سی پی این ای سندھ کمیٹی کا سندھ حکومت کے اشتہارات کی غیر شفاف اور غیر منصفانہ تقسیم اور ادائیگیوں میں تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار


کراچی (صباح نیوز) کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز (سی پی این ای ) کی سندھ کمیٹی نے سندھ حکومت کے اشتہارات کی غیر شفاف اور غیر منصفانہ تقسیم اور ادائیگیوں میں تاخیر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت جاری اشتہارات اور ادائیگیوں کی تفصیلات روزانہ کی بنیاد پر اپنی آفیشل ویب سائٹ پر آویزاں کرے۔ یہ مطالبہ حامد حسین عابدی کی صدارت میں گزشتہ روز منعقدہ سی پی این ای کی سندھ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

جاری تفصیلات کے مطابق  اجلاس میں کہا گیا کہ سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم سے اخبارات میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ سی پی این ای کے رکن، حقیقی اور مستند اخبارات اور جرائد کو اشتہارات کے اجرا میں نظر انداز کرنا پرنٹ میڈیا سے منسلک سینکڑوں صحافیوں کی بے روزگاری کا باعث بن رہا ہے۔ اخباری ادارے مہنگے پرنٹ میٹریل اور دیگر اخراجات کے باعث بند ہورہے ہیں، جس پر مذکورہ صورت حال کا ازالہ کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک ایکشن کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن اور صوبائی سیکریٹری اطلاعات عبدالرشید سولنگی سے فوری ملاقاتیں کرکے انہیں سرکاری اشتہارات کی غیر منصفانہ تقسیم اور ادائیگیوں میں درپیش مسائل سے آگاہ کرکے ان کے حل کے لیے لائحہ عمل تجویز کرے گی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلاشبہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔اس موقع پر سی پی این ای کے رکن اخبارات اور جرائد کی جانب سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا گیا اور اس بات کی خصوصی تاکید کی گئی کہ میڈیا نمائندگان صحافتی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی ، مثبت اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے وقت اپنی حفاظت یقینی بنائیں۔

اجلاس میں سندھ کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین مقصود یوسفی،سیکریٹری جنرل سی پی این ای عامر محمود، نائب صدر سندھ ڈاکٹر جبارخٹک، فنانس سیکریٹری غلام نبی چانڈیو،سینئر اراکین قاضی اسد عابد،عبدالخالق علی، مظفر اعجاز، شیر محمد کھاوڑ،محمود عالم خالد،سلمان قریشی،عبدالسمیع منگریو، بلقیس جہاں، منزہ سہام، حمیدہ گھانگھرو، سید رضا شاہ،علی بن یونس، مدثر عالم،سید مدثر بخاری،اسد صدیقی،شاہد عثمان ساٹی اور رفاقت تنولی نے شرکت کی۔