اسلا م آباد(صباح نیوز)قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو نیا قائد ایوان منتخب کرلیا ہے جس کے بعد شہباز شریف پاکستان کے نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے، شہباز شریف کو ایوان میں 174 ووٹ ملے جس کے بعد وہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔
نئے قائد ایوان کے لیے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شہباز شریف اور تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی وزیراعظم کے امیدوار تھے تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد شہباز شریف واحد امیدوار رہ گئے،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذت کرلی، ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس کارروائی کا حصہ بنوں، قاسم سوری نے بھی ایوان کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست چھوڑ دی۔ ایاز صادق نے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کرادیا ہے، ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کر دیے گئے اور ارکان کو اے اور بی لابی میں جانے کے لیے کہا گیا، جس کے بعد ووٹنگ شروع کردی گئی اور نئے قائد ایوان کے لئے ووٹنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا، جس کے بعدقومی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں پینل آف چیئر کے رکن ایاز صادق نے قائد ایوان کے لیے ہونے والی رائے دہی کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف کو 174 ووٹ ملے۔جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار شاہ محود قریشی کو کوئی ووٹ نہیں ملا،مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور 3 بار منتخب وزیر اعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی میاں محمد شہباز شریف 1950 میں لاہور میں پیدا ہوئے۔
شہباز شریف میاں محمد شریف کے دوسرے صاحبزادے ہیں، وہ ایک بااثر تاجر ہیں اور مشترکہ طور پر اتفاق گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں، وہ 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر بھی منتخب ہوئے،شہباز پہلی بار 1988 میں پنجاب اسمبلی کے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے۔1990 میں این اے 96 لاہور 5 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔1993 پی پی 125 لاہور 10 کے حلقے سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی، انہیں قائد حزب اختلاف کے طور پر نامزد کیا گیا۔1997 میں پی پی 125 لاہور سے تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوکر صوبے کے وزیر اعلی بنے۔1999 میں فوجی بغاوت کے بعد انہیں معزول کرکے سعودی عرب جلاوطن کردیا گیا۔2007 میں 8 برس جلا وطنی میں گزارنے کے بعد واپس پاکستان آئے۔2008 میں چوتھی مرتبہ بھکر سے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی،
دوسری بار صوبے کے وزیراعلی بنے۔2013 میں لاہور سے ایک مرتبہ پھر اسمبلی کے رکن بنے، تیسری بار پنجاب کے وزیراعلی منتخب ہوئے۔2018 میں قومی اسمبلی کے 4 حلقوں (این اے-249 کراچی، این اے-132 لاہور، این اے-3 سوات اور این اے-192 ڈیرہ غازی خان) سے الیکشن لڑے۔کراچی، سوات اور ڈیرہ غازی خان سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ لاہور سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد انہوں نے عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا۔عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔بعدازاں شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے۔2018 میں ہی اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوئے۔تین دفعہ وزیرِ اعلی رہنے والے اور اتفاق گروپ آف کمپنیز کے حصے دار، کامیاب کاروباری شخصیت شہباز شریف کو ایک مضبوط اور پرعزم شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جو ایک قابل منتظم بھی ہیں۔
انہوں نے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے قابلِ دید کامیابی حاصل کی ہے جبکہ پنجاب کے میٹرو بس منصوبوں کو ان کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے قرار دیا جاتا ہے۔وہ کئی علاقوں میں کروائے جانے والے تعمیراتی اور ترقیاتی کام پر فخرکرتے ہیں، اور انہیں لاہور کی ترقی پر بھی بہت فخر ہے ،ماضی قریب اور ماضی بعید میں اپنے بھائی کی مشکلات، جن کی وجہ سے شہباز شریف کو جلاوطن بھی ہونا پڑا، کے باوجود شہباز شریف نواز شریف سے وفادار رہے ہیں۔شہباز شریف اپنے وزارت اعلی کے دور میں خود کو وزیر اعلی کہلوانے کے بجائے خادم اعلی کہنا پسند کرتے تھے۔