نئی دہلی:مشرقی لداخ تنازعے پر بھارت اور چین کے درمیان بات چیت کا ایک اور دور مکمل ہوگیا ہے تاہم کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق چین نے ، ڈیپسانگ اور ہاٹ اسپرنگس سے واپسی سے انکار کر دیا ہے ۔ جمعرات کو بھارت اور چین کے درمیان سرحدی امور پر مشاورت اور رابطہ کاری کے لیے ورکنگ میکانزم کی 23ویں میٹنگ ہوئی فریقین نے مشرقی لداخ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ فوجی تعطل میں نرمی لانے کے لیے دونوں فریقین کو سینئر کمانڈرز کی میٹنگ جلد منعقد کرنا چاہیے۔
بھارتی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری (مشرقی ایشیا) نے کی جبکہ چینی وفد کی قیادت چینی وزارت خارجہ کے بانڈری اینڈ اوشینک ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل نے کی۔دونوں فریقوں نے ستمبر میں اپنی ملاقات کے دوران بھارتی وزیر خارجہ اور چین کے وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کا جائزہ لیا ۔
اس موقع پر کیا گیا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ باقی مسائل کو حل کرنے کے لیے دونوں فریقوں کے فوجی اور سفارتی حکام کو اپنی بات چیت جاری رکھنی چاہیے۔اسی مناسبت سے دونوں فریقوں نے بھارت-چین سرحدی علاقوں کے مغربی سیکٹر میں ایل اے سی کی صورتحال پر واضح بات چیت کی۔ 10 اکتوبر 2021 کو ہونے والی دونوں اطراف کے سینئر کمانڈروں کی آخری میٹنگ کے بعد سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔اس سلسلے میں انہوں نے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ باقی ماندہ مسائل کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ امن و سکون کو بحال کیا جا سکے۔
دونوں فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں فریقین کو عبوری طور پر بھی مستحکم زمینی صورتحال کو یقینی بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنا چاہیے۔دونوں فریقوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں فریقین کے سینئر کمانڈرز کا 14 واں) اجلاس جلد از جلد منعقد کرنا چاہیے۔تاکہ موجودہ دوطرفہ تعلقات کے مطابق مغربی سیکٹر میں ایل اے سی کے ساتھ تمام اہم پوائنٹس سے موجودہ دوطرفہ تعلقات کے مطابق معاہدے اور پروٹوکول کے ساتھ مکمل طور پر دستبرداری کا مقصد حاصل کیا جا ۔
واضح رہے کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ اہم پوائنٹس سے مکمل طور پر دستبرداری پر تعطل ہے۔چین نے اب تک مکمل طور سے دستبرداری پر سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے۔ جب کہ پینگونگ تسو اور گوگرا جیسے علاقوں میں کئی دور کی بات چیت کے بعد دونوں فریقوں کی طرف سے فوجیوں کی واپسی دیکھی گئی ہے، ڈیپسانگ اور ہاٹ اسپرنگس کا ابھی تک دستبردار ہونا باقی ہے۔