چلاس(صباح نیوز)وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کے مکمل ہونے کے وقت پر نظرثانی کریں اور اگر یہ 2029کی بجائے 2026یا2027میں مکمل ہوتا ہے تو یہ ایک معجزہ ہوگا اور یہ ہم کر سکتے ہیں کیونکہ کوئی بھی چیز اس دنیا میں ناممکن نہیں ہے، اگر ہم کوشش کریں تو کم ازکم منصوبے وقت سے دوسال پہلے مکمل کرسکتے ہیں،ہمیں توانائی کے بڑے منصوبوں کا سوچنا ہوگا، ڈیم بنانے سے ملکی معاشی ترقی میں اضافہ ہو گا، اس منصوبے کو سی پیک سے منسلک کر دینا چاہیئے ۔میں قوم کے سامنے حقائق بتاؤں گا اور جھوٹ نہیں بولوں گا۔
ان خیالات کااظہارشہباز شریف نے دیامیر بھاشا ڈیم کی سائٹ کا دورہ کرنے اور ڈیم کے حوالے سے بریفنگ لینے کے بعد اپنے خطاب میں کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ دیامربھاشا ڈیم کاآغاز میاں محمد نواز شریف نے 2016-17میں کیا تھا اوراس کو شاہد خاقان عباسی نے بطور وزیر اعظم آگے بڑھایا۔ ڈیم بننے سے ملکی معاشی ترقی میں اضافہ ہو گا۔ منصوبہ کی تکمیل سے آبپاشی اور زراعت کو فروغ ملے گا اوراس سے پاکستان کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنانے میںمدد ملے گی۔ یہاں پاور ہاؤس شروع کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے کہ وہ آگے آئیں اور پاور ہاؤس کے لئے بولی دیں تاکہ ہم پاور ہاؤس کو ڈیم سائٹ کے ساتھ شروع کرسکیں۔میں تجویز دوں گا کہ پاور ہاؤس کو یا تو سی پیک منصوبہ میں شامل کروایا جائے یا پھر چین کے ایگزیم بینک سے مالی مدد لی جائے اور اس مقصد کے لئے دیگر سرمایہ کاروں سے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے تاہم اس کام کو تیزی سے کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ڈیم کے ساتھ پاور ہاؤس نہیں بنے گا تو یہ منصوبہ دنیا کے معیار کے مطابق نامکمل ہو گا۔ چیئرمین واپڈا اس معاملہ کو دیکھیں اور وفاقی حکومت اس حوالے سے ہر ممکن مدد کرے گی۔میں آج یہاں پر کوئی سیاسی تقریر نہیں کروں گا کیونکہ ہمارے اس مقصد کے لئے اور بہت سے مواقع ہیں کہ اس حوالے سے سچ بتائیں کہ گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران کیا ہوا ہے۔ میں چینی کمپنی اور ایف ڈبلیو او کو بطور ٹیم ورک شاندار کام کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں، یہ دونوں کا شاندار امتزاج ہے اور یقیناً یہ نتائج بھی دکھائے گا اور بروقت منصوبے کو مکمل کرے گا تاہم میں ابھی بھی اس بات پر زور دیتا ہوں کہ منصوبے کے مکمل ہونے کے وقت پر نظرثانی کریں اور اگر یہ 2029کی بجائے 2026یا2027میں مکمل ہوتا ہے تو یہ ایک معجزہ ہوگا اور یہ ہم کرسکتے ہیں کیونکہ کوئی بھی چیز اس دنیا میں ناممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم کوشش کریں تو کم ازکم منصوبے وقت سے دوسال پہلے مکمل کرسکتے ہیں۔ میں اس دن قوم کا خادم نہیں ہوں گا جس دن خدانے میرے منہ سے قوم کے جو حقائق ہیں اچھے یا بُرے میں نے اس کو ٹوئسٹ کرنے کی کوشش کی یا ان کو ایک غلط رنگ دینے کی کوشش کی، نہ یہ میرے خمیر میں ہے، نہ میں نے یہ سیکھا اور نہ میں یہ کام انشاء اللہ کروں گا۔ اچھی باتیں بھی حقائق کے سامنے آئیں گی اور خراب باتیں بھی حقائق کے سامنے آئیں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اُردو میں بات کرنی چاہئے تھی لیکن کچھ غیر ملکی بیٹھے تھے اس میں نے انگریزی میں بات کی تاکہ ان کو بھی کچھ سمجھ آجائے، میں تمام لوگوں کا شکر گزارہوں جو اس منصوبے پر بڑی محنت سے کام کررہے ہیں، اس منصوبے کا آغاز (ن)لیگ نے میاں نواز شریف کی قیادت میں کیا اور پہلی قسط میں منصوبہ کے لئے جو زمیں حاصل کرنی تھی اس کے لئے فنڈز (ن)لیگ کی حکومت نے جاری کئے اوراس کے نتیجہ میں زمین حاصل کی گئی۔ مجھے بتایا گیا کہ زمین کے حصول میں خاصے گھمبیر مسائل تھے جن کو بڑے اچھے طریقہ سے حل کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نے اس سارے پراسیس کی پوری سپورٹ کی اور اس کو طاقت پہنچائی۔ ان آن گرائونڈ کام شروع ہو چکا ہے، یہاں پر نو شہادتیں ہوئی ہیں اور 72لوگ کوروناوائرس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے، ان تمام مشکلات اورآفات کے باوجود زندگی نظرآتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ بڑی خوش آئند بات ہے۔ اگر ہم اس منصوبہ کو بڑی اجتمائی قوت اور بصیرت کے ساتھ آگے لے کر چل سکتیں تو یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک شاہکار اور سنگ میل ہو گا۔ ڈیم یقیناً پاکستان کی زندگی کو توانائی بخشنے کے لئے ایک بہت اہم منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں سے سالانہ 125یا130ملین فٹ پانی گزرتا ہے اوراس میں سے صرف 25یا30ملین فٹ بچا پارہے ہیں، اس سے بڑی اس قوم کے ساتھ زیادتی کیا ہو سکتی ہے اوراس حمام میں ہم سب ننگے ہیں،73سال میں یہی ہوتا رہا، چاہے وہ سیاسی جمہوری حکومتیں تھیں یا آمریت تھی، میں سمجھتا ہوں کہ ماضی میں جائے بغیر اگر ماضی سے سبق حاصل کرنے کے ساتھ اگرجو یہ قدرت کا تحفہ اور انعام ہے اس پانی کو اگر ہم ممکنہ حد تک ضائع ہونے سے بچا لیں جو سمندر میں غرق ہو جاتا ہے تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہو گی، اس کے لئے یہ ڈیم ایک بہت اہم کردار اداکرے گاا ور نیچے داسو ڈیم میں بدقسمتی سے وہاں سٹوریج نہیں ہے ، دیامر بھاشا ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت نہ صرف پاکستان کے لئے زندگی لے کر آئے گی بلکہ تربیلا ڈیم کو بھی سیگمینٹیشن سے بچائے گی جس سے تربیلا ڈیم کی عمر میں 35سال کا اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید محنت کی ضرورت ہے،وسائل درکار ہیں اور ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں میں ماضی میں نہیں جانا چاہتا ، گزشتہ چھ روز سے جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اس ملک کا خادم چنا ہے میں دن رات پریزینٹیشنز لیتا ہوں چاہے وہ وزارت خزانہ ہو، توانائی کا شعبہ ہو پیٹرولیم کی وزارت ہو ، رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ کس طریقہ سے ہم نے اپنے پونے چار سالوں کو ضائع کیا، جب برف پگھلے گی تو اس سے چھ، سات ہزارمیگا واٹ ہائیڈل بجلی پیدا ہو گی لیکن اس وقت دیگر وسائل سے بجلی کرنے کی صلاحیت ہو وہ ساقط ہے کیونکہ نہ ہمارے پاس وافر تیل ہے اور نہ وافر گیس ہے، اس سے بڑی ناہلی اور اس سے بڑا ظلم اور زیادتی اس قوم کے ساتھ کیا ہو سکتی ہے۔
ا ن کا کہنا تھا دیامیر بھاشا ڈیم کے ساتھ مقامی سطح پر جو سماجی کام جاری ہے وہ بڑا اچھا ہے، چلاس میں کیڈٹ کالج اور آرمی پبلک اسکول بھی بنایا ، جو مجھے کمی نظر آئی وہ ہسپتال کی اور جنرل (ر)مزمل حسین صاحب چلاس میں پراپر ہسپتال بننا چاہیئے،اربوں کھربوں کا منصوبہ بنارہے ہیں چھوٹی موٹی ڈسپنری علاقہ کے مسائل کا حل نہیں ،200بیڈ کے ہسپتال کے سٹڈی کی جائے اور ہم تجاویز سوچیں گے ، ایک ہفتے میں مجھے چیف سیکرٹری سے مشورہ کرکے بتائیں کہ 150،200یا300بیڈ کا ہسپتال بنانا ہے اور حکومت پاکستان ہسپتال کے لئے فنڈز فراہم کرے گی۔ یہ ہسپتال علاقہ کے لوگوں کے لئے بھی فری ہو گا، علاج اور ادوایات مفت ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا بابو سرٹاپ پر ہم 13کلو میٹر ٹنل بنائیں گے جس سے اس منصوبہ کے لئے بے پناہ سہولت ہو گی۔ جو جوان افسر سکیورٹی پر مامور ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انجینئرز ، کنسلٹنٹس کا، واپڈا چیئرمین کے ساتھ جو ٹیم ممبرز ہیں ، چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس اور ان کی ٹیم سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے ایک رکن بھی بیٹھے اور سیاسی سپورٹ فراہم کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف ، مریم اورنگزیب ، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔