غزہ میں امداد کی معطلی سے 10 لاکھ فلسطینی بچوں کی زندگی پر سنگین اثرات

غزہ(صباح نیوز) غزہ میں انسانی امداد روکے جانے کے نتیجے میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال( یونیسف )کے مطابق 2 مارچ کے بعد علاقے میں کسی طرح کی کوئی امداد نہیں پہنچی جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد اب تک ایسا طویل ترین عرصہ ہے۔ ان حالات میں غزہ کے لوگوں کو خوراک، پینے کے صاف پانی، پناہ کے لیے درکار اشیا اور طبی سازوسامان کی شدید قلت درپیش ہے۔ اس طرح غذائی قلت، بیماریوں اور دیگر قابل انسداد مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں بچوں کی اموات بڑھ جائیں گی۔

مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کے ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگبیڈر نے بتایا ہے کہ ادارے کی جانب سے بھیجی گئی امداد کی بھاری مقدار غزہ کی سرحد سے باہر پڑی ہے۔ اس میں بیشتر اشیا کی بہت زیادہ ضرورت ہے جو لوگوں تک نہیں پہنچ رہیں۔ایڈورڈ بیگبیڈر  کے مطابق اس امدادی سامان کو فوری طور پر غزہ میں بھیجنا ضروری ہے اور یہ کوئی خیرات یا ایسی چیز نہیں جس کی عدم فراہمی سے کوئی فرق نہ پڑے بلکہ یہ مدد ضرورت مند لوگوں تک پہنچانا بین الاقوامی قانون کے تحت عائد ہونے والی ذمہ داری ہے۔

یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کو غذائی قلت سے متعلقہ طبی مسائل کا علاج مہیا کرنے والے 21 طبی مراکز بمباری یا لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے کے نتیجے میں بند ہو چکے ہیں۔مزید برآں، اس وقت صرف 400 بچوں کے لیے ایک ماہ کی ضرورت کا فارمولا دودھ ہی دستیاب ہے۔ اندازوں کے مطابق 6 ماہ سے کم عمر کے تقریبا 10 ہزار بچوں کو اضافی دودھ کی ضرورت ہے جس کی غیرموجودگی میں لوگ ان بچوں کو دودھ میں غیرمحفوظ پانی ملا کر دینے پر مجبور ہوں گے۔ایڈورڈ بیگبیڈر کا کہنا ہے کہ ادارے نے علاقے میں جاری لڑائی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے باعث ذہنی صحت و نفسیاتی مدد کی خدمات، بارودی سرنگوں کے خطرے سے آگاہی اور بچوں کو تحفظ دینے سے متعلق تربیت کی فراہمی روک دی ہے۔

یونیسف نے جنگ بندی کے دوران غزہ میں پانی فراہم کرنے کی تنصیبات کو مرمت کرنے کا کام شروع کیا تھا لیکن دوبارہ لڑائی چھڑنے کے باعث ایسی بیشتر تنصیبات فعال نہیں ہو سکیں گی یا انہیں مزید نقصان کا خطرہ رہے گا۔غزہ میں 4 لاکھ بچوں سمیت 10 لاکھ لوگوں کو اب روزانہ صرف 6 لیٹر صاف پانی میسر ہے جبکہ جنگ بندی کے دوران یہ مقدار 16 لٹر تھی۔ ایندھن کی بڑھتی ہوئی قلت کے باعث یہ مقدار مزید کم ہو کر چار لیٹر تک آ سکتی ہے جس کے نتیجے میں لوگ غیرمحفوظ پانی پینے پر مجبور ہوں گے اور اس طرح خاص طور پر بچوں میں بیماریوں کے پھیلا کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ایڈورڈ بیگبیڈر نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی کی خاطر لوگوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل میں سہولت فراہم کریں جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت لازم ہے۔ علاوہ ازیں، لوگوں کو خوراک، طبی سازوسامان اور بقا کے لیے درکار دیگر ضروری اشیا کی فراہمی یقینی بنانا اسرائیل کی قانونی ذمہ داری بھی ہے۔