بلدیاتی انتخابات ’10دن میں اعلان نہ کیا تو 29روزہ تاریخی دھرنے کی یاد تازہ کردیں گے،حافظ نعیم الرحمن


کراچی ( صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اگر آئندہ دس دن تک بلدیاتی انتخابات کا اعلان نہ کیا تو سندھ اسمبلی کے سامنے  29روزہ تاریخی دھرنے کی  یاد تازہ کردیں گے۔کے الیکٹرک کے ناجائز ٹیکسوں اور فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اضافی وصولی کے بل ادا نہ کرنے کے حوالے سے بہت جلد  پورے شہر میں عوامی ریفرنڈم کرایا جائے گا ، شہر بھر میں چوکوں اور چوراہوں پر کیمپ لگا ئے جائیں گے، ریفرنڈم کے بعد جماعت اسلامی کے الیکٹرک کی لوٹ مار کے خلاف عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی ۔ سیلاب زدگان کے لیے جماعت اسلامی اور الخدمت کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ، کراچی کے عوام اگلے دس دن ان سیلاب زدگان کے نام کریں جو گھروں سے محروم ہوگئے ہیں۔ متاثرین کے لیے غذائی اجناس دیگر ضروری اشیاء اور نقد رقومات  جمع کی جائیں تاکہ متاثرین کی  زیادہ سے زیادہ مدد کی جا سکے ۔2010 میں سیلاب آیا تو صرف جماعت اسلامی نے 65ہزار لوگوں کی میزبانی کی تھی۔ آج بھی جماعت اسلامی اور کراچی کے عوام متاثرین کی بھر پور مدد اور دل کھول کر استقبال کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر پر زبردست احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ دھرنے سے نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، محمد اسحاق خان، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان،سابق ایم پی اے و ڈپٹی سیکریٹری کراچی یونس بارائی ،ڈپٹی سکریٹر ی کراچی عبد الرزاق خان،امیر ضلع کیماڑی مولانا فضل احد ،امیر ضلع کورنگی عبد الجمیل،جماعت اسلامی ضلع دیر سے تعلق رکھنے والے نظام الدین،جے آئی یوتھ سندھ کے نائب صدر و گڈاپ سے امیدواریوسی چیئر مین ڈاکٹر امتیاز پالاری ،جماعت اسلامی منارٹی ونگ کراچی کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ،پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

دھرنے میں شہر بھر سے بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی ۔ سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے پُر جوش نعرے لگائے اور فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ کیا ۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ  خرم دستگیر سن لیں کہ کے الیکٹرک سے کسی صورت میں بھی دوبارہ معاہدہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔کے الیکٹرک کا فوری لائسنس منسوخ کیا جائے اور اس کا فارنزک آڈٹ کیا جائے۔ کراچی پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن یہاں کے تین کروڑ سے زائد عوام بنیادی سہولتوں اور ضروریات سے محروم ہیں ۔ شہر میں کوئی ٹرانسپورٹ کا نظام موجود نہیں ،سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، شہری گڑھوں میں گررہے ہیں۔ عوام بجلی اور پانی سے محروم ہیں ، کے الیکٹرک کو تمام حکومتوں اور حکمران پارٹیوں کی سپورٹ حاصل ہے ، جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اور طرح طرح کے ٹیکسوں کے ذریعے ناجائز وصولی کی جا رہی ہے ،عوام سے زبردستی بھتہ وصول کیا جا رہا ہے اور اس میں نیپرا اور وفاقی حکومت بھی شامل ہے ،حکمران کے الیکٹرک کی دہشت گردی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومت، کے الیکٹرک اور نیپرا کا شیطانی اتحاد ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوام کو ان ظالموں کے خلاف اُٹھنا ہو گا ، جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ جبری اور ناجائز وصولی قبول نہیں کی جائے گی ۔خرم دستگیر، مفتاح اسماعیل بتائیں کہ جب ایک ہزار میگا واٹ  بجلی فری دے رہے ہیں تو پھر کے الیکٹرک کس وجہ سے چارجز لگارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کا مطالبہ کراچی کے تمام زبان بولنے والوں کے لیے کررہے ہیںاور اس لیے کررہے ہیں کہ کراچی میں پھر سے تعمیر و ترقی کا سفر شروع ہو۔ الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے ایجنٹ کا کردار ادا کیا اور ایسی رپورٹ بنا کر بھیجی کہ کراچی میں بھی بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیئے گئے ، کراچی کو اس کے بنیادی حق ، آئینی و قانونی حق سے محروم کر دیا گیا ۔سکندر سلطان راجہ بتائیں کہ ایک  ہی رات میں کس کے دباو کی وجہ سے انتخابات کو ملتوی کیا؟ ابتدائی طور پر الیکشن کمیشن کا بیان جاری ہوگیا تھا کہ حیدر آباد ڈویژن میں انتخابات نہیں ہوسکتے لیکن کراچی میں ہوسکتے ہیں۔ بعد میں الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی ایماء پر کراچی کو بنیادی حق سے محروم کر کے عوام پر شپ خون  مارا ہے۔ الیکشن کمیشن بتائے کہ ووٹر لسٹیں جعلی کیوں ہیں، پیپلز پارٹی کے سیاسی اور غیر قانونی ایڈمنسٹریٹر کس قانون کے تحت موجود ہیں؟ الیکشن کمیشن  بتائے کہ کس کے دباو کی وجہ سے ایڈمنسٹریٹر کو معطل نہیں کیا جاتا۔ الیکشن اور سیاسی عمل کو جاگیرداروں ،وڈیروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اندرون سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں بھی الیکشن کمیشن کو یرغمال بنا کر من پسند نتائج حاصل کیے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ،وزیر اعظم کی  پشت پناہی کرتے ہیں کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے تشریف نہیں لائے۔ وزیر اعلی بتائیں کہ جب موسم خراب تھا تو سراج الحق کیسے پہنچ گئے، الخدمت کے رضاکار کیسے پہنچ  گئے۔کراچی کے عوام نے سکھر براج کی صفائی کے لیے بھی ٹیکسوں کے پیسے دیے تھے۔ وزیر اعلی سندھ بتائیں کہ 15 سال میں اندرون سندھ کے لیے کیا کیا۔ سکھر بیراج کے66 گیٹ ہیں جن میں سے 11 گیٹ کیوں بند ہیں۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ شہر کراچی کو با اختیار بلدیہ کی ضرورت ہے، مئیر اور چیئر مین کی ضرورت ہے۔ساڑھے تین کروڑ عوام بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے غیر جمہوری فیصلہ کرکے عوام کے ارمانوں کا خون کیا ہے اور لٹیروں کی پردہ پوشی کی ہے۔ اہل کراچی کا حق مارا ہے اور سندھ حکومت و پیپلز پارٹی کے آلہ کار ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔محمد اسحاق خان نے کہا کہ  پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن انتخابات سے فرار چاہتے ہیں۔ 21 اگست کو ضمنی انتخابات تو ہوسکتے ہیں لیکن بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکتے؟

منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر کی ابتر حالت کا تقاضہ ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوں ، عوام کے منتخب بلدیاتی نمائندے اور میئر ہو تاکہ مسائل کا حل ہو سکے ۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کر کے اہل کراچی کے جمہوری اور آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے ۔ یونس بارائی نے کہا کہ اس وقت پورا کراچی انتخابات کروانے کی بات کررہا ہے۔ ری بلڈ کراچی اور مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اندرون سندھ میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی خدمت کررہے ہیں۔ عبد الرزاق خان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات عوام کا آئینی، جمہوری اور قانونی حق ہے۔ الیکشن کمیشن نے کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ مولانا فضل احد نے کہا کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات سے خوف زدہ ہے۔ان تمام جماعتوں کو انتخابات میں اپنی ہار نظر آچکی ہے۔عبد الجمیل خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن نہ کروا کر اپنے نام میں اب صرف کمیشن ہی چھوڑدیا ہے۔ جماعت اسلامی کی عوامی تحریک اور جدو جہد جاری رہے گی ۔

نظام الدین نے کہا کہ زبردست عوامی و سیاسی جدو جہد کرنے پر میں جماعت اسلامی کراچی کے کارکنان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی کراچی کی حق دو تحریک دیر تک پہنچ چکی ہے۔ ڈاکٹر امتیاز پالاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے نہ صرف کراچی بلکہ پورے سندھ کو تباہ و برباد کیا ہے ، بارش اور سیلابی صورتحال میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت اور نا اہلی کھل کر سامنے آگئی ہے ، یہ بلدیاتی انتخابات سے فرار چاہتی ہے اور اس نے الیکشن کمیشن کو یر غمال بنا کر ایک بار پھر بلدیاتی انتخابا ت ملتوی کروا دیئے ہیں ۔یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے اور کراچی کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے پر اقلیتی برادری بھی مذمت کرتی ہے۔اقلیتی برادری بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کے ساتھ ہے۔اقلیتی برادری الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی  جلد از جلد نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔