خواتین صحافیوں کی بہبود کیلئے پارلیمنٹ میں پیش بل کو منظور کر کے اس پر عملدرآمد کروایا جائے،عائشہ سید


 اسلام آباد (صباح نیوز)سابق ایم این اے و ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز جماعت اسلامی پاکستان عائشہ سید نے کہا ہے کہ خواتین صحافیوں کی بہبود کیلئے جماعت اسلامی نے  پارلیمنٹ  میں بل پیش کیا گیا تھا ۔اس کو منظور کرکے اس پر عملدرآمد کروایا جائے۔

 ۔جماعت اسلامی حلقہ خواتین پاکستان کی میزبانی میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کی خواتین کا ایک مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں پاکستانی میڈیا سے وابستہ خواتین صحافیوں نے بھرپور شرکت کی۔

اس موقع پر باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ ساتھ خواتین صحافیوں کو درپیش مسائل کو مل جل کر حل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عائشہ سید سابق ایم این اے و ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ خواتین صحافیوں کی بہبود کیلئے ہم  نے جو بل پارلیمنٹ بل پیش کیا گیا تھا ۔اس کو منظور کرکے اس پر عملدرآمد کروایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں خراب انداز حکمرانی سے عورتیں اور بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔خواتین کے مسائل میں غربت اور تعلیم و صحت کی سہولیات کا فقدان سرفہرست ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں مہنگائی، بیروزگاری اور بدامنی جیسی صورتحال نے عورت کو براہ راست متاثر کر رکھا ہے ۔ اشیائے صرف کی ہوشربا قیمتوں نے عورت کے لئے گھر کا خرچ چلانا مشکل کر رکھا ہے۔

رخسانہ غضنفرہیڈ آف پبلک ریلیشنز جماعت اسلامی صوبہ پنجاب شمالی نے کہا کہ پاکستان اگرچہ آئینی اعتبار سے اسلامی ملک ہے لیکن بدقسمتی سے بہت سے پسماندہ علاقوں میں خواتین جاہلانہ رسوم و رواج کا شکار ہیں۔شہری اور تعلیم یافتہ حلقوں میں بھی عورتوں سے متعلق روایتی اور غیر اسلامی رویوں کی کمی نہیں ہے ۔خواتین کو کفالت، حق مہر اور وراثت سے محروم رکھنا غلط ہے ،ان پرذہنی و جسمانی تشدد روا رکھنا ہمارے معاشرے کا ایک عام رویہ ہے ۔

شبانہ ایاز سیکرٹری انفارمیشن پبلک ریلیشنز جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ جو صحافی خواتین گراس روٹ لیول پر کام کررہی ہیں ان کی پرسنل ڈویلپمنٹ اور ان کی بہبود کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں کہ ان کی صحافت میں نکھار آسکے اور انہیں جو درپیش مسائل ہیں ان میں کمی آسکے۔سعدیہ سیف نگران نشر واشاعت صوبہ پنجاب شمالی نے یہ مطالبہ کیا کہ میڈیا پر بھی عورتوں کے وقار اور رشتوں کے تقدس کو ملحوظ رکھنا چاہئے ،خواتین کی ذہنی اور جسمانی صحت نسلوں کی بقا کے لیے ضروری ہے۔