پنجاب میں حکمرانی کا تاج پھر حمزہ شہباز کے سر،وزیراعلیٰ دوبارہ منتخب


لاہور(صباح نیوز)ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد کی جانب سے مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کیے جانے کے بعد حمزہ شہباز دوبارہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔

وزارت اعلی کی نشست کے لیے پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری پرویز الہی کو 186 جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار حمزہ شہباز کو 179 ووٹ کاسٹ کیے گئے، 10 ووٹ مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو 3 ووٹوں کی برتری مل گئی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ہوا،اجلاس تلاوت کلام پاک اور ترجمے سے شروع ہوا، جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے راولپنڈی سے منتخب ہونے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی راجا صغیر سے رکنیت کا حلف لیا۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ووٹنگ کا عمل پہلے کی طرح ہوگا اور سیکریٹری اسمبلی ووٹنگ کا طریقہ کار بتائیں گے اور اس کے بعد سیکریٹری نے ووٹنگ کا طریقہ کار سمجھایا۔

دوست مزاری نے کہا کہ پرویز الہی اور حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے اراکین مخالف سمت پر چلے جائیں۔ووٹنگ شروع ہوئی تو ایوان میں سب سے پہلا ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی زین قریشی نے ڈالا۔ پنجاب میں وزارتِ اعلی کے لیے پرویز الہی کو 186 اور لیگی امیدوار نے 179 ووٹ لیے تھے، تاہم ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے رولنگ دیتے ہوئے مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ کو گنتی میں شمار نہ کیا اور اور چودھری شجاعت حسین کے خط کے باوجود ان ووٹوں کو مسترد کر دیا گیا جس کے بعد حمزہ شہباز شریف ایک مرتبہ پھر وزیراعلی بن گئے۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ 16 اپریل کو وزیراعلی پنجاب کے لیے ووٹنگ ہوئی اور مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کامیاب ہوئے جبکہ پرویز الہی کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔ حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 25 اراکین کا ووٹ شمار نہیں کیا گیا۔ حمزہ شہباز کے پاس اب 172 ووٹ ہیں اور کسی کے پاس 186 ووٹ نہیں ہیں تاہم آئین کے آرٹیکل 130 فور کے تحت دوبارہ ووٹنگ کے لیے اسمبلی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ووٹنگ کا عمل پہلے کی طرح ہوگا اور سیکریٹری اسمبلی ووٹنگ کا طریقہ کار بتائیں گے اور اس کے بعد سیکرٹری نے ووٹنگ کا طریقہ کار سمجھایا۔ اس سے قبل اسمبلی اجلاس میں کورم پورا کرنے کے لیے گھنٹیاں بج چکی تھیں لیکن اجلاس مقرر وقت 4 بجے شروع نہیں ہوسکا اور تاخیر کا شکار ہوا جہاں پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی لابی میں موجود رہے لیکن وہ ایوان میں داخل نہیں ہو رہے تھے۔وزیراعلی کے انتخاب کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔