ہزاروں کشمیری نوجوان جیلوں میں قید ہیں،محبوبہ مفتی


سری نگر:  مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ ہزاروں کشمیری نوجوان جیلوں میں قید ہیں، سچ لوگوں کے سامنے والے والے صحافی بھی قید ہیں جبکہ عام کشمیریوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیری عوام کی آواز دبا رکھی ہے اور جموں و کشمیر میںکسی کوبھی بات کرنے کی آزادی نہیں ہے۔

شوپیاں  میں ایک تعزیتی اجلاس کے موقع پر  صحافیوں سے بات چیت میں محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ پی اے جی ڈی کی مشترکہ آواز سے مودی حکومت کو تکلیف پہنچتی ہے، کیونکہ پی اے جی ڈی جموں و کشمیر کے عوام کی بات کرتی ہے جو مودی حکومت کو قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ مودی حکومت یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ دفعہ370 کو منسوخ کرکے انہوں نے تنازعہ کشمیر کوحل کر لیا ہے۔ لیکن اس دفعہ کی منسوخی کے بعد انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

بھارت میں جاری حجاب پر پابندی کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت میں مختلف مذاہب ہیں جو مختلف لباس پہنتے ہیں، مختلف طریقے سے کھاتے ہیں، لیکن بی جے پی گوڈسے کا ہندوستان بنانا چاہتی ہے اور ایک ہی لباس پہننے کو کہتی ہے۔ وہ ٹوپیاں نہ پہننے کو کہتے ہیں، حجاب نہ کریں، گوشت نہ کھائیں اور ایک زبان میں بات کرنے کو کہتے ہیں یہ ہندوستان نہیں ہے، یہ گاندھی کا ہندوستان نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حجاب تنازعے کے پس پردہ دراصل مسلم لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی ساز ش کی جارہی ہے۔ تاہم انہوں نے یقین ظاہر کیاکہ مسلم لڑکیاں عقلمند اور باہمت ہیں، وہ اپنی تعلیم پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گی۔حلقہ بندی کمیشن کی تجاویز کے مسودے پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ کوئی بھی اس سلسلے میں خوش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کمیشن جموں و کشمیر کے لوگوں کو الجھانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافت ایک عظیم پیشہ ہے لیکن فہد شاہ اور سجاد گل سمیت کشمیری صحافیوں کے سچ بولنے پر پابندی ہے۔