اسلام آباد ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کوکام سے روکنے کے حکم میں 2جون تک توسیع کردی


اسلام آباد (صباح نیوز ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی حنیف عباسی کوکام سے روکنے کے حکم میں 2 جون تک توسیع کرتے  ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ یہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، حنیف عباسی کو ایفی ڈرین کیس میں سنائی گئی وہ سزا موجود ہے سزا کی موجودگی میں ان کی بطور معاون تقرری کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ اس ضمن میں سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حنیف عباسی کام نہیں کررہے،

چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے احتراماً وزیراعظم سے حنیف عباسی کی تقرری کا دوبارہ جائزہ لینے کیلئے کہا تھا چونکہ حنیف عباسی کی سزا موجودہے اگر وہ اس عہدے پر رہنا چاہتے ہیں تو پہلے اپنی سزا ختم کرالیں سب کیلئے یہی ایک قانون ہے،

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حنیف عباسی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھجوائی گئی، عدالتی استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہیں سمری بھجوائے جانے کے بعد کوئی معلومات نہیں ملیں،

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیاسمری پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی؟ حکومت اس معاملے میں عدالت کو کیوں ملوث کرنا چاہتی ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے اس کی کیوں خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ سمری کے بارے میں معلومات لے کر آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کریں۔ کیس کی مزید سماعت 2جون تک ملتوی کردی گئی۔