کوئٹہ(صباح نیوز) بلوچستان میں موسلا دھار بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور توبہ اچکزئی، موسی خیل اور وشوک کے علاقوں میں2 لیویز افسران سمیت مزید 12 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ متعدد افراد پہاڑی ندی نالوں میں بہہ گئے جو تاحال لاپتہ ہیں،سیلابی ریلے سے باغات اور فصلیں تباہ جبکہ کئی مویشی بہہ گئے، انتظامیہ نے صورتحال خراب ہونے پر شہریوں کی فوری منتقلی شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق موسی خیل کے علاقے میں سیلاب ایک اور ڈیم بہا لے گیا، دو لیویز ا فسران وشوک سے اپنی گاڑی میں واپس آتے ہوئے سیلابی ریلے میں بہہ گئے، بعد میں ان کی لاشیں نکال لی گئیں۔سبی اور ڈیرہ مراد جمالی کے درمیان مرکزی ٹریک سیلابی پانی میں بہہ جانے سے کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹرین سروس معطل ہے۔
حکام نے بتایا کہ موسی خیل، نصیر آباد، واشک، ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، ژوب، سبی اور ہرنائی کے اضلاع میں موسلادھار بارش نے موسی خیل میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی کیونکہ موسمی ندی نالوں میں آنے والے سیلاب سے کئی دیہات بہہ گئے اور سینکڑوں لوگ بے گھر ہو گئے۔
موسی خیل کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اندرپوس بند ٹوٹنے سے 12سے زائد افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے، اب تک ریسکیو ٹیموں نے آٹھ لاشیں نکال لی ہیں، راشام کے علاقے میں گھر کی چھت گرنے سے دو بچے جاں بحق ہو گئے۔
حکام نے بتایا کہ موسی خیل میں سڑکوں کا نیٹ ورک اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ ضلع میں بجلی کی فراہمی معطل ہے،موسی خیل میں سیلابی ریلوں سے 100 سے زائد مکانات گرگئے۔ تحصیل تلی کا ایک گائوں حفاظتی بند ٹوٹنے کی وجہ سے زیر آب آ گیا جس سے علاقے کے لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔
سبی کے ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ ایک اور حفاظتی بند ٹوٹنے کے سبب مل گھشکوری اور ہمبی گائوں بھی متاثر ہوئے، دونوں دیہاتوں میں 60 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔۔ ادھر سبی، جیکب آبادریلوے ٹریک زیر آب آگیا جب کہ مسافروں کو گاڑیوں کے ذریعے سبی ریلویاسٹیشن پہنچایا گیا۔
دوسری جانب بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے صوبے کے مختلف اضلاع میں وبائی بیماریاں پھوٹ پڑیں ۔ڈائریا، ہیضہ، کھانسی، گلے اور سانس کی بیماریوں سے متاثر زیادہ تر تعداد بچوں کی ہے۔
بلوچستان میں مون سون بارشوں کا 4 اسپیل داخل ہونے کے بعد جہاں جانی ومالی نقصان ہوئے وہیں صوبے کے بشتر اضلاع میں وبائی ا مراض پھیل گئے۔مسلم باغ، قلعہ عبداللہ، لسبیلہ، بارکھان، سمیت بیشتر اضلاع میں بارشوں نے تباہی مچائی، ان علاقوں خوراک کی کمی، پینے کا پانی نہ ملنے کے باعث پیٹ اور آنتوں کی بیماریوں کے ساتھ ہی کھانسی، گلہ، اور سانس کی بیماریاں پھیل گئیں جس سے بچوں کی بڑی تعداد متاثر ہو ئی ہے۔؎ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں گندے پانی کے استعمال سے یہ بیماریاں زیادہ پھیلی ہیں۔دوسری جانب صوبے کے کئی اضلاع میں دست ڈائریا اور ہیضہ کی بیماریوں سے متاثرہ بچوں کے والدین پریشان ہیں۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں اپنی جگہ مگر یہاں اقتدار میں آنے والی ہر سیاسی جماعت نے محکمہ صحت کو توجہ نہ دی جس کے باعث صحت کی سہولیات کا فقدان رہا ہے۔