ناقص حکمت عملی کے باعث ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، شاہ محمود قریشی


ملتان (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ناقص حکمت عملی کے باعث ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

شاہ محمود قریشی نے ملتان میں قومی کانفرنس کی پہلی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت بہائو الدین زکریا کے عرس کی پہلی نشست میں آپ سب کو خوش آمدید کہتا ہوں، اس سال عرس میں شرکت کا سفر آسان نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے پورا سندھ اس وقت ڈوبا ہوا ہے، خیبرپختونخوا آفت زدہ قرار دے دیا گیا، جنوبی پنجاب میں تونسہ، راجن پور، ڈی جی خان ڈویژن سیلاب کی زد میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں ٹی وی پر سیلاب کے مناظر دیکھ کر سوچ رہا تھا شاید لوگ اس تعداد میں عرس میں شرکت نہ کرسکیں، اتنی بڑی تعداد میں آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی اور حیرانی بھی ہوئی، پانی میں سب کچھ ڈوب چکا ہے، لوگوں کے سرو ں پر چھت نہیں، بچے بلک رہے ہیں، سیلاب کے باعث جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے، لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، بچے تڑپ رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگ انتظار کر رہے ہیں سندھ حکومت، بلوچستان حکومت ان کی مدد کو آئے، حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں مہربانی کریں لوگوں کی مدد کو آئیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کی سال بھر کی گندم بہہ چکی ہے، پینے کا پانی نہیں، ادویات نہیں ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں بچے پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ یہ آفت ہے لیکن بحیثیت قوم ہمیں یہ دیکھنا چاہیے یہ پانی جس نے ہمیں ڈبو دیا ہے اگر ماضی میں ہم نے کام کیا ہوتا تو یہ پانی ہماری فصلوں کو سیراب کرتا، اگر ہم پانی کو سٹور کر لیتے تو پن بجلی پیدا ہوسکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب قومی غفلت کا نتیجہ ہے، ناقص حکمت عملی کے باعث ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، اگر ہم حکمت بنا لیتے تو بین الاقوامی برادری کے پاس کشکول لے کر نہیں پھر رہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ میں بلاول زرداری سے درخواست کروں گا جب 2010 میں سیلاب آیا تھا ہم نے اقوام متحدہ میں ڈونرز کا اجلاس بلایا تھا، میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسلام آباد میں مصروفِ ہے سندھ نہیں جاسکتے تو کسی کو بھیج دیں جو زمینی حقائق کا جائزہ لیں۔شاہ محمود نے کہا کہ زمینی حقائق سندھ کے افسران نہیں بتا رہے، یہ آفت ڈیم نہ ہونے کے باعث آئی ہے، ہماری حکومت نے 10 ڈیم شروع کئے جو کچھ وقت تک مکمل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو امداد مل رہی ہے وہ لوگوں کی جیبوں میں منتقل نہ ہو جائے اسے شفاف بنانے، میں درخواست کروں گا جیسے کرونا میں ہم نے لوگوں کی شفاف انداز میں مدد کی اسی طرح لوگوں کی مدد کریں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ مافیا اس وقت اجڑے ہوئے لوگوں کا فائدہ اٹھا رہا ہے، جو خیمہ 4500 کا تھا اب وہی خیمہ 45000 ہزار کا مل رہا ہے، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو منافع خوروں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔