مظفرآباد(صباح نیوز) جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرگلگت بلتستان کے ا میر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاہے کہ سعودی عرب کی مستقل فتویٰ کمیٹی نے ابراہیم ہاؤس بارے فتویٰ جاری کرکے پوری امت کی درست راہنما ئی کی ہے،سعودی عرب مقامات مقدسہ کی وجہ سے پوری امت کاروحانی مرکز ہے،سعودی عرب کی مستقل فتویٰ کمیٹی نے واضح طورپر پوری امت کی رہنمائی کی ہے ہم اس کی تائیدکرتے ہیں،ان خیالات اظہارانھوںنے اپنے دورہ جہلم ویلی کے دوران میں افطارڈنر میں شریک شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،
انھوں نے کہاکہ دین اتحاد امت کو درست دیتاہے،اسلام ہی امن کا مذہب ہے اور دین کے غلبے سے ہی دنیا میںامن قائم ہوسکتا،سعووی مستقل فتویٰ کمیٹی کے فتوے کے مندرجات ذیل ہیںسعودی فتویٰ ہاؤس نے محمد بن سلمان کی درخواست کے برعکس مذاہب کے اتحاد کے بارے میں واضح موقف اختیار کیا اور اس کی دعوت دینے والوں کو کفر کا مرتکب قرار دیا۔سعودی عرب کی مستقل فتویٰ کمیٹی نے”مذاہب کے اتحاد”اور”ابراہیمی ہاؤس”کے متعلق پائے جانے والے اختلافات کو ختم کرتے ہوئے درج ذیل فتویٰ جاری کیا:”تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور درود و سلام ہو اُن پر جن کے بعد کوئی نبی نہیں، اور ان کے اہلِ بیت و صحابہ اور جو ان کے طریقے پر چلتے رہے قیامت تک۔ بعد ازاں…”مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیق و افتاء نے ان سوالات اور میڈیا میں شائع مضامین کا جائزہ لیا جو مذاہب کے اتحاد (اسلام، یہودیت، اور عیسائیت) کے بارے میں پیش کیے گئے، جن میں یہ تجویز دی گئی کہ ایک ہی جگہ مسجد، چرچ، اور مندر بنائے جائیں یا قرآن، تورات، اور انجیل کو ایک ہی جلد میں شائع کیا جائے۔ اس مسئلے پر غور کے بعد کمیٹی نے درج ذیل فیصلہ کیا:اسلامی عقیدے کی بنیاد یہ ہے کہ اسلام کے علاوہ کوئی اور دین حق نہیں ہے، اور یہ آخری دین ہے جو تمام سابقہ مذاہب اور شریعتوں کو منسوخ کر چکا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’بیشک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے۔’قرآن مجید اللہ کی آخری کتاب ہے اور اس نے تورات، زبور، انجیل اور دیگر کتب کو منسوخ کر دیا ہے۔
تورات اور انجیل کے منسوخ ہونے کے ساتھ ساتھ ان میں تحریف بھی کی گئی ہے، جیسا کہ قرآن کی آیات میں ذکر ہے۔حضرت محمد ۖ آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔جو کوئی اسلام قبول نہ کرے، خواہ وہ یہودی، عیسائی یا کوئی اور ہو، وہ کافر ہے اور اللہ کا دشمن ہے، اور اگر وہ توبہ نہ کرے تو وہ جہنم کا مستحق ہے۔:مذاہب کے اتحاد کی دعوت ایک فتنہ انگیز اور مکارانہ سازش ہے جس کا مقصد اسلام کو کمزور کرنا اور مسلمانوں کو مرتد کرنا ہے۔اس دعوت کا ایک اثر یہ ہوگا کہ اسلام اور کفر کے درمیان فرق ختم ہو جائے گا اور مسلمانوں کا کفار کے ساتھ بیزاری کا رویہ ختم ہو جائے گا، جس سے جہاد اور اللہ کا کلمہ بلند کرنے کی جدوجہد بھی ختم ہو جائے گی۔اگر کوئی مسلمان اس دعوت کو فروغ دے تو وہ دینِ اسلام سے مرتد ہو جاتا ہے، کیونکہ یہ دعوت اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔
مسلمان کے لیے اس دعوت کی حمایت کرنا، اس کے سیمینارز میں شرکت کرنا یا اس کے خیالات کو پھیلانا جائز نہیں۔ قرآن، تورات اور انجیل کو ایک ہی جلد میں شائع کرنا یا مسجد، چرچ اور مندر کو ایک جگہ بنانا ناجائز ہے، کیونکہ یہ اسلام کی برتری کو مسترد کرنے کے مترادف ہے۔