جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے خلاف کریک ڈاؤن دوبارہ شروع


سری نگر(کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کے خلاف سراجیوو میں پہلے کشمیر رسل ٹربیونل کی تین روزہ کارروائی کے بعد بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے خلاف کریک ڈاون دوبارہ شروع کر دیا ہے ۔

جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے امیر عبد الحمید فیاض سمیت 6 ارکان جماعت کو تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے پوچھ گچھ کے نام پر آٹھ گھنٹے تک حراست میں رکھا ہے ۔ بھارتی اخبار کے مطابق تحقیقاتی ایجنسی ا یس آئی اے نے جماعت اسلامی کے خلاف کارروائی سراجیوو میں پہلے کشمیر رسل ٹربیونل کے پس منظر میں کی گئی ہے ۔ کے پی آئی کے مطابق سراجیوو میں پہلے کشمیر رسل ٹربیونل کی تین روزہ کارروائی 17 جنوری 2022کو شروع ہوئی تھی ۔

کشمیر رسل ٹربیونل نے بھارت کو کشمیر میں جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا۔ بھارتی حکومت کا خیال ہے کہ سراجیوو میں پہلے کشمیر رسل ٹربیونل کے انعقاد میں جماعت اسلامی کا ہاتھ ہے ۔ جماعت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے ، جماعت کی قیادت اور کارکنان جیلوں میں ہیں چنانچے جماعت کا تنظیمی ڈھانچہ فعال نہیں ہے ۔ بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے )کی طرز پر بنائی گئی سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے جمعرات کو جماعت اسلامی کے امیر عبد الحمید فیاض اور تنظیم کے دیگر پانچ ارکان کو پوچھ گچھ کے نام پر آٹھ گھنٹے تک حراست میں رکھا۔۔

ایس آئی اے نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس نے جماعت اسلامی سے وابستہ تقریبا نصف درجن سے زائد افراد کو طلب کیا اور ان سے جماعت اسلامی کی مختلف سرگرمیوں کے حوالے سے آٹھ گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی۔جن لوگوں سے پوچھ گچھ کی گئی ان میں عبدالحمید فیاض کے علاوہ عبدالسلام ڈگہ، پیر عبدالرشید، مظفر جان، طارق احمد ہارون اور محمد یوسف شیخ شامل ہیں۔ جماعت اسلامی کی جموں و کشمیر میں اور اس سے باہر کی سرگرمیوں،برطانیہ، کینیڈا، بحرین وغیرہ میں جماعت کے نیٹ ورک بارے پوچھ گچھ کی گئی۔

جماعت اسلامی کے خلاف پولیس اسٹیشن بٹ مالو سری نگر، میں مقدمہ درج ہے یہ تحقیقات اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔اخبار ایکسلسیر کے مطابق ایس آئی اے کے چھاپے بوسینا میں کشمیر پر حالیہ کانفرنس کے انعقاد کے پس منظر میں مارے گئے۔ یہ معلوم کرنے کی کوشش ہورہی ہے کہ جماعت اسلامی جموں و کشمیر اور اس سے وابستہ تنظیمیں بوسنیا میں رسل ٹربیونل کے انعقاد میں شامل تھی۔ یاد رہے بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی پر فروری 2019 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی تھی۔