اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی اے سی کو ڈی جی نیب لاہورکیخلاف کارروائی سے روک دیا


اسلام آباد (صباح نیوز)قائمقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) کو ڈی جی نیب لاہور میجر (ر)شہزاد سلیم کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ ہم پی اے سی میں جاری کارروائی پر حکم امتناع جاری نہیں کررہے تاہم وارنٹس وغیرہ جاری کردینے یا نیب افسران کو گرفتار کروانے کے اقدامات سے روک رہے ہیں۔ عدالت نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پی اے سی کے سیکرٹریز ، ا ٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے آئندہ بدھ تک تحریری جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا ہے بتایا جائے کہ پی اے سی کو فنڈز کے علاوہ کسی معاملہ پر طلب کرنے کا اختیار ہے یا نہیں۔

جبکہ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے پی ے سی کو نوٹس جاری نہ کرنے کی استدعا مستردکردی۔ خواتین کی جانب سے ہراسگی کی شکایت پر پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ڈی جی نیب لاہور میجر(ر)شہزاد سلیم کو طلب کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جبکہ پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کے و ارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ ڈی جی نیب لاہور نے پی اے سی کی کارروائی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

دوران سماعت نیب کی جانب سے پراسپیشل اسیکیوٹر جنرل ملک جہانزیب بھروانہ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل69کے تحت پارلیمان کو کلی طور پر استثنیٰ حاصل نہیں، اب پارلیمانی استثنیٰ کی حد تک سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ بھی موجود ہے، یہاں پر معاملہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی بے ضابطگی کا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پی اے سی بھی پارلیمان کے اندر ہی آتی ہے ۔تاہم اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ استثنیٰ صرف پارلیمان کی کارروائی کوحاصل ہے ۔شہزادسلیم نے اپنی درخواست میںمئوقف اختیار کیا ہے کہ پی اے سی صرف سرکاری فنڈز کے حوالے اگر کوئی شکایت ہو تو کارروائی کرسکتی ہے جبکہ ہراسگی کے الزامات کے حوالے سے پی اے سی کا کارروائی کرنا نہ صرف اپنے اختیارات سے تجاوز ہے بلکہ غیر قانونی ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا وہ پیش نہیں ہوئے تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہو کر بتایا کہ یہ پارلیمنٹ کی اندرونی کارروائی ہے اس میں عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔ عدالت نے سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ بدھ کے روز تک جواب طلب کر لیا ہے۔ جبکہ اسی کیس میں متاثرہ خاتون طیبہ گل کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور کی درخواست میں انہیں بھی فریق بنایا جائے ۔اس درخواست پر بھی عدالت نے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔