اسلام آباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ چند ووٹوں کی اکثریت سے حکومت نے پورا نظام بلڈوز کردیا ۔پی ٹی آئی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سہارا آئندہ الیکشن میں شکست سے بچنے کے لیے لیا۔حکومت نے جتنے قوانین پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پاس کروائے وہ عوامی مفادات کی بجائے حکمرانوںکے ذاتی مفادات کے گرد گھومتے ہیں۔ حکومت نے مشاورت کے جمہوری طریقہ سے ہمیشہ راہ فرار اختیار کی ۔ایوان کی کارروائی جعلی ہے ،جو حکمران پارلیمنٹ میں چندسو کی گنتی کو یقینی نہیں بناسکے وہ ملک بھر میں شفاف الیکشن کے دعوے دار ہیں۔ وزیراعظم وہی کام ڈھٹائی سے کررہے ہیںجن کے خلاف و ہ ماضی میں شور مچاتے تھے۔جبر اور زور کے ذریعے کیے گئے فیصلے برقرار نہیں رہ سکتے ۔حکومت پہلے ہی آئی سی یو میں ہے ،موجودہ حکمرانوں کا انجام بھی ماضی کے حکمرانوں سے مختلف نہیں ہوگا۔ایوان اقتدار میں بیٹھے لوگ جان لیں ظلم اور ناانصافی کاانجام بھیانک ہے ۔ وزیراعظم وعدہ پورا کریں اور طلبا یونین پر پابندی اٹھائیں۔ جی ڈی پی کا پانچ فیصد تعلیم پر لگایا جائے۔ قومیں ایٹم بم اور اسلحہ کی بنیاد پر نہیں تعلیم کی بنیاد پر ترقی کرتی ہیں۔ حکمرانوں نے غریب سے نوالہ اور طالب علم سے قلم اور کتاب چھین لی۔والدین اپنے بچوں کی یونیورسٹیوں اور کالجز کی فیسیں ادا نہیں کرسکتے۔ این ٹی ایس کے نام پر طلبا و طالبات کا استحصال ہورہا ہے۔ ہمارا تعلیمی بجٹ افغانستان اور بھوٹان سے بھی کم ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو تباہ کردیا گیا۔ بے روزگاری کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ نوجوان نسل نشہ اور ڈپریشن کا شکار ہے۔مافیاز اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ملک کے وسائل ہڑپ کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی، پی پی، ن لیگ ایک ہی خاندان ہیں۔ ظالم اشرافیہ نے قوم کے ماضی اور حال سے کھلواڑ کیا۔ ملک کی ترقی میں اصل رکاوٹ کرپٹ اشرافیہ ہے۔ آئندہ نسلوں کو ان ظالموں سے بچانے کے لیے جماعت اسلامی کو طلبا اور نوجوانوں کا ساتھ چاہیے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی طلبا حقوق اور تعلیم کے لیے جدوجہد کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انشاء اللہ مل کر ملک میں اسلامی انقلاب برپا کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں اسلامی جمعیت طلبہ کے زیراہتمام حقوق طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک کے طول وعرض سے جمعیت کے روڑ کارواں میں شرکت کرکے ہزاروں طلباو طالبات نے کنونشن میں شرکت کی۔ سٹوڈنٹس نے طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں میں کمی، تعلیمی بجٹ میں اضافہ اور دیگر مطالبات کے ساتھ طلبا کنونشن میں شرکت کی۔
نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم،امیرصوبہ پنجاب شمالی ڈاکٹرطارق سلیم ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، جنرل سیکرٹری اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان شکیل احمداور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی نے بھی کنونشن سے خطاب کیا اور حکمرانوں کی تعلیم دشمن پالیسیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے حکمرانوں سے کہا کہ کہ وہ طلبہ کے آئینی و جمہوری حق کو بحال کرتے ہوئے فی الفور طلبہ یونین پر بین ختم کریں۔
سراج الحق نے طلبا کنونشن کے انعقاد پر اسلامی جمعیت طلبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت نے مارشل لاز کے تاریک ادوار میں بھی تکلیفیں اور مصائب برداشت کیے، ہمارے طلبا جیلوں میں گئے اور اس ملک کے تحفظ کے لیے شہادتیں پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی اشرافیہ، بھلے وہ حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں، کو قوم کی کوئی پرواہ نہیں۔ ان حکمرانوں کی کرپشن اور لوٹ مار کی داستانیں پانامہ لیکس اور پینڈورا پیپرز کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ پینڈورا کا ڈھنڈورا ہوا تو انہی تینوں پارٹیوں کے افراد کے نام سامنے آئے جو قوم پر براجمان ہیں۔ پی ٹی آئی مدینہ اور تبدیلی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئی۔ مگر وہ شخص جو دن رات تعلیمی انقلاب لانے اور کرپشن کے خلاف باتیں کرتا تھا آج کرسی اقتدار پر بیٹھ کر سب کچھ بھول گیا۔پی ٹی آئی حکومت کے سوا تین سالوں میں کرپشن بڑھی اور غریب کی زندگی اجیرن ہوگئی۔ تعلیم کابجٹ مافیاز کھاگئے۔ آج ملک کا نوجوان مایوسی اور ڈپریشن کا شکار ہے۔ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا گیا مگر لاکھوں برسرروزگار لوگوں سے روزگار چھین لیا گیا۔ سودی معیشت اور قرضوں کے پہاڑ نے ملک تباہ کردیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا وہ کہ اگر وہ اس زعم میں مبتلا ہیں کہ وہ یوتھ میں مقبول ہیں تو طلبا یونین پر پابندی اٹھائیں اور اپنی مقبولیت کا اندازہ لگا لیں۔
امیر جماعت نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ظالم اشرافیہ سے نجات حاصل کرنے کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے نوجوانوں اور طلبا وطالبات سے اپیل کی وہ ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کاحل اسلامی جمہوری انقلاب میں ہے۔
حمزہ صدیقی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں 23فیصد کمی کی اورطلباوطالبات کا استحصال کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ ایوان وزیراعظم کو یونیورسٹی اور گورنر ہائوسسز کو لائبریوں میں تبدیل کیا جائے ۔تمام جامعات میں ہاسٹلز بنائے جائیں۔دو سالہ ڈگر ی پروگرام بحال کیا جائے ۔فیسوں کو کم کیا جائے۔ حکومت این ایل ای ختم کر کے پی ایم ڈی سی بحال کرے۔ طلباوطالبات کے لیے لیپ ٹاپ سکیم کو بحال کیا جائے اور تعلیمی اداروں میں کرپشن ختم کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کرے ۔