نئی دہلی(کے پی آئی) ایک بھارتی عدالت نے کینسر کے مرض میں مبتلا کشمیری تاجر ظہور وٹالی کو تہاڑ جیل سے نکال کر گھر میں نظر بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ عدالت نے انہیں اپنے گھر سے علاج کرانے کی اجازت دی ہے جہاں وہ عدالتی حراست میں رہیں گے۔
بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی خصوصی عدالت نے ان کے اہلخانہ اور وکیل کے علاوہ کسی دوسرے شخص سے ان کی ملاقات پر پابندی لگا دی ہے۔ گزشتہ سال نئی دہلی ہائی کورٹ نے ظہور وٹالی کی درخواست ضمانت منظور کر لی تھی تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے درخواست ضمانت کی منظوری کو مسترد کر دیا تھا۔ ظہور وٹالی کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے 2017 میں ایک فرضی کیس میں گرفتار کیا تھااور وہ تب سے تہاڑ جیل میں قید تھے۔
این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے وٹالی کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کر دیا تاہم عدالتی حراست میں گھر سے علاج کرانے کی اجازت دی ۔ایک پرائیویٹ اسپتال کے ساتھ ساتھ ایمز کے ڈاکٹروں کے مشورے پر غور کرتے ہوئےخصوصی این آئی اے عدالت نے کہا کہ وٹالی کی ضمانت کی درخواست خارج ہونے کی مستحق ہے کیونکہ اسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔تاہم اگلے احکامات تک، وٹالی کو ایسے گھر میں منتقل کیا جا سکتا ہے جہاں سے اسے اپنے علاج کے لیے ہسپتال یا ٹیسٹ کے لیے تشخیصی مرکز جانے کی اجازت ہوگی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی نظر بندی کے دوران، اس کے قریبی خاندان کے افراد اور وکیل کے علاوہ، کسی کو بھی ملزم سے ملنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم عمر رسیدہ ہے، اس کی صحت ناساز ہے اور اسے فوری طور پر علاج کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے روزمرہ کے کاموں میں مدد کی ضرورت ہے جس کے لیے اسے جیل سے باہر ہونا ضروری ہے۔جج نے کہا، “لیکن جرم کی سنگینی مجھے اسے باقاعدہ ضمانت دینے سے روکتی ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ ملزم کو فوری طور پر جیل سے ہٹانے اور اسے گھر میں نظر بند کر کے عدالتی تحویل میں رکھنے کے لیے یہ موزوں معاملہ ہے۔