اسلام آباد(صباح نیوز) سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)نے 259.68ارب روپے مالیت کے 16ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے اور232.28ارب روپے مالیت کے 7 منصوبوں کو منظوری کیلئے ایکنک بھیج دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات و ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔
اجلاس میں 259.68ارب روپے مالیت کے 16 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی گئی، ان میں سے 9منصوبے جن کی مجموعی لاگت 27.40ارب روپے ہے۔ سی ڈی ڈبلیو پی فورم نے منظور کر لئے جبکہ 7 منصوبے جن کی مالیت 232.28 ارب روپے ہے کو مزید غور اور منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کو بھیج دیئے گئے۔اجلاس میں سیکرٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، وائس چانسلر پائیڈ، پلاننگ کمیشن کے ممبران، وفاقی سیکرٹریز، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ وزارتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں تعلیم و تربیت، گورننس، اعلیٰ تعلیم، ماس میڈیا، فزیکل پلاننگ و ہائوسنگ، توانائی اور ٹرانسپورٹ و مواصلات کے شعبوں سے متعلق منصوبے شامل تھے۔وفاقی وزیر اورڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے اجلاس کے آغاز میں حکومتی وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت اڑان پاکستان کے تحت ملک کو نالج اکانومی میں تبدیل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے تعلیمی بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 25ملین سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں، وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے تعلیمی شعبے میں بہتری کے لئے اقدامات کرے گی جن میں دور دراز علاقوں میں دانش سکولوں کا قیام بھی شامل ہے۔احسن اقبال نے قومی ہیرو ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ محدود وسائل کے باوجود ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا، ان کی کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے حکومت نے ارشد ندیم /شہباز شریف ہائی پرفارمنس سپورٹس اکیڈمی کے قیام کی منظوری دی ہے۔
یہ اکیڈمی جناح سپورٹس کمپلیکس اسلام آباد میں بنائی جائے گی جو اولمپکس کیلئے مزید باصلاحیت کھلاڑیوں کی تیاری میں معاون ثابت ہوگی۔اجلاس میں تعلیم و تربیت کے پانچ منصوبے پیش کئے گئے جن میں دانش سکول کا قیام (کروس تھنگ موعزہ سرفرانگا شگر، گلگت بلتستان)2,962.813ملین روپے، دانش سکول کا قیام(سلطان آباد جوتل، گلگت بلتستان) 3,004.133ملین روپے، دانش سکول کا قیام (بھمبر ، آزاد جموں و کشمیر)2,999.045ملین روپے،کیڈٹ کالج خاران کی تعمیر (دوسری نظرثانی شدہ) 2.945 ملین روپے ہے جو سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کر لئے۔ وزیراعظم پاکستان فنڈ برائے تعلیم (Pak-PEF) کے منصوبے کو مزید غور کے لئے ایکنک کو بھیج دیا گیاجو 14,000ملین روپے کے اس منصوبے کے تحت حکومت ہر سال 5,000ملین روپے مختص کرے گی جن میں سے 3,000ملین روپے ایک انڈومنٹ فنڈ میں جمع کئے جائیں گے تاکہ تعلیمی وظائف فراہم کئے جا سکیں۔گورننس میں بہتری کیلئے پاکستان میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کا منصوبہ (سندھ نظرثانی شدہ) 27,853.845ملین روپے ہے ۔
یہ منصوبہ اے ڈی بی، ایف سی ڈی او گرانٹ اور حکومت سندھ کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا جس کا مقصد سندھ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔اعلی تعلیم کے منصوبوں میں پاک یوایس ایڈمیرٹ اینڈ نیڈ بیسڈ اسکالرشپ پروگرام (فیز-II) 2,954.808 ملین روپے ہے،یہ منصوبہ سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کر لیا۔ماس میڈیا اور کھیلوں کے فروغ کے منصوبے میں ارشد ندیم/ شہباز شریف ہائی پرفارمنس سپورٹس اکیڈمی کا قیام 2,678.545 ملین روپے ہے، یہ منصوبہ ڈی ڈبلیو پی نے منظور کر لیا۔ اس اکیڈمی میں 10کھیلوں کے شعبوں میں 50بہترین کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی تربیت دی جائے گی جن میں اتھلیٹکس، باکسنگ، جوڈو، سکوائش، تائیکوانڈو، شوٹنگ، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ اور ٹیبل ٹینس شامل ہیں۔فزیکل پلاننگ اور ہاسنگ میں فیصل آباد میں 44 ایم جی ڈی مشرقی ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ (DANIDAکی معاونت سے)53,664.210ملین روپے (ایکنک کو بھیجا گیا)۔ ایکسپو سینٹر کوئٹہ (نظرثانی شدہ)4,829.764 ملین روپے (سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کر لیا)۔
اسلام آباد ٹیکنوپولیس کی ترقی 1,985.000 ملین روپے (CDWP نے منظور کر لیا)۔توانائی کے شعبے میں 220 کے وی ٹرانسمیشن سسٹم نیٹ ورک ری انفورسمنٹ (اسلام آباد اور برہان)کیلئے 11,315.550ملین روپے،یہ منصوبہ JICA اور NTDC کے وسائل سے مکمل کیا جائے گا تاکہ تربیلا 5th ایکسٹینشن کی بجلی مؤثر طریقے سے ترسیل کی جا سکے۔ٹرانسپورٹ اور مواصلات میں سندھ فلڈ ایمرجنسی بحالی پروگرام (SFERP-I) 88,404 ملین روپے(ECNECکو بھیجا گیا۔راولپنڈی-کہوٹہ روڈ (28.4کلومیٹر)کی دو رویہ تعمیر کے لیے 23,545.021 ملین روپے ایکنک کو بھیجا گیا۔گرین لائن BRTSکی آپریشنلائزیشن اور انٹیگریٹڈ انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کی تنصیب 13,502.250 ملین روپے ایکنک کو بھیجا گیا، یہ تمام منصوبے ملک میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، کھیلوں اور توانائی کے نظام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔