کراچی(صباح نیوز) پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کو خط ارسال کیا ہے اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کی جانب سے کراچی بلڈنگ اتھارٹی اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002ء میں ترامیم پر شدید تنقید اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر سٹی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اراکین کونسل اس اہم مسئلے پر غور و خوض کے بعد متفقہ لائحہ عمل طے کر سکیں ۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بحیثیت ترجمان بلاول بھٹو بھی آپ کو اس پورے معاملے پر تشویش ہونا چاہیے کیونکہ جس وژن کی بلاول بھٹو بات کرتے ہیں یقیناً اس میں اس طرح کی ترامیم کے ذریعے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کا حلیہ بگاڑنا کبھی شامل نہیں ہو سکتا۔ آپ خود بھی یقینا اس بات کو کبھی پسند نہیں کریں گے کہ آپ کی رہائش کے برابرکوئی اسکول ، ہسپتال یا تفریحی کاروبار شروع کر دیا جائے۔ یہ ترامیم کراچی شہر کے لیے اس قدر تباہ کُن ہیں کہ ان کے تصور سے ہی خوف آتا ہے۔ تعلیم ، صحت اور ویلفیئر سے متعلق اراضی کو ایمنیٹی کی تعریف سے نکالنے کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ اراضیات اس ممنوعہ فہرست سے نکل گئیں’ جس کے تحت ان کے استعمال کو قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق کسی بھی صورت تبدیل نہیں کیا جا سکتا، یعنی ترامیم کے بعد ان کے مالکان جب چاہیں تعلیم، صحت یا ویلفیئر ادارے ختم کر کے جس طرح چاہیں اس اراضی کو استعمال کر سکیں گے۔ “Residential cum commercial” کے نام سے نئی کیٹگری شامل کر کے نیز رہائشی گھروں میں تعلیم، صحت اور تفریحی ادارے قائم کرنے کی اجازت دیگر شہر کے بنیادی ڈھانچہ پر حملہ کر دیا گیا ہے اور رہائشی علاقوں کے سماجی، معاشرتی اور تہذیبی نظام کو تباہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تجاویز مروجہ قوانین اور عدالتی فیصلوں کی شدید ترین خلاف ورزی ہیں۔
یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ اتنے دور رس نتائج کے حامل فیصلے کرتے وقت کسی بھی منتخب ایوان کی رائے لینی مناسب نہیں سمجھی ۔ ہماری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ یہ تجاویز KMCکونسل میں لازمی پیش ہونی چاہیے تھیں۔ نیز اس بات کو آئندہ کے لیے طے ہوجانا چاہیے کہ کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشنز میں کوئی بھی ترامیم KMCکونسل کی منظوری کے بغیر نہ ہواور یہ کہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو بحال کر کے اسے KMC کے ماتحت کیا جائے۔ سیف الدین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ 13 مارچ2025 ء کے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے کراچی بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگولیشن 2002 ء میں اسحاق کھوڑو نے بحیثیت ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کچھ ترامیم منظور کی ہیں۔ ریگولیشن نمبر 2.7میں ترمیم کی رو سے صحت ، تعلیم اور ویلفیئر کے لیے زیرِ استعمال اراضی کو ایمینٹی (Amenity) کی تعریف سے نکال دیا گیا ہے۔
دوسری ترمیم ریگولیشن نمبر 2.32میں لی گئی ہے ۔ اس کے ذریعے “Residential Cum Commerical” کی ایک نئی کیٹگری متعارف کرائی گئی ہے ‘ جس کے تحت اراضی مختلف تجارتی مصارف بشمول تجارت مثلاً دکان، شاپنگ سینٹر اور مارکیٹ وغیرہ کے لیے استعمال کی جا سکے گی۔ ریگولیشن نمبر 18-4.2.2 اور ریگولیشن نمبر19.2.1 میں ترمیم کے ذریعے وہ تمام رہائشی پلاٹ جن کا رقبہ 400 گز سے زیادہ ہو اور وہ 60 فٹ یا اس سے زیادہ شاہراہ پر واقع ہوں، انہیں تعلیم، صحت اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ ریگولیشن نمبر 19.2.2.13 میں ترمیم کے ذریعے تفریحی مقاصد کی تشریح کی گئی ہے اور اس میں سماجی تقریبات اور سماجی بہبود کے علاوہ کھانے پینے کی سہولیات مثلا کیفے، فوڈز کورٹس اور اسی طرح کے دیگر مقاصد شامل ہیں۔