سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی گرفتاری ،ہراساں کرنے سے متعلق پی ٹی آئی کی دائر درخواست نمٹا دی گئی


اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی گرفتاری اور ہراساں کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کی دائر درخواست نمٹا دی۔

جمعہ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی گرفتاری، گھروں پر چھاپوں اور انہیں ہراساں کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت کی اور قراردیا ہے کہ ایف آئی اے میں نئے ڈائریکٹر آئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی کا آزادی اظہار رائے کا حق متاثر نہ ہو۔

عدالت نے پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست نمٹا دی۔عدالت نے قراردیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے متاثرہ فریقین کے ساتھ کوآرڈینیشن کے لئے نمائندہ مقررکریں۔ ایف آئی اے قانون کے مطابق کارروائی کرے کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائمز یقینی بنائیں کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا رہے ہیں کہ اگر کوئی شکایت ہو تو ڈائریکٹرسائبر کرائم کو بتائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تنقید ہو سکتی ہے لیکن کسی کو اشتعال نہیں دلا سکتے۔ دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایف آئی اے نے ایس او پیز بھی بنائے تھے جن پر عمل نہیں ہو رہا۔ اس پر ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اب ایس او پیز پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل ہو گا۔

ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ نے کہا کہ مجھے گزشتہ روز ہی چارج ملا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے ڈائریکٹر سائبر کرائمز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی جو بھی کرے قانون کے مطابق ہونا چاہئے جبکہ دوران سماعت پی ٹی آئی کے فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری پارٹی لائن کلیئر ہے کہ جوڈیشری یا کسی اور ریاستی ادارے کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔ اگر کوئی ہماری پارٹی کا جھنڈا لگا کر ٹوئٹس کرے تو ہم ذمہ دار نہیں۔ اگر کسی کے خلاف الزام ہے تو انکوائری کریں، اس کے بعد انویسٹی گیشن اور پھر چھاپوں کا مرحلہ آتا ہے۔