اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان کے 23 ویں نو منتخب وزیراعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں مبینہ غیر ملکی خط کے حوالے سے پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کے تمام سربراہان، فارن سیکرٹری، امریکی سفیر بھی ہوں گے، اگر اس حوالے سے رتی بھر شواہد یا ہمارا ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمی سے استعفی دے کر چلا جاوں گا۔
قومی اسمبلی سے نیا قائد ایوان منتخب ہونے پر شہباز شریف نے اپنے پہلے خطاب میں کہاکہ آج قوم کے لے ایک عظیم دن ہے، اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا، حق کی کامیابی اور باطل کو شکست ہوئی، سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے آئین شکنی کو کالعدم اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا، آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا، نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے، آصف زرداری، بلاول بھٹو کے ساتھ میری ملاقات کئی دن پہلے ہوئی تھی،3 مارچ کو نوازشریف نے سی ای سی کی میٹنگ کی، میٹنگ میں عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا، 8 مارچ کوعدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی، یہ کہتے ہیں خط 7مارچ کو آیا، ہمارے فیصلے پہلے ہوچکے تھے۔
کئی دنوں سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ حکومت گرانے کے لیے غیر ملکی خط آیا، نہ میں نے خط دیکھا نہ کسی نے دکھایا، جاننا چاہتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے یا جھوٹ، یہ سب پارلیمان کے سامنے آنا چاہیے جس کے لیے پارلیمنٹ کی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے جس میں ان کیمرا بریفنگ دی جائے، تمام مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی موجود ہوں اور انہیں بریفنگ دی جائے تاکہ پوری قوم کو خط کی حقیقت پتا چلے۔انہوں نے کہا کہ خط میں اگر رتی بھر بھی بیرونی سازش ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو کر گھر چلا جاوں گا۔