کراچی (صباح نیوز)شہر میں بارشوں کے بعد پیدا بدترین سڑکوں، سیوریج کے نظام، صفائی ستھرائی کی بدترین صورتحال، سندھ حکومت، ایڈمنسٹریٹر کراچی کی ناقص کارکردگی کے خلاف اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے جاری حقوق کراچی تحریک اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کے تحت مین یونیورسٹی روڈ پر حسن اسکوائرسے اردویونیورسٹی تک ایک عظیم الشان اور تاریخی حق دو کراچی مارچ منعقد کیا گیا
٭ مار چ میں شہر بھر سے لاکھوں کی تعداد میں مرد و خواتین، بچے، بزرگ، نوجوان، علمائے کرام، تاجر، اساتذہ، وکلا، ڈاکٹرز، انجنیئرز، سول سوسائٹی، اقلیتی برادری کے نمائندوں سمیت مختلف شعبہ طبقہ اور شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی ٭ بھر پور حق دو کراچی مارچ نے شہر کی سیاسی فضا بدل کر رکھ دی ٭ شرکا اپنی فیملیز کے ساتھ شریک تھے جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی بڑی تعداد میں شامل تھے ٭ مارچ کا وقت شام4بجے مقرر کیا گیا تھامگر شرکا 4بجے سے قبل ہی حسن اسکوائر پر جمع ہونا شروع ہو گئے ٭
شہر بھر سے آنے والے قافلے امرا اضلاع کی قیادت میں اپنے مقررہ روٹس سے ہوئے ہوئے ریلیوں اور جلوس کی صورت میں حسن اسکوائر پہنچے جو ہزاروں موٹر سائیکلوں، سوزوکیوں، کوچوں اور دیگر گاڑیوں پر سوار تھے ٭مارچ کا باقاعدہ آغاز قاری منصور کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ نعت رسول مقبول عمیس نے پیش کی ۔قائدین کے خطاب کے لیے اردو یونیورسٹی کے سامنے قائم اوور ہیڈ برج پر اسٹیج بنایا گیا تھا جس پر جلی حروف میں حق دو کراچی کو اور lets Rebuild karachi with hafiz naeem لکھا ہوا تھا، ایک جانب حافظ نعیم الرحمن کی تصویر اور دوسری جانب انتخابی نشان تزارو نمایاں طور پر بنایا گیا تھا ٭
مارچ میں اسٹیج کے سامنے چھ فٹ اونچا اور چار فٹ چوڑا جماعت اسلامی کا انتخابی نشان ترازو شرکا کی توجہ کا مرکز بنا رہا ٭شرکا نے حسن اسکوائر سے اردو یونیورسٹی تک مارچ کیا ٭ یونیورسٹی روڈ پر سڑک کا ایک ٹریک مردوں اور دوسرا خواتین کے لیے مختص کیا گیا تھا ٭ خواتین شرکا کے ساتھ ننھے بچے اور بچیاں بھی موجود تھیں ٭مارچ میں بزرگ مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ٭ شرکا میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا اورلاکھوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود مثالی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا گیا ٭مارچ کے روٹ پر مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے ٭
مارچ کے روٹ پر، حسن اسکوائر فلائی اوور اور آہنی پلوں پر بڑی تعداد میں جماعت اسلامی کے جھنڈے، خیر مقدمی کلمات اور حقوق کراچی تحریک کے مطالبات پر مبنی بڑے بڑے بینرز، بل بورڈز اور پول بینرز لگائے گئے تھے۔ ٭ ساونڈ سسٹم کے لیے بڑے پیمانے پر انتظام کیا گیا تھا اور بڑی تعداد میں اسپیکرز لگائے گئے تھے ٭مارچ کے دورا ن حقوق کراچی تحریک اور حق دو کراچی مارچ، اس بار ترازو جیتے گا، نکلا ہے کراچی نکلا ہے، حق لینے اپنا نکلا ہے، کے حوالے سے تیار کیے گئے خصوصی ترانے چلا ئے جا رہے تھے ٭
حل صرف جماعت اسلامی، ڈاکو چور لٹیروں کو حق نہ لینے دیں گے، ہم مر مٹنے والے ہیں، ہم اہل کراچی ہیں، تیز ہو تیز ہو جددو جہد تیز، گلیوں اور بازاروں میں جدو جہد تیز ہو، اب ہر کراچی والا گھر سے نکلے گا اور اپنی قسمت خود لکھے گا، کی گونج میں مارچ جاری رہا ٭شرکا نے ہاتھوں میں بھی جماعت اسلامی کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے جو مسلسل لہرائے جا رہے تھے۔مارچ میں شریک نوجوانوں کی بڑی تعداد نے جماعت اسلامی کے انتخابی نشان ترازو والی زرد رنگ کی ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھی جبکہ مارچ کی سیکوریٹی پر مامور نوجوانوں نے سرخ رنگ کی ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ ٭
مارچ کی کوریج کے لیے صحافیوں کے لیے کیمپ اور پریس گیلری کے انتظامات کیے گئے تھے جہاں سوشل میڈیا، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی ٹیمیں موجود تھیں ٭ خواتین کے حصے میں بھی خصوصی طور پر پریس گیلری بنائی گئی تھی جہاں الیکٹرانک و سوشل میڈیا کی ٹیمیں اپنے فرائض انجام دے رہی تھیں۔٭مارچ میں شریک بچوں نے حافظ نعیم الرحمن کی تصویر والے ماسک پہنے ہوئے تھے جو شرکا کی دلچسپی کا باعث بنے ہوئے تھے ٭مارچ میں خواتین کے حصے میں معصوم بچوں کے چہروں پر جماعت اسلامی کے پرچم والے رنگوں سے فیس پینٹنگ کی جارہی تھی ٭مارچ کے اختتام پر تمام شرکا نے موبائل فونز کی لائٹس روشن کیں جس سے دلفریب نظارہ بن گیا ٭ حافظ نعیم الرحم نے مارچ کے اختتام پر فلک شگاف نعرے لگوا کر ماحول گرما دیا ٭ مارچ کا اختتام حافظ نعیم الرحمن کی دعا پر ہوا ٭
مارچ میں طلحہ منان نے یہ دل یہ جان وار دو،میرا وطن سنوار دو اور عبد الشاکر نے نکلا ہے کراچی نکلا ہے، حق لینے اپنا نکلا ہے ترانے پیش کر کے ماحول گرما دیا ٭مارچ میں شریک خواتین نے انتخابی نشان ترازو الے اسکارف پہنے ہوئے تھے ٭مارچ میں ہزاروں شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا vote for karachi٭شرکا نے جو بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے ان پر یہ مطالبات درج تھے K-4منصوبے میں کٹوتی نا منظور، K-4منصوبہ فی الفور مکمل کرو، لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ ختم کرو، کے الیکٹرک کو لگام دو، کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لیا جائے، جعلی مردم شماری نا منظور، کراچی کی مردم شماری پر سمجھوتہ کسی صورت قبول نہیں،
کراچی میں فوری اور درست مردم شماری کرائی جائے، پورا ٹیکس گنتی آدھی نا منظور، نا منظور، کوٹہ سسٹم ختم کرو، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں دو، ادھورا گرین لائین منصوبہ فی الفور مکمل کرو، اورنج لائین منصوبے کے آغاز کی ڈیڈ لائین کا کیا ہوا۔کراچی کو موثر ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے، شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں تعمیر کرو، صفائی اور سیوریج کا موثر نظام بنایا جائے، ٭نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان مارچ کے دوران وقتا فوقتا شرکا کو ہدایات دیتے رہے ٭
حافظ نعیم الرحمن نے مارچ کے شرکا سے خطاب کے بعد پر جوش نعرے لگوائے، تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو، اب کے برس اہل کراچی اپنا حق پورا لیں گے۔نعرہ تکبیر اللہ اکبر،پاکستان زندہ باد ٭ حافظ نعیم الرحمن نے اسٹیج پر پہنچ کر ہاتھ ہلا کر شرکا سے اظہار یکجہتی کیا اور ایک عظیم الشان اور تاریخی مارچ کرنے پر شرکا کو مبارکباد پیش کی۔