اسلام آباد(صباح نیوز)اعلی تعلیمی اداروں میں معیار اور ماحو ل میں بہتری لانے میں خامیوں کی نشاندہی کا نظام انتہائی اہم کردار کا حامل ہوتا ہے۔ ہمیں اس نظام کو توانا بنانے اور خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کرنے والوں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اعلی تعلیم کو طلبہ اور اساتذہ دونوں کے لیے بہترین ماحول کا حامل بنایا جاسکے۔
شعبہ تدریس سے وابستہ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتما م اعلی تعلیمی اداروں میں آواز اٹھانے کا نظام، مسائل اور رکاٹوں کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اقرا یونیورسٹی کی ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے اس موقع پر کہا کہ اعلی تعلیم کے داروں میں سماجی دیانت کا ہونا انتہائی اہم ہے اور ان اداروں سے وابستہ ہر فرد کو اس اصول پر کاربند ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے اداروں میں جوابدہی کا ایک جامع نظام کا ہونا لازمی ہے جس میں آواز اٹھانے کے مواقع دینا انتہائی اہم ہے۔سردار بہادر خان ویم یونیورسٹی کی ڈاکٹر ساجدہ نورین نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں زیادتیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرنے والے لوگوں کو کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی،
پشاور کی وائس چانسلر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں یونیورسٹیوں میں ایسا کوئی نظام موجود نہیں جو اخلاقی طور پر غلط چیزوں کا محاسبہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیمی اداروں میں ماحول کی بہتری اور آواز اٹھانے کی اہمیت کے حوالے سے پارلیمنٹ بھی بحث کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے موضوع کی مختلف جہتوں پر ورشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آواز اٹھانے کے عمل سے تعلیم سب کے لیے کا ہدف حاصل کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
انہوں نے کہا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت اعلی تعلیمی اداروں میں شکایت کے نظام کو زیادہ بہتر اور مثر بنایا جا سکتا ہے۔یونیورسٹی آف ویانا کی ڈاکٹر آئرن برگنزر نے شرکا کو آواز اٹھانے کے عمل کے حوالے سے عالمی تناظر سے آگاہ کیا۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ڈاکٹر اطہر محبوب، ایچ ای سی کی سابق مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر نادیہ طاہر، یونیورسٹی آف سرگودھا کے ڈاکٹر سلیم مظہر، ڈاکٹر نرجس عباس، ڈاکٹر میان غلام یاسین کے علاوہ ڈاکٹر بینش، ڈاکٹر عظمی عاشق، ڈاکٹر انجم ضیا اور ایس ڈی پی آئی کے شاہد منہاس نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اعلی تعلیم کے داروں میں آواز اٹھانے کے عمل کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔