عمران خان نے توشہ خانہ سے جتنا کمایا اتنا زندگی بھر نہیں کمایا، حساب دینا ہوگا،مریم اورنگ زیب


اسلا م آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے جتنا توشہ خانہ سے کمایا ، اتنا انہوں نے پوری زندگی میں نہیں کمایا تھا، وزیراعظم کی کرسی کو انھوں نے کاروبار  بنالیا  تھا، موصوف کاروبار کرتے رہے۔ عمران خان کو توشہ خانہ سے کمائے مال کا حساب دینا ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ میرا تحفہ میری مرضی، تحفہ آپ کا نہیں، ریاست پاکستان کا تھا۔عمران خان عنقریب ایک اور خط لہرانے والے ہیں، الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ 30 روز میں آنے والا ہے، اس سے پہلے وہ خط لہرانا شروع کریں گے اور کہیں گے کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہمریم اورنگ زیب نے کہا کہ معاشی دہشت گرد اپنے دور میں جو معاشی اشاریوں پر جعل سازی کرتے ہوئے وہی گردان آج صبح، دوپہر شام کر رہے ہیں، یہ جھوٹے ہیں اور ان کا مقصد جھوٹ بولنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ کے علاوہ ان کی چار سالہ کارکردگی مہنگائی، قرض، بے روزگاری، خارجہ پالیسی، منصوبوں کی عدم تکمیل پر کم ہی شروع نہیں ہوا لیکن اب ان پر کام شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحفہ ضرور تھا لیکن آپ کی دکان نہیں تھی، توشہ خانہ کسی بھی حکومت کے اندر بیت المال ہوتا ہے اور اس کے اندر تحفہ اپنے رکھنے کی مقررہ قیمت پر رکھ سکتے ہیں لیکن ان کو بازاروں میں بیچا نہیں سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس کرسی کا کچھ پتہ نہیں ہے، اس کرسی پر بیٹھ کر مخالفین کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالتے رہے، گالیاں دیتے رہے، دھمکیاں دیتے رہے، غنڈہ گردی اور بدمعاشی کرتے رہے، میڈیا اور پارلیمنٹ کی آواز بند کرتے رہے، لہذا انہیں کرسی کے تقاضے تو پتہ نہیں لیکن بطور وزیراعظم انہیں جو تحائف ملے تھے، ان کو کم قیمت پر لیا اور اس کو 4 گنا زیادہ قیمت پر بازاروں میں فروخت کیا۔

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ ان تحائف وہ مشہور گھڑی بھی شامل ہے، کفلنکس اور انگوٹھی جس کی قیمت 14 کروڑ تھی، جس کو موصوف نے 3 کروڑ میں لیا اور جو اطلاعات آرہی ہے وہ 18 کروڑ کا بیچا۔انہوں نے کہا کہ یہ تحفے 20 فیصد پر رکھ سکتے تھے جبکہ آج کل جو بیانیہ بنا رہے ہیں ہم نے 50 فیصد کر دیا تھا لیکن یہ تینوں چیزیں 20 فیصد پر رکھا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پھر جھوٹ بول رہے ہیں، ان تحفوں کو 20 فیصد پر رکھا گیا، عمران خان کی ایف بی آر کی تفصیلات دیکھیں تو انہوں نے جتنا توشہ خانہ سے ان کے سرمایے میں جو اضافہ ہوا ہے، اتنا ان کی پوری زندگی کے سرمایے میں کبھی اتنا اضافہ نہیں ہوا۔

عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کی کرسی کو کاروبار کی کرسی بنایا ہوا تھا اور وہ اس میں کاروبار کرتے رہے ہیں۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے پوری زندگی میں جو کاروبار کیا ہے، اس کے بارے میں 2 کروڑ کی ڈیکلیریشن ہے، پھر ان کے اثاثے 2 کروڑ 80 لاکھ کے ہوگئے، اس کے بعد جب زمان پارک کا گھر شامل ہوا تو مجموعی جائیداد 14 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کے اندر پہلے دومہینوں میں عمران خان کی جائیداد میں 8 کروڑ 50 لاکھ اضافہ ہوا، اس کے بعد ساڑھے 4 سال میں 58 تحائف اپنے پاس رکھے ہیں، اس کی مالیت شامل کریں تو وہ 14 کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے تو ان کی پوری زندگی کی آمدن ملائی جائی اور صرف توشہ خانہ سے ہونے والی آمدن ملائی جائی تو اتنی کبھی نہیں بڑھی۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ تحائف رکھے ہیں اس کی منی ٹریل کہا ہیں، پہلی قسط میں جو 3 کروڑ دیے ہیں، اس کی منی ٹریل دے دیں کیونکہ پہلے سال کی ایف آر میں اتنا سرمایہ نہیں تھا کہ آپ کے 3 کروڑ روپے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں آپ کی مرضی نہیں چلے گی کیونکہ دوسرے سے آپ نے 40 سال کا حساب مانگا، دوسرے سے کہا کہ مرحوم والدین کا بھی حساب اور رسیدیں دو، 14 کروڑ کی چیزوں کو 3 کروڑ دے کر حاصل کیا گیا اور 18 کروڑ میں گھڑی بیچی گئی اور اس کے بعد 50 فیصد کردیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دو مہینے کا سرمایہ 8 کروڑ 50 لاکھ ہے اور اس کے بعد 4 سال کا حساب لگایا جائے تو وہ 14 کروڑ 20 لاکھ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جو 58 تحفے اپنے پاس رکھے ہیں، اس کا بھی بتادیں، عمران خان کی اہلیہ کا ایف بی آر میں اندراج 2018 کا ہے، جس میں ان کا پرانا نام ہے، اس لیے اس کی تفصیلات بھی ضروری ہیں۔

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ(ن) کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی تھی اور فرخ حبیب سے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ڈیکلیئرڈ اکاونٹس پر کوئی اعتراضات ہیں تو وہ لے کر آئیں کیونکہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ پر اکبر ایس بابر نے اعتراضات اٹھائے تھے اور اس پر کیس بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد ان سے سوال پوچھو تو پھر دوسروں پر الزام، گالی، دھمکی دیتے ہیں، الیکشن کمیشن کی اس کمیٹی میں آج تک پی ٹی آئی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارٹی فنڈنگ کے اوپر نہیں لگایا۔

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب کینٹینر پر ہوں گے تو اس میں اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے، روبوٹک ٹوئٹس کے ذریعے، سوفٹ ویئر کے ذریعے وہ بوٹس ٹوئٹس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ جہاں بوٹک اور روبوٹک سوفٹ ویئر کے ذریعے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے لیے عمران خان نے منظم مہم چلائی ہوئی ہے، اس پر فورا کارروائی کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کو ختم کیا جائے گا اور روبوٹک ٹوئٹس کی نشان دہی کی جائے گی، وزارت اطلاعات کے اندر اس کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس کی فہرست پی ٹی اے کو فراہم کی جائے گی جبکہ پی ٹی اے کے اندر ان کا اپنا میکنیزم ہے، جس کے ذریعے شناخت شروع ہوچکی ہے۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ میں خبردار کرنا چاہتی ہوں کہ جہاں جہاں یہ نصب ہیں، سگنلز سے وہ بھی پتہ چل سکتا ہے، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن جگہوں پر یہ روبوٹک ٹوئٹس ہیں، اداروں کے خلاف مہم پر زیرو ٹالرنس ہے، اداروں کے خلاف اس طرح کی مہم کی اجازت نہیں دی جائے گی،مریم اورنگ زیب نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں ہوں جو نقلی خط کا ایک بیانیہ بنایا ہوا ہے، تو کچھ خطوط کے جواب پاکستان کے عوام بھی مانگتے ہیں، جس کا ضرور جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ 4 سال کی کارکردگی کا جواب دیں، ایک کروڑ نوکریوں، 50 لاکھ گھروں، کشمیر فروشی، خارجہ پالیسی کی تباہی، پاکستان کے عوام کو بھوکا کرنے، مہنگائی کی شرح 3.9 فیصد سے 16 فیصد تک گئی ہے، اس کا جواب دیجیے گا۔ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے بعد 43 ہزار ارب قرضوں کا اضافہ کیا ہے اس کا جواب دیں، 70 سال میں پاکستان کی تاریخ میں قرضوں میں جتنا اضافہ نہیں ہوا وہ عمران خان کے دور میں ہوا، اس کا جواب دیں۔عمران خان کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے گئے، 60 لاکھ لوگوں کو بے روزگار کیا، اس کا جواب دیجیے گا۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ غداری کے سرٹیفکیٹس دینے والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا ملک کو ترقی دینی ہے، اپنے روزگار کا بندوبست کرنا ہے اور اپنے ملک کی حفاظت کرنی ہے۔مریم اورنگ زیب نے کہا کہ یہ موضوع بدلنے کا مقصد صرف اور صرف اپنی نالائقی اور نااہلی، اپنے جھوٹ، اپنی منافقت اور لوٹ کھسوٹ چھپانے کے لیے کنیٹینر پر چڑھ کر گفتگو ہو رہی ہے، اس کے علاوہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو سائفر ہے وہ خود لکھوایا گیا، سیلڈ لفافے میں سیکریٹری کے ذریعے بھیجا گیا اور دفترخارجہ کو بائی پاس کیا گیا، جس کا قومی سلامتی کمیٹی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیل سے جواب دیا ہے۔دھمکی آمیز خط سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ باقی تفصیلات وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کی کابینہ کمیٹی کا اعلان کیا ہے وہ جلد بنے اور دیگر جوابات پاکستان کے عوام کے سامنے آئیں گے۔

مریم اورنگ زیب نے کہا کہ پاکستان کے عوام آج یہ سوالات ضرور کریں کہ 2018 میں 90 دنوں میں کرپشن ختم کرنے، 100 دنوں کا منصوبہ آئے گا تو معاشی صورت حال بہتر ہوجائے گی لیکن عوام کو 4 سال میں بھوکا، غریب اور بے روزگار کیا، ان سے دوائی، آٹا، چینی اور ان کی خود داری اور خود مختاری چھینی اور قرضوں میں ڈبو دیا، ان تمام سوالوں کے جواب عمران خان کو دینے پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان عنقریب ایک اور خط لہرانے والے ہیں، الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کا فیصلہ 30 روز میں آنے والا ہے، اس سے پہلے وہ خط لہرانا شروع کریں گے اور کہیں گے کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے