موجودہ ملکی حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمان

ڈیرہ اسماعیل خان (صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ ملکی حالات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو بردباری، اصلاحی طرز فکر اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نفرت اور تصادم کی سیاست سے ملک مزید عدم استحکام کا شکار ہوسکتا ہے، جبکہ برداشت اور قومی مفاد کو ترجیح دے کر ہی پاکستان مخالف قوتوں کے عزائم کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔یہ بات انہوں نے اپنی رہائش گاہ شورکوٹ پر جماعتی عہدیداروں، میڈیا نمائندگان اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام رواں ماہ ایک اہم اور اعلی سطحی جماعتی اجلاس منعقد کر رہی ہے، جس میں آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کا آپس میں اتفاقِ رائے خوش آئند ہے، تاہم ان کے باہمی اختلافات بھی ختم ہونا ضروری ہیں تاکہ ایک متحد سیاسی قیادت ملک کو درپیش چیلنجز کا موثر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے اور صوبے میں کرپشن کے الزامات صرف سیاسی مخالفین کی باتیں نہیں رہیں بلکہ یہ عوامی سطح پر موضوع گفتگو بن چکے ہیں۔ملک میں بدامنی اور بالخصوص بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان مسائل کے حل کے لیے مخلصانہ اور ذمے دارانہ اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگلے ہفتے لاہور میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی عمومی مجلس کا اجلاس بلایا گیا ہے، جس میں یہ اہم فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا جماعت دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر آئین، جمہوریت اور عوامی حقوق کی جدوجہد کرے یا اپنے پلیٹ فارم سے اکیلے یہ سفر جاری رکھے۔انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علمائے اسلام کا مقصد آئین کی سربلندی، پاکستان کی سلامتی اور عوامی وقار کی بحالی ہے اور اس مشن کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کیا جائے گا۔دوسری جانب

 جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ہم اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے، جے یو آئی واحد قوت نے جو اس آئینی ترمیم کی راہ میں رکاوٹ بنی اور حکومت کو 56نکات سے 34نکات پر محدود کیا، اب اگر اس ترمیم کو نقصان پہنچتا ہے تو یکم جنوری 2028ء کو سود کے خاتمے کی شق کو بھی نقصان ہوگا۔ تونسہ شریف میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہماری تجویز تھی کہ ایک آئینی عدالت بنے جو سیاسی مقدمات کے فیصلے کرے، تاہم دیگر اپوزیشن جماعتوں کی تجویز پر ہم نے آئینی بینچ پر اتفاق کرلیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جے یو آئی ملک میں شریعت کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہی ہے، ہم نے ایک بھی فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں جنگی جارحیت کا مرتکب ہو چکا ہے، ایک ہفتے کے اندر اسلام آباد میں قومی سطح کا کنونشن بلایا جائے اور متفقہ فیصلہ کیا جائے، آگے بڑھنے کے عزم کے ساتھ زندہ رہنا زندگی ہے، پیچھے ہٹنا موت ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ نے اپنی چال بازیوں سے دنیا کی توجہ غزہ کے مسئلے سے ہٹا دی ہے، فلسطین میں 60ہزار شہری شہید کردیئے گئے، غزہ کے مسلمانوں کے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں آج بھی امریکا اور مغرب کی غلامی کرنے کا کہا جاتا ہے، لیکن ہم جبر کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دنیا کے مختلف مسلم ممالک آگ میں جل رہے ہیں، اور دہشتگرد بھی انہی کو کہا جاتا ہے، مسلمان فساد کی جڑ نہیں بلکہ دنیا میں آگ لگانے والے فسادی ہیں۔، فلسطین میں اسرائیلی جبر سے60ہزار مسلمان بمباری میں شہید ہوئے، غزہ میں بزرگ ،خواتین اور بچے شہید ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ 77سال سے یہ بحث نہیں ختم ہورہی کہ ملک سے سود کو کیسے ختم کیا جائے، ہم نے آئین کا حصہ بنایا ہے کہ یکم جنوری 2028ء سے ملک سے سود کا خاتمہ ہو جائیگا۔