اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کو سرحدوں سے کوئی خطرہ نہیں لیکن ایسی سازشیں ضرور ہیں کہ پاکستان کو اندرسے عدم استحکام کا شکار کیا جائے، انشا ء اللہ ایسا نہیں ہو گا۔ مجھے اللہ تعالیٰ سے پوری امید ہے کہ اتحادی ہمارے ساتھ چلیں گے۔ عمران خان کی سوچ ہے کہ ای وی ایم ہی دھاندلی کو روکنے کا زریعہ ہے ورنہ لوگ پھر کہیں گے دھاندلی ہوئی ہے۔ نومبر ، دسمبر پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ ہی گرم ، سرد مہینہ ہوتا ہے ۔ ٹی ایل پی کے ساتھ مجھے امید ہے کہ بہتر طور پر تمام معاملات طے پاجائیں گے۔ پی ڈی ایم جب اسلام آباد آئے گی تو اسلام آباد پولیس احسن طریقہ سے، جب میں احسن طریقہ کہتا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ اپوزیشن جب الیکشن کمیشن کے باہر آئی تھی تو انہوں نے اچھا رویہ رکھا تھا اور ہم نے بھی اچھا برتائو کیا۔
ان خیالات کااظہار شیخ رشید احمد نے پولیس لائنز میں شہداء پولیس کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ جو شہداء ہوتے ہیں وہ کسی قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں اور شہداء کی قربانیوں سے ہی ملک کی مٹی سرسبز شاداب اور مستحکم رہتی ہے۔ جس حالات میں پاکستان میں پولیس اپنا کردار ادا کررہی ہے اور خاص طور پر اسلام آباد پولیس، میں یہ سمجھتا ہوں یہ بڑی کٹھن اور مشکل نوکری ہے، جرائم بڑھ رہے ہیں اورانہیں روکنا بھی انہیں لوگوں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ74سال ہو گئے ہیں اور ہماری اپنی فارنزک لیبارٹری نہیں ہے اور اگر کیس ہوجائے تو ہم اسے لاہور بھیجتے ہیں اورکیس کو ہی خراب کردیتے ہیں۔ اسلام آباد کی اپنی فارنزک لیبارٹری کے قیام کا کام دسمبر سے قبل شروع ہوجائے گا۔ پاکستان میں اسلام آباد پولیس کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے کیونکہ اتنے لوگ ہائیڈپارک لند ن میں احتجاج نہیں کرتے جتنے لوگ ڈی چوک اسلام آباد آجاتے ہیں، صوبے کا مسئلہ بھی ہو تو لوگ ڈی چوک آجاتے ہیں، کوئی مسئلہ ہو لوگ ڈی چوک آجاتے ہیں۔ ہم دو قسطوں میں ایک، ایک ہزار پڑھے لکھے نوجوان میرٹ پرا سلام آباد پولیس میں بھرتی کرنے جارہے ہیں ، اگر اللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو اسلام آباد پولیس کو ایک مثالی پولیس بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اسلام آباد پولیس میں پورے پاکستان سے بھرتی کی جائے، قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ میں ایسا سیاستدان ہوں جو پولیس کی سیاست نہیں کرتا، میری50سالہ سیاسی زندگی ہے مجھے یہی پتہ نہیں ہوتا کہ راولپنڈی میں آرپی اوکون ہے سی پی او کون ہے۔ سیاستدان کو اپنا کام کرنا چاہیئے اور اداروں کو اپنا کام کرنا چاہیئے۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میں توقع رکھتا ہوں کہ اتحادی انتخابی اصلاحات پر ووٹ ڈالیں گے اور اپوزیشن سے بھی کہنا ہے کہ حکومت کو سوایاساڑھے تین سال ہو گئے ہیں اورچارسال کے بعد تو ویسے بھی پاکستان میں الیکشن شروع ہوجاتا ہے۔ میرے سے پوچھیں تو ساڑھے تین سال بعد ہی سیاسی گرم ، سرد ہوائیں چلنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ہمیں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے ہمارے ملک میں بہت سارے امتحان ہیں اور ہمارے پڑوس میں طالبان پر بہت بڑی ذمہ داری آئی ہوئی ہے ،لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور لوگ اپنے بچے بیچ رہے ہیں، ہمیں اپنے اڑوس ، پڑوس کا بھی خیال رکھنا ہے اور بین الاقوامی سیاست کا بھی خیال رکھنا ہے ۔