکل وقت آتا ہے تو عوام کو ریلیف نہیں ملتا۔انہوں نے کہاکہ حکومت اب بھی بیرونی امداد اور فنڈز کی طرف ہی دیکھ رہی ہے اور سیلاب زدگان امداد کے منتظر ہیں اسی لیے اندرون سندھ جگہ جگہ حکومتی ارکان ِاسمبلی اور وزراء کا گھیراؤ کیا جارہا ہے اور متاثرین احتجاج پر مجبور ہورہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ الخدمت اپنے وسائل اور اہل خیر کے تعاون سے مسلسل امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور ان میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہیں ،پیما کی لیڈی ڈاکٹر زبھی متاثرہ خواتین کو طبی امداد اور ادویات فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں ،الخدمت کچن اور میڈیکل کیمپ انتہائی مؤثر انداز میں سرگرم عمل ہیں ،ادارہ نورحق میں روزانہ سیکڑوں مرد وخواتین رضاکار کام کررہے ہیں اور روزانہ کئی کروڑ روپے مالیت کا امدادی سامان بذریعہ ٹرک متاثرہ علاقوں کو روانہ کیا جاتا ہے جس میں دالیں ،چاول ،آٹا،چینی ،خشک دودھ ،پینے کے پانی کی بوتلیں ،جوس کے پیکٹس سمیت خیمے اور ترپالیں شامل ہیں۔