جماعت اسلامی کراچی کا بلدیاتی انتخابات کے التوا کے خلاف جمعہ کو الیکشن کمیشن کے دفتر پر دھرنے کا اعلان


کراچی  (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات کے التوا کے فیصلے کے خلاف  شاہراہ قائدین پر دیئے جانے والے احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جمعہ 26اگست کو ہر علاقے سے عوام نکلیں گے اور الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر پر دھرنا دیں گے ۔ انتخابات کا التوا سپریم کورٹ کے حکم اور فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وکلا سے مشورے کے بعد الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔کراچی دشمن قوتیں سن لیں کہ جماعت اسلامی اہل کراچی کے حقوق کی جدو جہد جاری رکھے گی ، انتخابات کے التوا سے” حق دو تحریک” ختم نہیں ہوگی بلکہ اور تیز کی جائے گی۔ جماعت اسلامی کی عوامی مقبولیت 24جولائی سے قبل بھی تھی آج اس سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو بلدیاتی انتخابات سے اس لیے خوفزدہ ہیں کہ ان پارٹیوں نے کراچی کو عملاً کچھ نہیں دیا اور ان ہی دونوں پارٹیوں نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے ۔ مراد علی شاہ بتائیں کہ اندرون سندھ سے متاثرہ عوام کی داد رسی کے لیے کن کن مقامات پر گئے صرف فوٹو سیشن سے اور ہیلی کاپٹر سے دورہ کر کے مظلوم عوام کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا ۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے تمام بلدیاتی اختیارات تو وزیر بلدیات کے پاس ہی رکھے ہیں لیکن اس کے باوجودوہ انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں ۔ کیونکہ یہ سب خوفزدہ ہیں کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر آرہا ہے ،ہمارا میئر عوام کے مسائل حل کرائے گا اور اہل کراچی کا حق لے کر رہے گا ۔ کراچی کے عوام آج جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں اور جماعت اسلامی کو ہی مسائل کا حل اس لیے سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے گزشتہ کئی سالوں سے کراچی کے حقوق کے لیے آواز اُٹھائی ہے ۔ کے الیکٹرک اور نادرا کے حوالے سے عوام کی ترجمانی کی ہے ۔ اسی لیے اہل کراچی آج خواہ ان کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو وہ چاہتے ہیں کہ شہر کی تعمیر وترقی کے لیے جماعت اسلامی کی قیادت ضروری ہے۔ اس لیے صرف کراچی دشمنی میں عوام کو ان کے آئینی اور قانونی حق او ر منتخب میئر سے محروم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔ انتخابات کا ایک بار پھر التوا اس سازش کا ہی حصہ ہے کہ کراچی میں جماعت اسلامی کا میئر نہ آئے ۔ کراچی دشمن قوتیں سن لیں کہ جماعت اسلامی اہل کراچی کے حقوق کی جدو جہد جاری رکھے گی ، انتخابات کے التوا سے حق دو تحریک ختم نہیں ہوگی بلکہ اور تیز کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی دشمنی کا ایک اور عمل برسوں سے جاری ہے جو کے الیکٹرک کی صورت میں اہل کراچی پر مسلط ہے ۔ کے الیکٹرک کی ہر دور اور ہر حکومت نے سرپرستی کی ہے اور ہر حکمران پارٹی نے کے الیکٹرک کو تحفظ دیا ہے ۔ کراچی سے دشمنی میں مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم تمام جماعتیں کے الیکٹرک سے ملی ہوئی ہیں۔ شرم کا مقام ہے کہ پورے پاکستان میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پیسے ختم کردیے لیکن کراچی میں کہا جاتا ہے کہ کے الیکٹرک ایک پرائیوٹ کمپنی ہے۔

نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے ہاتھوں مکمل طور پر یرغمال بنا ہوا ہے۔ایک بار پھر سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر کے کراچی کے حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی و غیر جمہوری  ہے۔ آج پورا شہر الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور سب صرف اور صرف جماعت اسلامی کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شہر کی تمام اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کے مشورے سے کوئی فیصلہ کیا جاتا ۔ جب24 جولائی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے تو اس وقت بھی ہم نے یہی کہا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ بلدیاتی انتخابات عوام کا آئینی اور جمہوری حق ہے، کوئی بھی پارٹی شہریوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کرسکتی ۔کراچی میں پیپلز پارٹی کا ناجائز ایڈمنسٹریٹر  ٹی وی چینلز پر ایکٹنگ کررہے ہیں ان کو مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے جھوٹے اعلانات کی وجہ سے اہل کراچی کے دلوں میں مسلسل نفرت کا اضافہ ہورہا ہے۔ دھرنے سے جماعت اسلامی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدروامیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ ، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی ، امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری ، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔