بھارت کا مکروہ چہرہ ۔۔۔تحریر،علی انوار


بھارت کو پاکستان کا ازلی دشمن کہا جاتا ہے تو یہ یوں ہی نہیں کہا جاتا اسکے پیچھے نفرت، عداوت، سازش، کینہ پروری، دھوکہ دہی، ظلم و ستم اور بھارتی لوٹ مار کی ایک مکمل تاریخ ہے۔بھارت نے روز اول سے ہی پاکستان کو کبھی کھلے دل سے تسلیم نہیں کیا اور آج بھی پاکستان کے متعلق ان کی پالیسی یہی ہے اور پاکستان کی وجہ سے کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کا بازار گرم کیا جاتا ہے تو کبھی گجرات کے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جاتا ہے۔

پاکستان مخالفت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دینا بھارت کی فطرت میں رچ بس چکا ہے۔ وہ سیاسی میدان ہو یا حربی میدان، کھیل کا گراؤنڈ ہو یا دو طرفہ تعلقات بھارت نے پاکستان کیلئے ہمیشہ کانٹے ہی بوئے ہیں۔ دنیا بھر میں سپورٹس مین سپرٹ ایک معنی رکھتی ہے لیکن بھارت نے کھیل میں بھی اس دشمنی کو مقدم رکھا ہے،کرکٹ ہو یا کوئی اور کھیل ہمیشہ پاکستان کیخلاف وہاں سازشیں رچائی ہیں جس کی تازہ ترین مثال نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان کو ملتوی کرانا تھا جس کیلئے انڈین سر زمین سے نیو زی لینڈ کرکٹ ٹیم کودھمکی آمیز خفیہ ای میلز بھیجی گئیں تا کہ پاکستان میں کرکٹ کے ذریعے جو اس کا مثبت اور سافٹ امیج دنیا کے سامنے آ رہا ہے وہ متاثر ہو۔

بھارت میں اگر کسی کو سوئی بھی چبھ جائے تو اس کا الزام آئی ایس آئی پر لگا دیا جاتا ہے جبکہ اسکے مقابلے میں پاکستان نے ہمیشہ تحمل مزاجی کا ثبوت دیا ہے۔بھارت نے تقسیم ہندوستان کے موقع پر لارڈ ماوئنٹ بیٹن سے سازش رچا کر گرداس پور کو انڈیا کے ساتھ ملایا وگرنہ ریڈ کلف ایوارڈ گرداس پور کو پاکستان میں شامل کرنے کی منظوری دے چکا تھا(کیوں کہ گرداس پور کشمیر کا پورے بھارت کے ساتھ واحد زمینی راستہ ہے)۔کشمیر سازش او ردھوکہ دہی سے ہتھیانے کے بعد بھارت نے پاکستان کو دولخت کرنے کی سازشیں رچائیں۔

مغربی پاکستان اور مشرقی پاکستان میں کیوں زمینی راستہ موجود نہیں تھا جس کا اس کینہ پرور دشمن نے فائدہ اٹھایا اور مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی جیسی تنظیمیں بنوائیں اور بنگلہ دیش کی آزادی کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہایا۔پاکستان کو دولخت کرنے کی سازش کرنے والے بھارت کو آج نکسل اور ماؤ علیحدگی پسندوں کی جدو جہد کا سامنا ہے جو بھارت سے آزادی مانگ رہے ہیں اب تو خالصتان کا ریفرنڈم بھی لندن میں ہو چکا ہے جس میں ہزاروں سکھوں نے بھارت سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیکر مودی حکومت کی نیندیں اڑا دیں ہیں۔

مشرقی پاکستان سے علیحدگی پر بھی بھارت کو سکون نہیں آیا تو پاکستان پر حربی دباؤ برقرار رکھنے کیلئے ایٹم بم بنایا تا کہ پاکستان کو بھی مالدیپ اور نیپال کی طرح اپنا باج گزار بنایا جائے لیکن وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی فوج اور سیاسی قیادت کی بصیرت سے پاکستان نے بھارت جیسے بڑے دشمن کے مقابلے میں ایٹم بم بنا کر نا صرف اپنا دفاع مضبوط بنایا بلکہ بھارت کاگھناؤنا منصوبہ بھی ناکام بنایا۔

بھارت میں کوئی چھوٹا بڑا وزیر مشیر سیاست دان ایسا نہیں ہے جسکے منہ سے کبھی پاکستان کیلئے کلمہ خیر نکلا ہو بھارتیوں کے دلوں میں پاکستان کیلئے اتنی نفرت بھر دی گئی ہے کہ وہاں پاکستان دشمنی کی بنیاد پر الیکشن لڑے جاتے ہیں اور جیتے جاتے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال مودی اور بی جے پی جیسی جماعتیں ہیں جو صرف مسلمان اور پاکستان مخالفت کی بنیاد پر پروان چڑھی ہیں۔

یوں تو پاکستان کے قیام ہی سے بھارت پاکستان کی سلامتی‘ استحکام اور ترقی کے بارے میں حاسدانہ رویہ اختیار کئے ہوئے لیکن آج کل اس میں مزید اضافہ و چکا ہے کیوں کہ پاکستان اور چین کی دوستی اور پھر سی پیک جیسا منصوبہ بھارت کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھ رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی سازشوں میں مزید اضافہ ہو چکا ہے۔پا کستان اور چین کی دوستی خطے میں امن اور خوشحالی کی علامت ہے‘ مگر بھارت اپنی روایتی تنگ نظری کی بنا پر اقتصادی راہداری منصوبہ سبوتاڑ کرنے کے درپے ہے اور اپنی اسی روایتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وہ اس منصوبے میں شریک نہ ہوا جس کی وجہ سے بھارت کے کروڑوں لوگ ترقی سے محروم ہوئے ہیں۔

بھارت کی پاکستان دشمنی کا ااندازہ ا س بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چار سال قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود اس بات کا اقرار کر چکے ہیں کہ وہ بنگلہ دیش کے قیام کیلئے بنائی گئی عسکری تنظیم مکتی باہنی کے حمایت میں ستیہ گری تنظیم میں شامل ہوئے اور مکتی باہنی کی مدد کی۔ جب بھارت کا وزیراعظم بر سر عام یہ اقرار کرتا ہے تو بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح سیکولرز ازم کی آڑ میں پاکستانیت مخالف جذبات وہاں پائے جاتے ہونگے۔بھارت ایک بڑا ملک ہے تو اسے بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اپنے کروڑوں لوگوں کا خیال کرنا چاہئے۔

جو وسائل پاکستان کیخلاف سازشوں میں صرف کئے جا رہے ہیں وہ اسے اپنے بھوک سے بلکتے بچوں پر لگانے چاہئے، جو پیسہ پاکستان کی جڑیں کاٹنے میں لگایا جا رہا ہے اسے وہ اپنے کسانوں پر خرچ کرنا چاہئے جو چھ ماہ سے سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں۔اسے اپنے وسائل غربت کے ہاتھوں لاکھوں خود کشیوں کو روکنے پر لگانے چاہئے (ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں روزانہ چار سو افراد غربت کے ہاتھوں مجبور ہو کر اپنی جان لے لیتے ہیں)۔بھات کو اب یہ سازشی رویہ ترک کر کے اپنے فوجیوں کی حالت زار پر بھی توجہ دینی چاہئے جو کبھی کھانا نہ ملنے پر ویڈیو بنانے پر مجبور ہوتے ہیں تو کبھی خود کشیاں کر کے بھارتی حکمرانوں کا سازشی ذہن جگانے کی کوشش کرتے ہیں۔

پاکستان اور اس کی غیور عوام نے جس طرح گزشتہ ستر سالوں سے بھارت کی کینہ پروری کا مقابلہ کیا ہے انشاء اللہ مستقبل میں بھی پاکستانی عوام، فوج، اور ملک کا ہر شہری شانہ بشانہ مکروہ دشمن کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اس کے سازش سے بھرے سینے پر مونگ دلتا رہے گا۔

بشکریہ:روزنامہ،نوائے وقت