بدقسمتی سے ہماری اعلی عدالتیں سیاسی مقدمات میں روز اول سے قوم کو تقسیم کرنے کا سبب رہی ہیں،ناصر الدین محمود


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیوسی)کے رکن ناصر الدین محمود نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں اعلی عدالتیں منقسم قوم میں اتفاق رائے پیدا کرنے کا قومی فریضہ انجام دیتی ہیں لیکن بدقسمتی سے ہماری اعلی عدالتیں سیاسی مقدمات میں روز اول سے قوم کو تقسیم کرنے کا سبب رہی ہیں۔

اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر سے لیکر گزشتہ شب سنائے جانے والے فیصلے نے قوم کو مزید تقسیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تسلیم شدہ عالمی اصول ہے کہ جس منصف پر کوئی فریق جانبدار ہونے کا شبہ ظاہر کرے تو وہ منصف اپنے منصب کے وقار کا تقاضے کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس مقدمے سے اپنے آپ کو علیحدہ کرلیتا ہے لیکن مذکورہ مقدمے میں فریق اول ڈپٹی اسپیکر پنجاب کے علاوہ وزیر اعلی پنجاب، حکومتی اتحاد، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اس کے چھ سابق صدور کی فل بینچ بنانے کی استدعا کو مسترد کرکے آنے والے فیصلے کو پہلے ہی مشکوک بنا دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن انتہائی افسوس ناک دن ہے کہ جب قومی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اکثریت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے “جوڈیشل کو” قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اس فیصلے کے خلاف “عدلیہ بحالی تحریک فیز ٹو” کے آغاز کا اعلان کیا ہے جو کسی طور ملک اور قوم کے لئے خوش آئند نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہی اعلی عدلیہ کے سینیئر ترین جج، جسٹس فائز عیسی نے چیف جسٹس کے اختیارات کے علاوہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرکے ایک مرتبہ پھر چیف جسٹس کے طرزِ عمل پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کو اندر اور باہر سے غیر متنازع ہونا چاہیے۔

ناصر الدین محمود نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ ایک ایسے موقع پر ہورہا ہے کہ جب ملک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اعلی عدلیہ قوم کو متحد کر کے اس بحران سے نکالنے میں اپنا مثبت کردار ادا کرتی لیکن صورت حال اس کے برعکس ہے۔

انہوں نے اعلی عدلیہ کے معزز ججز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرِ ثانی فرمائیں اور ملک و قوم کے عظیم تر مفاد میں فل کورٹ تشکیل دیں تاکہ وہ پوری عدلیہ پر اوپر اٹھنے والے سوالات کا جواب دے سکیں۔