ایک کیس 25سال بعد سپریم کورٹ آیا،سپریم کورٹ نے کچھ لکھ دیا اوروہ کیس دوبارہ 25سال چلا،چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ایک کیس 25سال بعد سپریم کورٹ آیااور سپریم کورٹ نے کچھ لکھ دیا اوروہ کیس دوبارہ 25سال چلا، میں ایسا کچھ مزید نہیں لکھ سکتا جس کی وجہ سے کیس دوبارہ25سال چلے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے جمعہ کے روز فائنل اورسپلمینٹری کازلسٹ میں شامل کل 24کیسز کی سماعت کی۔ بینچ نے محمد اشرف کی جانب سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج ٹوبہ ٹیک سنگھ اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے نان ونفقہ کے حوالہ سے فیملی کورٹ کافیصلہ برقراررکھا تھا۔ درخواست گزارکی جانب سے ارشد علی چوہان بطور وکیل پیش ہوئے۔

وکیل کاکہنا تھا کہ عدالت نے اخبار میں اشتہارچھپوانے کاحکم دیا ،اشتہار ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مقامی اخبار میں چھپاجبکہ میرے مئوئکل ضلع پاکپتن کے رہائشی ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ مجھے نیچے عدالت سے دوبارہ رجوع کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس پر چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل میرے سامنے ایک کیس آیا جس میں 25سال میں ماتحت عدالتوں سے ہوتا ہوا مقدمہ سپریم کورٹ پہنچا اور سپریم کورٹ نے کیس میں کچھ لکھ دیا جس کی وجہ سے کیس کافیصلہ ہونے میں مزید 25سال لگ گئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ میں ایساکچھ نہیں لکھ سکتا جس سے کیس مزید 25سال چلتا رہے، میں کچھ نہیں لکھوں گامزید 25سال لگتے ہیں، فریقین کومعاملہ حل کرنے میں مزید 25سال لگیں گے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست نے جوکرنا ہے جاکرکریں۔ بینچ نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔

جبکہ بینچ نے جبکہ بینچ نے نیاز علی کی جانب مسمات عمائمہ اوردیگر کے خلاف حق مہر کی ادائیگی کے معاملہ پردائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کادرخواست گزار کے وکیل ریاض الدین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میاں بیوی کی شادی برقرارہے، چترال میں گھر فراہم کریں اور حق مہر اداکریں تو ازدواجی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔ بینچ نے درخواست خارج کردی۔ جبکہ بینچ نے ظہور احمد کی جانب سے مسمات ثناء خان اوریگر کے خلاف خرچ کے معاملہ پردائر درخواست پرسماعت کی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ مدعا علیہ نے عدالت سے رجوع کیاہے اور وہ 35لاکھ روپے دینے کوتیار ہے۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان تصفیہ ہوسکتا ہے اس لئے ہم سماعت ملتوی کررہے ہیں۔ بینچ نے کیس کی مزید سماعت 22مئی تک ملتوی کردی۔