افغانستان سے لاتعلقی نہ کرنے پر امریکا کو قائل کرنے کی کوشش کی، شاہ محمود قریشی


اسلا م آباد(صباح نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاکستان نے امریکا کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ افغانستان سے لاتعلقی اس کے مفاد میں نہیں ہوگی، اس وقت عالمی برادری افغانوں کی انسانی معاونت کا عندیہ دے چکی ہے۔افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو وہ خطے کیلئے اور سب کیلئے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے ،

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کو افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر بریفنگ دے رہے تھے،کمیٹی چیئرپرسن شیری رحمان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خصوصی شرکت کی جبکہ کمیٹی کے دیگر اراکین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

اس موقع پروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں افغانستان کی صورتحال پر اراکین اجلاس کو خصوصی بریفنگ دی اور بتایا کہ 15 اگست کے بعد ہماری حکمتِ عملی رہی ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعمیری رابطہ برقرار رہے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنے اقدامات سے عالمی برادری کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، ہم نے کوشش کی کہ امریکہ کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ افغانستان سے لاتعلقی کی پالیسی ان کے مفاد میں نہیں،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو وہ خطے کیلئے اور سب کیلئے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے، وزیر خارجہ نے کہاکہ یورپی یونین کے ممالک کو بھی ہم نے قائل کرنے کی کوشش کی کہ ہم پہلے سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں، لیکن اگر اب افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو مہاجرین کی یلغار نہ صرف خطے بلکہ یورپ کی جانب بھی ہو سکتی ہے، یورپی یونین کے ممالک نے ہماری بات پر توجہ دی، دہشت گردی کے خطرات نہ صرف ہمارے لیے بلکہ سب کیلئے تشویش کا باعث ہیں،موجودہ حالات کے تناظر میں افغانستان میں چیلنجز اور مواقع دونوں موجود ہیں،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میری نظر میں، 15 اگست کے بعد ہماری سفارتی کاوشوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، کابل سے مختلف ممالک کے سفارتی عملے کے انخلا میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا گیا،پاکستان نے 37 ممالک کے 30 ہزار سے زیادہ شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلا میں مدد فراہم کی،

وزیر خارجہ نے کہاکہ 15 اگست کے بعد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی بحران کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی،اس وقت عالمی برادری افغانوں کی انسانی معاونت کا عندیہ دے چکی ہے ،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان سے متعلقہ امور پر پاکستان نے لاتعلقی کا مظاہرہ نہیں کیا،ہم نے عالمی برادری کے تحفظات کو طالبان کی عبوری حکومت تک پہنچایااور انہیں بتایا کہ عالمی برادری کے تحفظات کو دور کرنا آپ کے مفاد میں ہیں،

وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشاورت کا میکنزم اپنایا، ہماری کوشش تھی کہ علاقائی سطح پر مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے، اسلام آباد میں 8 ستمبر کو میری صدارت میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا پہلا اجلاس ہوا،دوسرا اجلاس تہران میں ہوا،دوشنبے میں وزیر اعظم عمران خان نے صدر تاجکستان اور میں نے تاجک وزیر خارجہ کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اعتماد میں لیا،ہماری کوشش تھی کہ غلط فہمیاں دور ہوں اور ہم اجتماعیت کی جانب آگے بڑھیں،

تہران میں 27 اکتوبر کو افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے دوسرے اجلاس کے موقع پر میری تاجک وزیر خارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ٹرائیکا میں امریکہ، روس، چین اور پلس میں پاکستان شامل ہے، یہ ایک انتہائی اہم فورم ہے کیونکہ اس میں پی 5 میں سے تین ممالک شامل ہیں،ہماری سفارتی کاوشوں سے ٹرائیکا پلس کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا،

انہوں نے کہاکہ 21 اکتوبر کو میں خود افغانستان گیا اور وہاں مجھے طالبان کی عبوری حکومت کی اہم قیادت سے ملاقات اور تبادلہ  خیال کا موقع ملا، انہوں نے بتایا کہ حکومت سازی کے سیکنڈ فیز میں ہم نے تاجک اور ازبک سمیت تمام گروہوں کو نمائندگی دی ہے، ہم نے طالبان کی عبوری قیادت کو قائل کیا کہ وہ عالمی برادری کے تحفظات کو دور کریں،ہماری دعوت پر ان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں ایک اعلی وزارتی وفد پاکستان آیا،

وزیر خارجہ کا کہناتھاکہ افغانستان 38 ملین کا ملک ہے وہاں پچھلے دو سال سے قحط جیسی صورتحال ہے، ہم نے بحیثیت ہمسایہ انہیں ادویات، خوراک و دیگر انسانی امداد زمینی و ہوائی ذرائع سے پہنچائیں، میں نے دورہ کابل کے دوران وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے  5 ارب روپے معاونت کا اعلان کیا، جنیوا میں افغانستان کی انسانی معاونت کیلئے 1.2 ارب ڈالر کی معاونت کا عندیہ دیا گیا،

جی 20 کے اجلاس میں ایک ارب یورو انسانی معاونت فراہم کرنے کا عندیہ دیا گیا،وزیر خارجہ نے کہاکہ اس وقت میری نظر میں افغانستان کے تمام 34 صوبے طالبان کے زیر نگیں ہیں، افغانستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ افغانستان میں سول وار اور مہاجرین کی یلغار کا خطرہ ٹل گیا،

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ 15 اگست کے بعد سوشل میڈیا پر ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر پابندیاں عائد کروانے کیلئے کمپین چلائی گئی جسے پاکستان نے بے نقاب کیا،ہم سمجھتے ہیں کہ چالیس سال کے بعد افغانستان میں امن کی بحالی کا ایک واضح امکان پیدا ہوا ہے، عالمی برادری،کا بنیادی مطالبہ محفوظ راستے کی فراہمی تھا جس میں ہم نے بھرپور معاونت کی،عالمی برادری، افغانستان میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین کے حقوق کی پاسداری کی متقاضی ہے، طالبان عبوری حکومت کے مطابق ان کے پاس ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے کافی وسائل موجود نہیں،قطر، ازبکستان،ترکمانستان کے وزرائے خارجہ کابل گیے ہیں اور ان سے مل کر آیے ہیں، افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کے اگلے اجلاس میں طالبان عبوری قیادت کو بھی دعوت دی جائے گی،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان کی تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا،جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی تھی تاکہ قومی اتفاق رائے قائم کیا جائے،15 اگست کے بعد سات وزرائے خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا،اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے موقع پر میری سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سلامتی کونسل سمیت بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی،نیویارک میں سیکرٹری بلنکن کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلکن کے ساتھ ملاقات بہت سود مند رہی،

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہماری کاوشوں سے ہندوستان کا جھوٹ پر مبنی بیانیہ بے نقاب ہوا، حکومتوں کی مدتیں محدود ہوتی ہیں جبکہ قومی مفادات ان سے کہیں بالاتر ہیں،پاکستان کے خلاف ہندوستان کے پراپگنڈہ کو کاونٹر کرنے کیلئے ہم نے بھرپور کاوشیں کیں،ہندوستان، افغانستان کے حوالے سے، دروغ گوئی کے ذریعے، عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا ہے، ہندوستان کی آشیرباد اور منفی رویے سے اشرف غنی کی حکومت بین الافغان مذاکرات میں خلل ڈالتی رہی، ہم نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے ناقابل تردید شواہد پر مبنی ڈوزیر جاری کیا