اپوزیشن اتحاد کے باعث حکومت کو ہر روز شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ،بلاول بھٹو


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو آج کل ہر روز شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اپوزیشن کے پارلیمان میں اتحاد کی وجہ سے قومی اسمبلی میں ایک بل پر حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اپوزیشن کا ایک بل پاس ہوا،متحدہ اپوزیشن کی دوسری کامیابی یہ ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کا اپنا ہی بلایا ہوا مشترکہ اجلاس رات کے اندھیروں میں منسوخ کیا اور وزیر اعظم صاحب بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

جبکہ  جمعیت علماء اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارا پہلے دن سے نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ ہے اور ہمیں ملک میں عام انتخابات چاہیں کیونکہ ہم نے جولائی2018میں جو ایک متفقہ مئوقف اختیار کیا تھا وہ بڑا واضح ہے، آج بھی واضح ہے ، اُس وقت بھی واضح تھا کہ ہم جعلی اکثریت کو تسلیم نہیں کرتے اور قوم کو ووٹ کا حق واپس ملنا چاہیئے ، ایک چوری ہوئے مینڈیٹ پر کوئی حکومت کرے تو ہمیں یہ قابل قبول نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعظم مخدوم سید یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری قمر زمان کائرہ کے ہمراہ  اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کو آج کل ہر روز شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اپوزیشن کے پارلیمان میں اتحاد کی وجہ سے قومی اسمبلی میںایک بل پر حکومت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اپوزیشن کا ایک بل پاس ہوا،متحدہ اپوزیشن کی دوسری کامیابی یہ ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کا اپنا ہی بلایا ہوا مشترکہ اجلاس رات کے اندھیروں میں منسوخ کیا اور وزیر اعظم صاحب بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں تھیں وہ متحد تھیں اور موجود تھیں اور ہم نے نیب آرڈیننس اور ای وی ایم اورالیکشن کمیشن کو انڈرمائن کرنے کی سازشوں کو اب تک  ناکام کروایا ہے اور امید ہے کہ آگے جاکر بھی ان کی ہرسازش کو ناکام کروائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ  میرے خاندان کا مولانافضل الرحمان کے ساتھ آج کا نہیں بلکہ ہمارے بزرگوں کا بھی تعلق ہے اور اب  میں اور مولانا اسعد محمود پارلیمان میں مل کر کام کرتے ہیں۔ ہماری سیاست تو چلتی رہے گی لیکن ہمارا اتنا جو تعلق ہے وہ ضرور رہے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے اپنی پوری قوت دکھا کر حکومت کا ناکام بنایا  اور یہی پاکستان کے عوام ہم سے ا مید رکھتے ہیں۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پہلی مرتبہ تشریف نہیں لائے بلکہ اس سے قبل بھی تشریف لاتے رہے ہیں اور دوتین نسلوں سے ہمارا آپس کا تعلق ہے۔ آج کل پارلیمنٹ میں جس طرح پوری قوم کو دشواری کا سامنا ہے ، اپوزیشن وہاں پر بڑا متحدہ اور متفقہ کردار اداکررہی ہے ، یہ وقت کی ضرورت ہے اور یہ عوام کے دلوں کی نمائندگی ہے ۔ اس جعلی حکومت کو جو دھاندلی کے ذریعہ سے آئی ہے اس کو الیکشن کے حوالہ سے اصلاحات کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا اور جو بھی ان کی تجاویز ہیں کسی طور پر بھی ہم ان کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ایک جعلی قسم کی عددی اکثریت کا سہارا لے کر اگر وہ قانون سازی کرے گی تو ہم ایک آمرانہ عمل سے تعبیر کریں گے جو پارلیمنٹ کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ ایک آمرانہ قسم کا ا قدام ہو گا اور اس میں پوری اپوزیشن کو پارلیمان کردار کا حق ادا کرنا ہو گا۔ اس وقت پارلیمنٹ کے اندر پوری اپوزیشن متفق اور متحد ہو کر اس جعلی حکومت کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنارہی ہے، ایک قانون سازی میں حکومت شکست کھا چکی اور پھر ان کو بھاگتے ہوئے مشترکہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا ، اب پتہ نہیں وہ اس دوران کیا گل کھلائیں گے  ، کہاں ، کہاں سے کوئی خریداری کریں گے اور ادھر، اُدھر سے ہاتھ پائوں ماریں گے اگروہ دوباری بھی اجلاس بلائیں گے تو اس وحدت اور اتفاق رائے کا مظاہرہ کر کے ہی ان کو شکست دی جائے گی اور ان کو پسپائی پر مجبور کیا جائے گا۔

ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمااپہلے دن سے نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ ہے اور ہمیں ملک میں عام انتخابات چاہیں کیونکہ ہم نے جولائی2018میں جو ایک متفقہ مئوقف اختیار کیا تھا وہ بڑا واضح ہے، آج بھی واضح ہے ، اُس وقت بھی واضح تھا کہ ہم جعلی اکثریت کو تسلیم نہیں کرتے اور قوم کو ووٹ کا حق واپس ملنا چاہیئے ، ایک چوری ہوئے مینڈیٹ پر کوئی حکومت کرے تو ہمیں یہ قابل قبول نہیں۔

ایک اور سوال کے جوب پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج بلاول بھٹو تشریف لائے ہیں اور ساری جزئیات پر بات نہیں ہوئی ، یہ ایک خیر سگالی کا مظاہر ہ ہے اور اچھے تعلق کا ایک اظہار ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم میں دوبارہ شامل کرنے کے حوالہ جو بات ہو گی وہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی مشاورت ہو گی۔

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا بھی کہنا تھا کہ ملاقات میں پی پی پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کے حوالہ سے کوئی بات نہیں ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو اس بات کا خیر مقدم کرنا چاہیئے کہ پارلیمان کی فتح ہوئی ہے اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں اپنا جمہوری طریقہ اختیار کرتے ہوئے حکومت کو نقصان پہنچایا ہے اور یہ ہماراہمیشہ مئوقف رہا ہے کہ جمہوری انداز سے کام لیا جائے تاکہ کامیابی حاصل ہو سکے۔