غزہ (صباح نیوز)قابض صیہونی فوج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، جن میں مزید 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایمبولینسوں پر مہلک گولی باری جنگی جرم قرار پا سکتی ہے۔ایرانی و عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے دار الارقم اسکول کو نشانہ بنایا، جہاں 33 فلسطینی پناہ گزین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، شہید ہو گئے۔ فسلطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
غزہ کے محکمہ شہری دفاع نے بتایا کہ جمعہ کو صبح سے جاری اسرائیلی حملوں میں کم ازکم 30 فلسطینی شہید ہوگئے۔جنوبی غزہ کے نصر ہسپتال کے طبی ذرائع نے بتایا کہ غزہ میں صبح سے جاری حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوگئے، خان یونس میں صرف ایک ہی حملے میں 25 افراد شہید ہوگئے۔دوسری جانب صہیونی فوج نے فلسطنی سرزمین میں قائم سیکیورٹی زون کو توسیع دینے کے لیے غزہ شہر میں نیا زمین حملہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں میں فوج نے شمالی غزہ میں شجاعیہ کے علاقے میں زمینی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں تاکہ سیکورٹی زون کو بڑھایا جا سکے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایمبولینسوں پر مہلک گولی باری جنگی جرم بن سکتی ہے۔مقبوضہ فلسطین میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ دو ہفتے قبل غزہ میں پندرہ ڈاکٹروں اور ایمرجنسی ورکرز کی شہادت نے اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے بارے میں مزید تشویش پیدا کردی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے مزید کہا ہے کہ ان ہلاکتوں کی آزادانہ، فوری اور مکمل تحقیقات ہونی چاہییں اور بین الاقوامی قوانین کی کسی بھی خلاف ورزی کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانا چاہیے۔دراین اثنا فلسطینی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایک نئے حملے میں شمالی غزہ کی پٹی میں جبالیہ کیمپ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) سے منسلک ایک کلینک کو نشانہ بنایا، جہاں فلسطینی پناہ گزینوں کو رکھا گیا ہے،ادھر الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیم مرسی کور نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ پورے ایک ماہ سے کسی امدادی ٹرک کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔این جی او کے مطابق غزہ کی 85 فیصد آبادی بنیادی اشیائے خور و نوش سے محروم ہے ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 34 ہسپتال اور 80 صحت کے مراکز تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ طبی رسد کی شدید قلت نے صحت کی دیکھ بھال کو مفلوج کر دیا ہے۔
مرسی کور کے مطابق باقی تمام بیکریاں ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے خاندانوں کے پاس کھانے تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔غزہ میں مرسی کور کے ارکان نے رپورٹ کیا ہے کہ خوراک تیزی سے نایاب ہوتی جا رہی ہے، قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیلی حملے میں حماس کے 2 ارکان شہید ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے حملے میں حماس کے کمانڈر کو شہید کرنے کا دعوی کیا ہے۔عزالدین القسام بریگیڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمانڈر حسن فرحت کو جنوبی لبنان کے شہر سیدون میں ان کے اپارٹمنٹ کے اندر بیٹی جینان حسن فرحت اور بیٹے حمزہ کے ساتھ شہید کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے حماس کے کئی ارکان کو شہید اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے، جس میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی شامل ہے جو حماس کے ارکان کو حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لیے خدمات فراہم کرتا تھا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے آج صبح سیدون میں کیے گئے اسرائیل کے تازہ ترین حملے کی مذمت کی ہے۔نواف سلام کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر پرامن شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیدون شہر یا کسی دوسرے لبنانی علاقے کو نشانہ بنانا لبنان کی خودمختاری پر کھلم کھلا حملہ ہے اور قرارداد 1701 اور جنگ بندی کے لیے سیکیورٹی انتظامات کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر نواف سلام نے اسرائیل پر زیادہ سے زیادہ دبا ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اسے مختلف علاقوں بشمول رہائشی علاقوں پر جاری حملوں کو روکنے پر مجبور کیا جائے اور اس بات پر زور دیا کہ فوجی کارروائیوں کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔۔