جموں وکشمیر میں بھارتی فوج پر فرضی جھڑپوں میں لوگوں کے قتل کے الزامات ہیں،وی او اے کا انکشاف


 سری نگر:امریکی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ  بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں بھارتی فوج پر فرضی جھڑپوں میں لوگوں کے قتل کے الزامات ہیں بعض حلقوں کے مطابق بھارتی کشمیر میں گزشتہ 32 برسوں  میں بھارتی فورسز کے کئی اہل کاروں نے ترقی پانے کے لیے فرضی جھڑپوں کی کارروائیاں کی ہیں، 30 سال قبل36 سکھوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوج کے بریگیڈیئر اجے سکسینہ سمیت 5 فوجی افسران کے خلاف کارروائی  روک دی تھی حالانکہ بھارتی ادارے سی بی آئی نے   بریگیڈیئر اجے سکسینہ،لیفٹننٹ کرنل بریجندر پرتاپ سنگھ، میجر سوربھ شرما، میجر امیت سکسینہ کو مجرم قرار دیا تھا اور سی بی آئی عدالت میں ان کے خلاف فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی ۔

وی او اے کے مطابق  بھارتی فوج پر فرضی جھڑپوں میں لوگوں کو ہلاک کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ البتہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ بھارتی فوج نے شوپیاں میں جولائی 2020 میں ایک”آپریشن” کے دوران تین نوجوانوں کو ہلاک کرنے کے واقعہ میں ملوث فوجی افسر کیپٹن بھوپندر سنگھ کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی ہے ۔اس سے قبل 20 مارچ 2000 میں اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کیدور بھارت کے دوران کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں مسلح افراد نے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 35 افراد کو ان کے گھروں سے نکال کر سڑک پر گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔

دریں اثناہندوستانی صحافی گرپریت سنگھ نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج اختلاف رائے کی ہر آواز کو فوجی طاقت سے دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔22 سال قبل  مارچ 2000 کو  اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر چٹی سنگھ پورہ میں36 سکھوں کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔اس قتل کا الزام پاکستان پر لگانے کے  لیے 5 مقامی شہریوں کو گھروں سے اٹھا کر فوج نے قتل کر دیا اور الزام لگایا کہ یہ پاکستانی عسکریت پسند تھے جو سکھوں کے قتل میں ملوث تھے۔

بھارتی فوج کے اس اقدام کے خلاف  احتجاج کرنے والے  شہریوں پر فوج نے فائرنگ کر کے 9 افراد کو قتل کر دیا تھا۔امریکہ کی پہلی خاتون وزیر خارجہ انجہانی میڈلین البرائٹ  چار روز قبل انتقال کر گئیں ہیں۔ میڈلین البرائٹ نے  اپنی کتاب میں انکشاف کیا تھا کہ صدر کلنٹن کو چٹی سنگھ پورہ واقعے میں ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ ہونے کا شبہ تھا ۔کلنٹن  نے کہا تھا کہ اگر وہ  بھارت  کاسفر نہ کرتے تو چٹی سنگھ پورہ  متاثرین زندہ ہوتے۔

امریکہ کی پہلی خاتون وزیر خارجہ میڈلین البرائٹ چار روز قبل 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ کینسر کا شکارمیڈلین البرائٹ 23 مارچ کو زندگی کی بازی ہار گئیں، یعنی 22 سال قبل 20 مارچ 2000 کو چٹی سنگھ پورہ قتل عام کی برسی کے تین دن بعد ان  کی موت ہوئی ۔20 مارچ 2000  کو امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے،  جب کشمیر میں 36 سکھوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ سکھوں کا قتل  اب بھی ایک معمہ  ہے ۔

ہندوستانی صحافی گرپریت سنگھ نے ایک مضمون  میں انکشاف کیا ہے کہ  سکھوں کو قتل کرنے والے  حملہ آوروں نے ہندوستانی فوج کی وردی پہنی ہوئی تھی، چٹی سنگھ پورہ گاں  میں سکھوں کو قطار میں کھڑا کیا  گیااور انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔مارے جانے والوں کے اہل خانہ کا کہنا  تھاکہ وہ مقامی لوگ تھے جنہیں فوج نے فائرنگ سے پہلے گھروں سے اٹھایا تھا۔ لوگوں نے واقعے کی تحقیقات  کا مطالبہ کیا۔

اسی دوران تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے  مظاہرین پر   فوج نےBrakpora میں  فائرنگ کر دی جس کے نیتجے میں مزید9 افراد مارے گئے  ۔ مرنے والوں میں پتھری بل متاثرین بھی شامل تھے۔آخر کار، تحقیقات سے پتہ چلا کہ پتھری بل میں مارے جانے والے مقامی کشمیری تھے، مارے جانے والوں کی لاشیں قبروں سے نکال کر ان کے ڈی این اے نمونے حاصل کیے گئے تھے جبکہ  لواحقین نے  لاقشوں کی شناخت کی تھی  اس کے باوجود بھارتی فوج نے ملوث فوجیوں کو قتل کے جرم سے بچانے  کی کوشش کی۔پتھری بل میں مارے جانے والوں کے  ڈی این اے نمونوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی  اور فرانزک رپورٹ کے اجرا میں تاخیر ہوئی۔

امریکہ کی پہلی خاتون وزیر خارجہ انجہانی میڈلین البرائٹ نے اپنی کتاب The Mighty and the Almighty میں لکھا تھا کہ  صدر کلنٹن کو چٹی سنگھ پورہ واقعے میں ہندو انتہا پسندوں کا ہاتھ ہونے کا شبہ تھا ۔ کلنٹن  نے کہا تھا کہ اگر وہ  بھارت  کاسفر نہ کرتے تو چٹی سنگھ پورہ  متاثرین زندہ ہوتے۔میڈلین البرائٹ کی اس گواہی پر بھارتی حکومت ناراض ہوگئی تھی  حتی کہ  کتاب  کے پبلشرز نے نرمی اختیار کرتے ہوئے  کتاب میں تبدیلیاں کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔ تاہم، اس سے مزید سوالات پیدا ہوتے ہیں۔