کراچی کی اصل آبادی پر سمجھوتہ ، نئی مردم شماری میں دھاندلی قبول نہیں،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی کی اصل اور حقیقی آبادی پرکوئی سمجھوتہ اور نئی مردم شماری میں دھاندلی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔ کراچی کی آبادی کو پورا گنا جائے اور جو جہاں رہتا ہے اسے وہیں کا رہائشی شمار کیا جائے ،نئی مردم شماری ڈیجور  (Dejure)بنیادوں پر کرانے کے بجائے دنیا بھر میں رائج ڈی فیکٹو (Defacto) اسٹینڈرڈ کے تحت کرائی جائے اور کراچی کی حقیقی آبادی کی بنیاد پر ہی قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی اور وسائل فراہم کیے جائیں ،جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک ہر شہری اور یہاں رہنے والے ہر زبان بولنے والوں کی تحریک ہے ۔ کراچی کو اس جائزاور قانونی حق ملے گا تو ہر شہری کو اس کا حق ملے گا اور سب کے مسائل حل ہوں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں ضلع شرقی کے دورے کے دوران چیپل سٹی صفورا گوٹھ میں ایک بڑی کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کارنر میٹنگ سے نامزد امیدوار یوسی 3حماد بھٹو نے بھی خطاب کیا ۔ قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن کا چیپل سٹی پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا ، پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور انہیں سندھی ٹوپی و اجرک پہنائی گئی ۔ اس موقع پر ضلع شرقی کے سیکریٹری ڈاکٹر فواد ، نائب امیر انجینئر عزیز الدین ظفر ، بزرگ شہری سید وصی الحسن ، احمد فہیم عثمانی و دیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے عوام سے اپیل کی کہ 28اگست کو بلدیاتی انتخابات میں ترازو پر مہر لگا ئیں اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ جماعت اسلامی کی کامیابی شہر میں تعمیر و ترقی کی ضمانت ہے ،جس طرح نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور میں شہر میں تعمیر و ترقی کی مثالیں قائم کی گئی تھیں اسی طرح کراچی میں ہمارا میئر ہو گا تو تعمیر و ترقی کا سفر از سر نو شروع کیا جائے گا ۔  ہم ایم کیو ایم کے میئر کی طر ح صرف اختیارات و وسائل کی کمی کا رونا رونے کے بجائے عوام کی خدمت کریں گے اور عوام کو مایوس کرنے اور عوامی مینڈیٹ کا سودا کرنے کے بجائے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا جائز اور قانونی حق لیں گے ۔ کراچی سے مینڈیٹ لینے والوں نے حکومت حاصل کرنے کے بعد کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ۔ آج بھی وزارتوں کے مزے تو لیے جا رہے ہیں لیکن وڈیروں اور جاگیرداروں کو ہی مضبوط کیا جا رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی 14سال سے مسلسل حکومت میں ہے لیکن اس نے کراچی کے دیرینہ مسائل حل نہیں کیے ۔ ایم کیو ایم بھی کئی مرتبہ حکومت میں رہی اور پی ٹی آئی نے بھی ساڑھے تین سال حکومت کی لیکن پیکیجز کے اعلانات کے سوا کچھ نہیں کیا گیا ۔ آج شہر کی بیشتر سڑکیں ٹوٹ چکی ہیں ، جگہ جگہ گڑھے پڑ گئے ہیں جن میں بارش کا اور سیوریج کا گندا پانی جمع ہے ۔ شہریو ں کو دوران سفر شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تین کروڑ سے زائد افراد کے لیے شہر میں ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی نظام موجود نہیں ۔ لاہور ، اسلام آباد ، پنڈی ، ملتان اور پشاور میں تو میٹرو بسیں چل رہی ہیں لیکن کراچی کے عوام ، خواتین ، بچے ، بزرگ چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔ کراچی جو پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے لیکن اسے بہتر طریقے سے چلانے اور شہر کی ابتر حالت درست کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ۔ کراچی کے عوام ان حالات اور مسائل کو اپنا مقدر سمجھ کر قبول کرنے کے بجائے اٹھیں اور وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اہل کراچی کا حق لینے کے لیے جاری حق دو کراچی تحریک کا حصہ بنیں ۔