پی ڈی ایم کا کل یوم تشکر منا نے کا اعلان


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اب عدالتی فیصلے کے بعد جمعہ کویوم تحفظ آئین پاکستان نہیں بلکہ یوم تشکر منا یا جائے گا ۔ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کے فیصلے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈ یا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ نے قوم کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اطمینان بخش فیصلہ دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اب آج احتجاج نہیں بلکہ یوم تشکر منا یا جائے گا ، قوم جمعے کی نماز پڑھ کر پاکستان کی سلامتی کے لیے دعا ئیں کریں ۔

قوم کو آئین کی سر بلندی بہت بہت مبارک۔ آئین توڑنے والوں کا کام ہمیشہ کے لیے تمام ہوا۔مریم نواز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہئے ،شکر الحمد للہ رب العالمین ۔ قوم کو آئین کی سر بلندی بہت بہت مبارک۔ آئین توڑنے والوں کا کام ہمیشہ کے لیے تمام ہوا۔ اللہ پاکستان کو چمکتا دمکتا رکھے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف انشااللہ! ۔ ان خیالات کااظہار مریم نواز شریف نے جمعرات کے روز سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان کو عوام دشمن، نالائق ترین، نا اہل ترین اور ناکام ترین حکومت سے نجات بھی بہت بہت مبارک ۔

جمہوریت بہترین انتقام ہے، بلاول بھٹو کا فیصلے پر ردعمل

 چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ انہوںنے  سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دیے جانے والے تاریخی فیصلے پرسماجی رابطوں کی ویب سائٹ  ٹوئٹر پہ اپنا ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔  بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں جئے بھٹو، جئے عوام  اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لکھے ہیں۔

سپریم کورٹ نے عوام کی خواہشوں کی ترجمانی کی اور عدلیہ کی آزادی کو چار چاند لگادیے،شہباز شریف

اسلام آباد(صباح نیوز) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے عوام کی خواہشوں کی ترجمانی کی اور عدلیہ کی آزادی کو چار چاند لگادیے، متحدہ اپوزیشن نے بہت بڑا معرکہ سر کرلیا ہے۔عدالت کے بڑے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی دعائیں اللہ نے قبول کیں، عدالتِ عظمی نے ایسا فیصلہ دیا جس سے نہ صرف پاکستان کا آئین بلکہ پاکستان بچ گیا، عدالتِ عظمی نے یہ فیصلہ دے کر اپنے وقار اور اپنی آزادی کو چار چاند لگائے ہیں، ہم عدالت  کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے متفقہ فیصلہ دے کر پاکستان کے عوام کی خواہشات کی عکاسی کی اور پارلیمان کی خود مختاری کو مضبوط کیا اور آئین کے تقدس کو بحال کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج متحدہ اپوزیشن نے بہت بڑا معرکہ سر کرلیا ہے، ہم ملک کر غربت اور مہنگائی کے خلاف جنگ لڑیں گے۔ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ کیا وہ آئین توڑنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمی کا فیصلہ پڑھ کر بتائیں گے کہ کیا قدم اٹھانا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کردی ہے ۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنایا۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ غیر آئینی قرار دے دی۔ سپریم کورٹ نے  وزیر اعظم کی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس کو غیر آئینی  قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم صدر کو ایڈوائس نہیں کرسکتے تھے، اب تک کے اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی تھے۔

عدالت نے صدر کے عبوری حکومت کے حکم کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کرتے ہوئے 9 اپریل کو ہفتے کی صبح 10 بجے  قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سپیکر اجلاس بلا کر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائیں گے، تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے نہیں روکا جائے گا

  تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام اسمبلیوں سے استعفے دے دیے جائیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، قانونی ماہرین

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام اسمبلیوں سے استعفے دے دیے جائیں تو بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔نجی ٹی وی  سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے پریشر کے باعث اسمبلی سے استعفے دے دیے جائیں تو بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا،  اس سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائے گی۔

سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کا کہنا ہے کہ کہ اگر اقلیت استعفی دیتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر اکثریت استعفی دیتی ہے تو  ہی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے، عمران خان کو ایک اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اچھے طریقے سے معاملات کو آگے لے کر چلیں ، اپنی انا اور عناد سے باہر نکلیں۔سینئر قانون دان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے اسی موضوع پر نجی ٹی وی  سے گفتگو کی۔

ان سے  سوال پوچھا کہ کیا تحریک انصاف کے پاس بچا کا کوئی راستہ موجود ہے؟ اگر وہ تمام اسمبلیوں سے استعفے دے دیں تو کیا ہوگا؟اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ استعفوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر مرکز میں استعفے دیے جاتے ہیں تو تحریک عدم اعتماد کامیاب قرار پائے گی۔ اگر خیبر پختونخوا کی اسمبلی توڑ دی جاتی ہے تو وہاں دوبارہ الیکشن ہوں گے اور نئی حکومت بنے گی جو اگلے پانچ سال کیلئے صوبائی حکومت سنبھالے گی۔