گزشتہ ساڑھے چار سال سے القادر ٹرسٹ کا کوئی وجود نہیں، سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد (صباح نیوز)مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سینٹ میں پارلیمانی پارٹی کے لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے دعوی کیا ہے کہ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ اس وقت کوئی وجود نہیں رکھتا۔ یہ ٹرسٹ اگست 2020 میں ختم ہو گیا تھا اور پچھلے ساڑھے چار سالوں سے معطل چلا آ رہا ہے۔ اپنے ہفتہ وار اردو کالم میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ٹرسٹ 26 دسمبر 2019 کو رجسٹر کرایا گیا جبکہ بحریہ ٹان پہلے ہی سوہاوہ میں 458 کنال 4 مرلہ 58 مربع فٹ زمین اپریل 2019 میں ذولفی بخاری کے نام کرا چکا تھا اور عمران خان پانچ مئی 2019 کو اس زمین پر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھ چکے تھے۔ ٹرسٹ قائم ہو جانے کے خاصی عرصے بعد زمین ٹرسٹ کے نام منتقل کر دی گئی۔

عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ٹرسٹ کے لیے عمران خان نے صرف 50 ہزار روپے چندہ ڈالا جبکہ بحریہ ٹان نے 28 کروڑ 50 لاکھ روپے کے بینک اکاونٹ میں جمع کرائے۔ عرفان صدیقی نے بتایا کہ ‘ٹرسٹ ڈیڈ’ میں عمران خان بشری خان ذولفی بخاری اور بابر اعوان چار ٹرسٹی رکھے گئے تھے لیکن چار ماہ بعد عمران خان نے بطور چیئرمین ذولفی بخاری اور بابر اعوان کو ٹرسٹیوں کی لسٹ سے خارج کر دیا جس کے بعد صرف عمران اور بشری خان ٹرسٹی رہ گئے اور تمام معاملات میاں بیوی نے اپنے ہاتھ میں لے لئے۔ عرفان صدیقی کے مطابق جولائی 2020 میں بحریہ ٹاون کے علی ریاض ملک نے 240 کنال 6 مرلہ زمین جو بنی گالہ میں واقع تھی, بشری بی بی کی دوست فرح گوگی کے نام کر دی حالانکہ اس وقت ٹرسٹ موجود تھا۔ اگست 2020 میں عمران حکومت نے اچانک 1882 کے ٹرسٹ ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے اسلام آباد ٹرسٹ ایکٹ 2020 جاری کر دیا۔ اس ٹرسٹ کے تحت اسلام آباد میں رجسٹرڈ تمام ٹرسٹس پر لازم قرار دے دیا گیا کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر خود کو نئے ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹر کرا لیں ورنہ ان کی رجسٹریشن ختم ہو جائے گی۔

عرفان صدیقی کا دعوی ہے کہ حیران کن طور پر القادر ٹرسٹ کو اس نئے ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹر نہیں کرایا گیا اور وہ قانون کے مطابق 26 اگست 2020 کو غیر فعال اور معطل ہو گیا اور عمران خان کی حکومت جانے تک بدستور معطل رہا۔ 2023 میں نیب نے 190 ملین پانڈ کیس کی انکوائری شروع کی تو اسلام آباد ٹرسٹ ٹریکٹ اور چیرٹی ایکٹ کے تحت القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو رجسٹر کرانے کی کوشش کی گئی لیکن نیب نے متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا کہ دونوں ٹرسٹیز کے خلاف کرپشن کیس کی تحقیقات جاری ہیں لہذا ٹرسٹ رجسٹر نہ ہو سکا۔ عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ یہ ٹرسٹ صرف آٹھ ماہ قائم رہا۔ اس وقت یہ معطل اور غیر فعال ہے اور اس کے تمام اثاثے اور کھاتے میں پڑی رقوم عمران خان بشری بی بی کے تصرف میں ہیں۔ عرفان صدیقی نے اپنے کالم میں بتایا کہ حالیہ فیصلے میں احتساب عدالت نے القادر ٹرسٹ کو جعلی ٹرسٹ قرار دیا ہے جو 171 ملین پاونڈ بحریہ ٹاون کو دینے کے عوض رشوت اور کک بیکس کے لیے بنایا گیا۔