ای ایف یو انشورنس۔۔۔تحریر محمد اظہر حفیظ


اپنی زندگی کبھی قیمتی محسوس ھی نہیں ھوئی۔ اس لئے جہاں جہاں خودکش حملے ھوتے تھے، وھاں کام کے سلسلے میں ضرور پہنچے. 2009 میں ایک 80 دن کا کورس فرنٹیئر کور کو شروع کروایا اور ھفتے میں پانچ دن پڑھانے کیلئے پشاور قلعہ بالا حصار جانا پڑتا تھا۔ روزانہ نہیں پر ھر جمعہ کو خودکش حملہ یا تو ھوتے دیکھتے تھے یا پھر آواز ضرور آتی تھی۔ خبر تو روز ھی آتی تھی حملہ کہاں ھوا ھے۔ ان حالات سے گزر رھے تھے کہ کسی نے مشورہ دیا کہ آپ انشورنس کروالیں بعد میں بچیوں کے کام آئے گی۔ اور میری ایک سنگین غلطی کہ میں الائیڈ بنک ستارہ مارکیٹ اسلام آباد گیا اور وھاں ای ایف یو انشورنس والوں کا اشتہار لگا ھوا تھا کہ بچوں کی تعلیم کے لئے انشورنس کروایں اور میری اس وقت تین بیٹیاں تھی میں نے ان تینوں کیلئے ماہانہ ایک ھزار روپے اور سالانہ بارہ ھزار پریمیم والی تین انشورنس پالیسیاں لے لیں۔ مجھے زیادہ معلومات نہیں تھی۔ جو صاحب وھاں پر تشریف فرما تھے انھوں نے مجھے بہت سی جھوٹ پر مبنی معلومات دیں جس کا اندازہ مجھے آج بارہ سال بعد ھوا۔
جی دس سال بعد آپکی جمع شدہ رقم دوگنا ھو جاتی ھے اور بیس سال بعد چار گنا ھوجائے گی۔ اور یوں تینوں پالیسیوں کا چھتیس ھزار روپے سالانہ ادا کرنے لگا۔ کوئی ایک بھی قسط کبھی دیر سے جمع نہیں کروائی بارہ سال بعد مجھے ایک دن پیغام ملا کہ آپ کا پریمیم جمع نہیں ھورھا اس لئے آپکی پالیسی اب بند ھوگئی ھے۔ بینک گیا تو پتہ چلا تمام اقساط وقت پر جمع ھورھی ھیں۔ بینک سے سالانہ حساب کتاب لیکر ای ایف یو انشورنس والوں کو جمع کروایا اور پھر مجھے مہینے بعد اطلاع ملی جی معذرت چاھتے ھیں کرونا کی وجہ سے اندراج نہیں ھوسکا ھماری طرف سے غلطی ھے ۔ جی بہتر آج کے ڈیجیٹل دور میں مجھے بہت عجیب لگا یہ جملہ سن کر اب حساب کتاب ٹھیک کردیا گیا۔

شکرالحمدللہ اب مجھے تھوڑا تجسس ھوا کہ اپنی پالیسی کا جائزہ لیا جائے۔ کیا صورتحال ھے۔ میری حیرت کی انتہا نہیں رھی جب مجھےکہا گیا کہ میری جمع شدہ رقم 144000 پر منافع یا سود جو بھی کہا جائے وہ 30000 فی پالیسی ھے ۔ جب انکو کہا دس سال میں یہ دوگنا ھونا تھا تو کہنے لگے آپ کو شاید غلط اطلاع دی گئی تھی جی بہتر۔ ستمبر 2021 میں ان سے درخواست کی کہ ان تینوں پالیسیوں کو ختم کردیں ۔ جی یہ کاغذ درکار ھیں ۔ سب کاغذ مہیا کئے گئے. جی ابھی تیمور صاحب بنک مینجر سیٹ پر موجود نہیں ھیں وہ دس منٹ تک آئیں گے انکے دفتر میں سو کر دو گھنٹے گزارے اور کنڈیشن بہت اچھا تھا نیند بہت مزے کی آئی۔ پھر انکی ایک اسٹنٹ مینیجر باجی نے کاغذ جمع کئے اور بغیر تاریخ کے ایک سادے کاغذ پر رسید جاری کردی۔ کہ اصل کاغذ جمع ھوگئے ھیں۔ اسلام آباد میں ان کے نمائندے محترم طلحہ صاحب جو سب کی پہنچ سے باھر ھیں ۔ انکا فون نمبر لینا بھی ایک گناہ عظیم ھے جب ان سے رابطہ ھوا تو پہلے انکو جواب دیا کہ نمبر حاصل کہاں سے کیا ھے پھر معافی مانگی اور اپنی دلی تمنا عرض کی جی پندرہ دن میں آپ کے اکاونٹ میں پیسے آجائیں گے۔

جی بہتربیس دن بعد پتہ چلا دستخط میں فرق ھے دوبارہ فارم فل کریں اور انگلیوں کے نشانات پر مبنی رسید نادرہ دفتر سے لیکر ساتھ لگائیں ۔ سب عمل پورا کیا گیا۔ پھر جب بھی عزت مآب طلحہ صاحب کو فون کیا یا میسج کیا۔ ھر دفعہ انھوں نے کہا ایک دن اوردے دیں اسی طرح ستمبر، اکتوبر گزر گیا اور پھر پتہ چلا ای ایف یو انشورنس کی ایک مددگار لائن ھے 021111338111 جس پر رابطے کیلئے کم از کم ایک گھنٹہ درکار ھے۔ اور ان کا میوزک بھی کوئی مفت والا ھے اتنا بیہودہ میوزک ایک گھنٹہ سن کر ھی یقین ھوگیا۔ کہ انشورنس ھمیشہ لواحقین کو ھی ملتی ھوگی کیوں کہ فون کرنے والا تو فوت ھی ھوجاتا ھے۔ وھاں سے اطلاع ملی آپ کو محترم طلحہ صاحب اور انکی ٹیم نے غلط گائیڈ کیا ھے آپ ای ایف یو انشورنس کے بلیو ایریا آفس واقع ملک سنٹر اسلام آباد جائیں۔

وھاں کا عملہ بہت اچھا تھا انھوں نے فارم فل کئے انگوٹھے سکین کئے اور کام مکمل ھوگیا۔ اب دس دن پہلے ماہ نومبر میں پھر ایک جان لیوا گھنٹہ ضائع کیا گیا تو ایک بھائی نے کہا آپ کو مبارک ھو آپ کے کاغذات مکمل ھوچکے ھیں۔ دو سے تین دن میں پیسے آپ کے اکاؤنٹ میں آن لائن ٹرانسفر ھوجائیں گے۔ سوچا چلو کچھ تو آن لائن ھے۔ جب پوچھا کتنے پیسے ھیں تو کمال یہ تھا کہ بارہ سال ایک ھی اکاؤنٹ سے سب پالیسیوں کی ادائیگی ھوتی رھی پر رقم پھر مختلف تھی سب کی۔ کمال کمپیوٹرائزڈ سسٹم ھے۔ چلیں خیر دفع کریں ھمیں کیا ۔ سات دن گزر گئے لیکن رقم ٹرانسفر نہیں ھوئی۔ پھر ایک گھنٹہ ضائع کیا اب ایک نئی اطلاع تھی۔ جی ڈاکومنٹ آپکے بینک کو بھیجے ھیں اور واپس نہیں آئے ھم کوشش کر رھے ھیں کہ جلد آپ کا کام ھوجائے۔ ای ایف یو انشورنس رابطہ کرنے کا شکریہ۔
پھر محترم طلحہ صاحب کو فون کیا جواب وھی بس ایک دن دے دیں۔ میں آپکی برانچ جاکر بات کرتا ھوں ۔ شاید انکے پاس فون بیلنس نہیں ھوتا اس لئے انکو اگلے دن پھر فون کیا جواب خوبصورت تھا کہ جی آپکے کاغذ برانچ نہیں پہنچے بس ایک دن دے دیں۔
شکر الحمدللہ اس گھٹیا انشورنس کمپنی ای ایف یو کو اپنی زندگی میں ھی چیک کرلیا کہ یہ زندہ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ھیں ۔ ورنہ پتہ نہیں مرنے کے بعد یہ کس کس کو مارتے ھوں گے۔ میری سب دوستوں سے درخواست ھے ای ایف یو انشورنس کے وعدے جھوٹے وعدے ھیں ان پر یقین مت کریں بلکہ جہاں پر بھی ای ایف یو انشورنس لکھا ھو وھاں سے جلدی سے گزر جائیں ورنہ یہ شاید آپ کی جیب میں موجود پیسے بھی چھین لیں گے۔ مجھے اب ان سے ایک دن اور دے دیں کے وعدے نہیں چاھیئں۔ بس جہاں ای ایف یو کا نام دیکھیں احتیاط کریں۔ مرنا برحق ھے اور انشورنس حرام ھے یہ انھوں نے ھی سمجھادیا ھے۔ آج پھر الحمدللہ ڈاک سے نیا فارم ملا پر فل کرکے بھیج دیں۔ اور ھیلپ لائن کہتی ھے کاغذ مکمل ھیں ۔ ھور سناو فر ۔ سچ کہندے نے انشورنس کبھی آپ کے استعمال میں نہیں آتی۔ بلکہ یہ کوئی اور استعمال کرتا ھے جیسا کہ میری انشورنس کو ای ایف یو انجوائے کررھا ھے۔ ایک کام میں انکی پوری ٹیم بہت پرعزم ھے ۔ یہ اپنے کسی بھی سینئر کا نمبر شیئر نہیں کرتے۔ اس کیلئے بھی یہی کہتے ھیں ایک دن اور دے دیں۔
شکریہ ای ایف یو انشورنس مجھے ذلیل کرنے کا ورنہ مجھے کیسے پتہ چلتا کہ انشورنس واقعی حرام ھے۔