آئی ایم ایف سے معاہدہ عارضی ریلیف ہے،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ عارضی ریلیف ہے۔

لیاقت بلوچ نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے قومی جذبہ اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کا ایثار قومی زندگی کی علامت کو سراہتے ہوئے بیان میں کہا کہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے عوام، مال مویشی اور فصلات کو بڑا نقصان پہنچ گیا ۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وفاقی، صوبائی حکومتوں کا باہمی فساد اور سیاسی محاذ پر اذیت ناک تقسیم نے سیلاب متاثرین کے دکھوں میں اضافہ کردیا ہے۔ جماعتِ اسلامی اور الخدمت فانڈیشن تمام سیلاب زدہ علاقوں میں ہمیشہ کی طرح جانفشانی، انسانی اور ملی جذبہ سے کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات منظم، ملک گیر، بااعتماد اور متاثرین تک امداد پہنچانے کے نیٹ ورک اور باعتماد نظام رکھنے والے اداروں سے تعاون کریں۔ انفرادی جذبہ قابلِ قدر لیکن معاشرتی زوال کے المیے نظرانداز نہ کیے جائیں۔ اس وقت متاثرین کو بِلاامتیاز، مضبوط اور محفوظ نظام کے تحت امداد پہنچانا ناگزیر ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ تو طے پاگیا لیکن عمران خان کے بعد شہباز شریف اتحادی حکومت نے بھی قومی آزادی، اقتصادی خودمختاری اور قومی وقار کو استعماری سرمایہ دارانہ نظام کی دہلیز پر ڈھیر کردیا ہے۔ آئی ایم ایف سے ہر معاہدہ کے وقت شادیانے بجائے جاتے ہیں لیکن فوجی حکمرانوں، سیاسی جمہوری حکومتوں کی نااہلی، قرضوں، سودخوری، مغربی سرمایہ دارانہ نظام کی ذہنی غلامی اور اسلامی معاشی نظام اور خودانحصاری سے گریز نے قومی اقتصادی نظام کو بانجھ کردیا ہے۔

  انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ عارضی ریلیف ہے، امداد اور قرضوں کا بوجھ مزید غرق کرے گا۔ قومی وسائل، انسانی صلاحیتوں، زراعت کی طاقت، خود انحصاری، خودداری پر انحصار کرنا ہوگا، وگرنہ باقی سب راستے معاشی تباہی کے راستے ہیں۔ قومی قیادت ہوش کے ناخن لے اور سیاسی، اقتصادی، انتظامی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے قومی ڈائیلاگ کرے۔

لیاقت بلوچ نے عمرہ کی ادائیگی سے واپسی پر احباب سے ملاقات میں کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانی وطنِ عزیز کے حالات پر انتہائی پریشان اور افسردہ ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ بیرونِ ملک پاکستانی بھی ملک کے اندر کی زہریلی تقسیم، خطرناک پولرائزیشن کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک پاکستانیوں کے سیاسی، انتخابی اور معاشی تحفظات کو دور کیا جائے، قومی معیشت کو سنبھالنے کے لئے بیرونِ ملک پاکستانیوں کی عظیم طاقت کے بہتر استعمال کے لیے قومی اتفاقِ رائے پرمبنی ایکشن پلان بنایا جائے۔