پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرنے کاخواہشمندہے،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

بیجنگ (صباح نیوز) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے تجربات سے استفادہ کرنے کاخواہشمندہے، وزیر اعظم میاں محمدشہبازشریف کی خواہش پر چینی ماہرین کے ہاتھوں تربیت، مہارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے پاکستان سے عنقریب ایک ہزار طلبا اور ماہرین زراعت چین بھیجے جائیں گے۔

وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بوائو فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025ء میں شرکت کے دوران چینی ذرائع ابلاغ سی جی ٹی این (چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک) انگلش اور چائنا ڈیلی سے گفتگو کے دوران چین کی جانب سے اپنی معیشت اور منڈیوں کو کھولنے کے اقدام کو سراہا اور چین کی آدھی برآمدات کے غیر ملکی کمپنیوں اور فرموں کے ہاتھوں وقوع پذیر ہونے کے اعداد و شمار کی تحسین کی۔

وزیر خزانہ نے پاکستان اور چین کے درمیان قائم دیرپا اور پائیدار طویل مدتی تعلقات اور چین کی جانب سے پاکستان کو ملنے والی امداد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر ہم چین سے بہت کچھ سیکھنے کے خواہشمندہیں۔انہوں نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت پاکستان میں بنیادی ڈھانچہ، توانائی کے شعبے میں چینی سرمایہ کاری اور اس حوالے سے پاکستان کو چین سے ملنے والی تکنیکی اور مالی امداد کا ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے زرعی شعبے کی بحالی اور اسے ترقی کا حقیقی انجن بنانے کیلئے اقدامات کاسلسلہ جاری ہے اور اس ضمن میں ہم چین کے ساتھ تعاون میں اضافہ کے خواہشمندہیں۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے گذشتہ موسم گرما میں دورہ چین کے دوران شیانگ صوبے میں زرعی جامعات اور عمودی زراعت کامشاہدہ کیاتھا اور وزیر اعظم کی خواہش پر چینی ماہرین کے ہاتھوں تربیت اور مہارت اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے لیے پاکستان سے عنقریب ایک ہزار طلبا اور ماہرین زراعت چین بھیجے جائیں گے۔ وزیر خزانہ نے پاکستان اور چین کے درمیان قائم دیرپا، پائیدار طویل مدتی تعلقات اور چین کی جانب سے پاکستان کو ملنے والی امداد کا تذکرہ کرتے ہوئے مستقبل کے لیے چینی امداد کی بجائے چینی سرمایہ کاری اور چین سے تکنیکی مدد کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہاکہ زراعت، اے آئی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چین کی سرمایہ کاری اور تکنیکی امداد کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ وزیر خزانہ نے چین کی جانب سے ماحول دوست گرین منصوبوں اور ماحولیاتی استحکام کے شعبوں میں نمایاں پیش قدمی کو دنیا کے لیے مشعل راہ قرار دیا اور ان شعبوں میں چین کے تجربات سے مستفید ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔