عمران خان نے نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدے کر کے فروری میں توڑدیا ،مفتاح اسماعیل


اسلام آباد (صباح نیوز)وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہا ہے کہ جو معاہدہ خود عمران خان نے نومبر میں آئی ایم ایف سے کیا تھا اس کو خود انہوں نے فروری میں توڑا۔ اگرآج میں پیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتا تو یہ ملک دیوالیہ ہو جاتا اور اس کے بعد بجلی آتی ہی نہیں۔ یہ بات درست ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے غریب طبقہ اور درمیانہ طبقہ پس چکا ہے ۔میں وسائل نہ ہونے کی وجہ سے درمیانہ طبقہ کے لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دے سکا۔ ایک دوست ملک سے 1.2 ارب ڈالر کی آئل فنانسنگ کرے گا، ایک ارب ڈالر ایک دوست ملک کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرے گا، ایک دوست ملک نے 2 ارب ڈالر کی گیس کیلئے ڈیفر پیمنٹ کیلئے دینے کی حامی بھری ہے، ایک دوست ملک نے 2 ارب ایس ڈی آر دینے کی حامی بھری ہے، اب تک رواں مالی سال میں 8 ارب ڈالر آنے کا امکان ہے۔اس وقت ملک میں 60 دن کا ڈیزل موجود ہے۔ آئندہ ماہ تیل کی درآمدات میں بھی کمی آئے گی۔آئی ایم ایف سے تمام تر معاملات درست سمت میں طے ہو چکے۔آئی ایم ایف سے آئندہ ماہ رقم مل جائے گی۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت تمام پرائر ایکشنز پر عمل کریں گے۔ آئی ایم ایف سے پیسے ملنے کے بعد عالمی بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے فنڈنگ شروع ہوگی۔

ان خیالات کااظہار ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر (ن)لیگی رہنما بلال اظہر کیانی اور رانا حسان افضل بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی گراوٹ گزشتہ روز سے زیادہ شروع ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال80 ارب ڈالرز کی امپورٹس ہوئیں۔ امپورٹس بڑھنے کی وجہ سے گزشتہ سال سے روپے پر دباؤ رہا۔ گزشتہ تین ماہ میں ہم نے کوشش کی کہ امپورٹس کم کریں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ ماہ توانائی کے شعبے میں درآمدات کا حجم بڑھا۔ بہت ساری چیزوں پر ہم نے پابندی لگائی۔ پابندی کے باعث بہت سی چیزوں پر فائدہ اور کئی اشیا پر فائدہ نہیں ہوا۔ اقدامات کے باعث 18 جولائی تک 2.69 بلین ارب ڈالرز کی درآمدات رہیں۔ دوارب ڈالر تک ہم درآمدات میں کمی کر لیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ جولائی کے ماہ سے ثمر آنا شروع ہوئے ہیں۔ 18 دنوں میں درآمدات میں تیل توانائی وغیرہ کے شعبوں زیادہ ہوئی۔آئی ایم ایف کے معاہدے کے باعث کورین بینکوں سے بھی پیسے آئینگے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں 22 سالہ ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،ڈالر تمام کرنسیوں کے مقابلے میں بڑھ رہا ہے،گزشتہ دنوں میں ڈالر میں اضافہ معاشی نہیں بلکہ سیاسی وجوہات سے ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت اس وقت بہتر چل رہی ہے،ہم نے ریکارڈ ٹیکس اکھٹا کیا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی بھی اچھی گروتھ رہی، گندم اور شوگر کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے، آج ای سی سی نے 2 لاکھ ٹن یوریا خریدنے کی اجازت دی ہے، قیمتوں میں اضافے سے بچنے کیلئے حکومت نے ضرورت سے زیادہ 8 لاکھ ٹن گندم خرید لی ہے، یوریا کی سمگلنگ روکنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، روس سے گندم خریدنے کیلئے بات چیت چل رہی ہے، اس حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات ثمر دے رہے ہیں۔

مفتاح اسماعیل  نے کہا کہ آئندہ دو تین ماہ میں مہنگائی پر بھی قابو پا لیا جائے گا،آنے والے دنوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی،ملک میں سیاسی استحکام کے ساتھ ہی سب کچھ نارمل ہوگا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے سے انحراف کیا، ہمیں آ کر نیا  معاہدہ کرنا پڑا جس کے باعث مشکل فیصلے بھی کئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈالر  کے حوالہ معاملات کو دیکھ رہا ہے،اسٹیٹ بینک کی ڈالر کے حوالے سے اقدامات پر تمام معلومات پبلک نہیں کی جا سکتیں۔میرا گھر اسکیم کے تحت 80 ارب روپے بینکس قرض دے چکے تھے،ایک گھر پر ہم نے قرض پر 2 فیصد تک دئیے گئے۔ بینکوں کیلئے لون پر انٹرسٹ 20 فیصد تک رکھا گیا ،18 فیصد کی سبسڈی سالانہ  بہت زیادہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کسی بینکر نے بینکس کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ اسکیم لائی، ہر غریب کو گھر ملے گا ہم اس کو ری شیپ کر کے واپس لائیں گے۔

ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پام آئل جو 1700ڈالرز کا تھا وہ 1000یا 1100ڈلرز کا ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسرے اور تیسرے درجے کے گھی اور تیل سستے ہو گئے ہیں جبکہ ایک نمبر گھی اور تیل بنانے والی کمپنیوں کے ڈبوں پر قیمت پرنٹ ہوتی ہے، وہ مزاحمت کررہے ہیں ، میں یقین دلاتا ہوں کہ نیچے والا گھی زردہ سستا ہو گیا ہے اوریہ کہنا کہ وہ مزید مہنگا ہوا ہے یہ بات درست نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی کمپنیاں پوری کوشش کررہی ہیں کہ گھی اور تیل کی قیمت نہ ٹوٹے تاہم قیمت ٹوٹ جائے گی۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان مسلم لیگ (ن)میری جگہ کوئی نیا وزیر خزانہ لارہی ہے تواس بات کا مجھے نہیں پتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مڈل کلاس پر بوجھ پڑا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ، مہنگائی کا بڑا اثر درمیانے درجہ کے لوگوں پر پڑتا ہے اس میں کوئی دورائے نہیں اور سفید پوش لوگ دب جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کے پاس کوئی ایسے وسائل نہیں تھے کہ جس سے مہنگائی کے بوجھ کو ہلکا کرسکتے۔ دنیا بھر میں پیٹرول، گیس اور گندم اور دیگر  چیزیں مہنگی ہوئیں تواس کا اثر پاکستان میں بھی آگیا۔ ہمارے پاس محدود وسائل تھے اس لئے ہم نے غریب ترین لوگوں کا انتخاب کیا کہ ان کو مہنگائی کے اثر سے بچایا جائے۔ ہم نے سستا ڈیزل اور پیٹرول سکیم میں جون اورجولائی میں 18لاکھ لوگوں کو پیسے دیئے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ہم نے 76لاکھ خواتین کو پیسے دیئے۔ جن 18لاکھ لوگوں کو ہم نے رجسٹرڈ کیا ہے ان کو ہم سارا سال پیسہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھے دن آئیں گے اور قرآن مجید میں بھی آیا ہے کہ دشواری کے بعد آسانی آتی ہے ، یہ ہم سب کا ایمان ہے، انشاء اللہ تعالیٰ، اللہ بہتردن لے کر آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے اور اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے غریب طبقہ اور درمیانہ طبقہ پس چکا ہے ۔جب میں وزیرخزانہ بنا تو ڈیڑھ دن بعد آئی ایم ایف چلا گیا تھا، نومبر میں پاکستان بھی ٹھیک تھا اورسری لنکا بھی ٹھیک تھا، دونوں غریب ملک تھے، دونوں میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زیادہ تھا، دونوں اپنی اپنی اوقات اور بساط سے زیادہ زندگی انجوائے کررہے تھے، جتنا امپورٹ نہیں کرسکتے تھے اتنا امپورٹ کررہے تھے اوردونوں کے پاس پیسے نہیں تھے۔ فروری کے اندر وہ بھی نقصان کررہے تھے اور ہم بھی نقصان کررہے تھے، فروری میں سری لنکن صدر مہندا راجا پاکسے نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے بات چیت نہیں کریں گے ،ہم آئی ایم ایف کو پیسے نہیں دیں گے، ہم جن جن کے مقروض ہیں ہم ان کو پیسے نہیں دیں گے، اس کے سری لنکا نئی ایل سی نہیں کھول سکا اوران کے پاس تیل کی کمی ہو گئی ، آج سری لنکا میں بلیک میں 3000روپے فی لیٹر پیٹرول ملتا ہے، وہاں پر پیٹرول کی 10دن کی لائن ہے۔ خواتین لائن میں کھڑی ہوتی ہیں اور کوکنگ گیس کے لئے تین دن کی لائن ہے، ہسپتال اس لئے بند کردیئے گئے کہ وہاں پردوائیاں نہیں تھیں۔ کیا ہم یہ بات نہیں سمجھتے تھے کہ پیٹرول اور ڈیزل مہنگا کریں گے تو مہنگائی نہیں آئے گی، (ن)لیگی قائدین کی سیات کو 30یا40سال ہو گئے ہیں میری سیاست کو 10سال سے زائد ہو گئے ہیں ، میں نے معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے اور میں نے پاکستان میں 30سال کاروبار کیا ہے، کیا یہ چیزیں ہمیں نہیں پتا تھا، ہمارے پاس کیا آپشن تھا کہ ہم پاکستان کو دیوالیہ کرتے، راجا پاکسے والی حرکت کرتے، یہ محب الوطنی ہوتی ہے کہ آپ اپنے ملک کو دیوالیہ کردیں۔ پیٹرول کی قیمت بڑھانے یا شرح سود بڑھانے سے کیا پیسے مفتاح اسماعیل کی جیب میں جارہے ہیں۔ عمران خان نے پونے چار سال میں 20ہزار ارب روپے قرض بڑھا دیا،جو معاہدہ خود عمران خان نے نومبر میں آئی ایم ایف سے کیا تھا اس کو خود انہوں نے فروری میں توڑا۔ اگرآج میں پیٹرول کی قیمت نہ بڑھاتا تو یہ ملک دیوالیہ ہو جاتا اور کے بعد بجلی آتی ہی نہیں۔