چیف جسٹس کے شکر گزار اور اہل کراچی و حیدر آباد کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، سماعت میں بطور فریق شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو
اہل صحافت اور اتھارٹیز خود جا کر کراچی کی ابتر حالت دیکھیں ، مسائل کا حل اور فوری و شفاف بلدیاتی انتخابات وقت کی ضرورت ہے ،امیر جماعت اسلامی کراچی
اسلام آباد (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انعقاد کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست مسترد کرنے ، انتخابات کو ملتوی نہ کرنے اور انتخابات 28اگست کو ہی منعقد کرانے کے فیصلے کا بھر پور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب کوئی پارٹی بلدیاتی انتخابات سے راہ ِ فرار اختیار نہیں کر سکتی ۔ عدالتی فیصلے کے بعد بھاگنے کے راستے بند ہو گئے ہیں ، بنیادی مسائل کا حل اور فوری اور شفاف بلدیاتی انتخابات کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ضرورت ہے ، عدالتی فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کے شکر گزار اور کراچی و حیدر آباد کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے ایم کیو ایم کی درخواست کی سماعت میں بطور فریق شرکت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
قبل ازیں انہوں نے پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ کے ہمراہ سماعت میں شر کت کی اور بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کی اہمیت و ضرورت ، حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی خرابیوں اور مردم شماری کے حوالے سے اہل کراچی کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی اسلام آباد کے میڈیا کورآرڈی نیٹر شاہد شمسی و دیگر بھی موجود تھے ۔
حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نادرا کے ڈیٹا بیس ، ووٹر لسٹوں اور مردم شماری کی خرابیوں کے حوالے سے بھی جماعت اسلامی کا موقف سننے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہیں اس عدالتی فیصلے سے اہل کراچی کو اعتماد بھی ملا ہے ۔ کراچی منی پاکستان ، ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ایکسپورٹ میں 54فیصد قومی ریونیو میں67فیصد حصہ ڈالتا ہے ۔ سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ پورا شہر کھنڈر بنا ہوا ہے ،کوئی شاہراہ اور سڑک ایسی نہیں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ ہو ،تین کروڑ سے زائد عوام کے لیے عملاً ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام نہیں ۔ خواتین ، بچے اور بزرگ چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ، ہم کراچی کے عوام کی طرف سے تمام اتھارٹیز اور اہل صحافت سے کہتے ہیں کہ خود جا کر کراچی کی ابتر حالت دیکھیں ، حکومتوں نے کراچی کا جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔ پیپلز پارٹی 14سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے ۔ ایم کیو ایم بیشتر حکومتوں کا حصہ رہی ہے اور آج بھی نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ پیکیج ڈیل کے تحت حکومت کا حصہ ہے ۔ کراچی کے عوام ان حکومتوں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔ پی ٹی آئی نے بھی ساڑھے تین سال میں اہل کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ان حالات میں آج کراچی کے عوام کو ایک با اختیار شہری حکومت اور میئر کی ضرورت ہے ۔ عوام چاہتے ہیں کہ ان کے بلدیاتی نمائندے منتخب ہوں ۔ بلدیاتی انتخابات کو ڈھائی سال سے پیپلز پارٹی نے جان بوجھ کر التواء کا شکار رکھا ہے جو غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے ۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔ ہم نے با اختیار شہری حکومت اور اہل کراچی کے حقوق کے لیے سندھ اسمبلی پر 29روزہ تاریخی دھرنا دیا ۔ سندھ حکومت نے ہم سے معاہدہ کیا اور ہمارے بہت سے مطالبات تسلیم کیے ، ہم آج بھی اس معاہدے پر عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں ۔2013کے بلدیاتی ایکٹ میں جب کراچی کے ادارے اور بلدیاتی اختیارات سندھ حکومت نے سلب کیے تو ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی اور 14ماہ تک سندھ حکومت کے ساتھ شریک اقتدار رہی اور اس کا گورنر بھی رہا ۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں کی خرابیوں پر سب سے زیادہ ہم نے آواز اُٹھائی ہے اور یہ ریکارڈ کا حصہ ہے کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن اور عدالتوں میں سب سے زیادہ ہماری حاضریاں رہی ہیں جب دیگر پارٹیاں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے ہائی کورٹ میں گئیں تو واحد جماعت اسلامی تھی جس نے انتخابات کے التواء کی مخالفت کی ۔ صرف جماعت اسلامی نے ہی کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لینے کے لیے حق دو کراچی تحریک جاری رکھی ہوئی ہے ۔ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی کامیابی شہر میں تعمیر و ترقی کی ضمانت ہے ۔ ہمارا میئر ہی شہر کی ابتر حالت بہتر بنا سکتا ہے ،جماعت اسلامی کا میئر شہر میں تعمیر و ترقی کا سفر وہیں سے شروع کرے گا جہاں نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے چھوڑا تھا ۔