معلومات تک رسائی کے قانون پر کتنا عمل ہوا، فافن کی جائزہ رپورٹ جاری

اسلام آباد(صباح نیوز) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک  ( فافن ) نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی اکثر وزارتیں اور ڈویژنز ، معلومات تک رسائی کے قانون ( آر ٹی آئی ) مجریہ 2017  کے تحت درکار لازمی معلومات عوام کیلئے ویب سائیٹ  پر جاری کرنے کے قانونی تقاضے پر موثر و مکمل عملدرآمد نہیں کررہی  ہیں ۔

مذکورہ قانون کی شق 5 پر فعال عملدرآمد  کا قانونی تقاضا پورا نہ ہونے کی یہ خامی ، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن( گمراہ کن اور غلط  معلومات )  کے پھیلا کا باعث بن رہی ہے ۔ فافن نے وفاقی حکومت کی 33 وزارتوں کی  40 ڈویژنز کی سرکاری ویب سائیٹس کا وسط 2024 میں  جائزہ لیا ۔ اس کے نتیجے میں واضح ہوا کہ کسی بھی ڈویژن نے اس قانون کی دفعہ 5 پر مکمل  عمل نہیں کیا ۔ آئین کی شق 19 اے پر عملدرآمد کی خاطر مذکورہ  قانون کے مطابق وزارتوں اور ان کی ڈویژنز نے عوامی دلچسپی و اہمیت کی معلومات کو موثر فعال طور پر آن لائن جاری کرنا ہے  ۔

 فافن نے یہ جائزہ مختلف درجہ بندی کے تحت مرتب کیا ۔ ان میں عمومی جائزہ ، دی گئی عوامی خدمات و  شرائط ، ذاتی معلومات ، متعلقہ قانونی ڈھانچہ اور پالیسیز ، فیصلہ سازی اور مالیاتی معلومات ، معلومات تک رسائی ، رپورٹس و تحقیقات اور معلومات کی فراہمی و ردعمل کا وقت شامل ہے ۔ کیبنٹ ڈویژن اور بین الصوبائی رابطہ ڈویژنز نے قانون  پر 42 فیصد عمل کیا ۔ 31 سے 40 فیصد عمل کرنے والی  15 ڈویژنز  میں سے 6 ڈویژنز جوکہ اسٹیبلشمنٹ ، پٹرولیم ، قومی ورثہ و ثقافت ، ریونیو ، داخلہ اور پلاننگ ڈویلپمنٹ اور خصوصی اقدامات  ہیں ، نے 38 فیصد عمل کیا ۔ دیگر 7 ڈویژنز  تجارت ، مواصلات ، وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ، خارجہ امور ، نجکاری ، مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی  اور بی وسائل نے 35 فیصد عمل کیا ۔ ماحولیاتی تبدیلی اور آئی ٹی و ٹیلی مواصلات کی ڈویژنز نے 31 فیصد عمل کیا ۔ 13 وفاقی ڈویژنز کی کارکردگی 21 سے 30 فیصد کے درمیان رہی ۔

ان میں ہوا بازی ، دفاع ، دفاعی پیداوار ، اقتصادی امور ، توانائی ، انسانی حقوق ، قانون و انصاف ، پارلیمانی امور ، ریلویز اور سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژنز شامل ہیں ۔ ان ڈویژنز کی عملدرآمد شرح 27 فیصد رہی ۔ خزانہ امور ، صنعت و پیداوار اور فوڈ سکیورٹی و تحقیق ڈویژنز کی جانب سے عملدرآمد کی شرح 23 فیصد رہی ۔ نو ڈویژنز کی کارکردگی 11 سے 20 فیصد کے درمیان رہی ۔ ان میں 6 ڈویژنز ہاسنگ و تعمیرات ، انفارمیشن و براڈ کاسٹنگ ، بندرگاہوں و جہاز رانی ، منشیات کنٹرول ، قومی صحت خدمات ، ریگولیشنز کوآر ڈینیشن اور سمندر پار پاکستانیوں و ترقی انسانی وسائل کی جانب سے عملدرآمد کی شرح 19 فیصد رہی ۔ قومی سلامتی ، امور کشمیر و گلگت بلتستان  اور سرحدی و ریاستی امور کی عملدرآمد شرح 15 فیصد رہی ۔  

غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ ڈویژنز کی کارکردگی سب سے کم یعنی 8 فیصد دیکھی گئی ۔ ا س جائزہ کے ساتھ فافن نے قانون کے تحت مختلف  معلومات کے حصول کیلئے بھی 33 وفاقی وزارتوں کو درخواست بھیجی ۔ ان میں سے 19 وزارتوں نے جواب دیا جبکہ 14 نے کسی قسم کی معلومات نہیں دیا ۔ 27 فیصد وزارتوں یعنی صرف 9  نے مقرر وقت یعنی دس دن میں جواب دیا جبکہ 10 وزارتوں یعنی 30 فیصد نے قانون میں مقرر وقت کے بعد میں جوابی معلومات دیں ۔ بروقت جواب دینے والوں میں سر فہرست ماحولیاتی تبدیلی ، تجارت ، اور دفاعی پیداوار کی وزارتیں شامل تھیں ۔ اس کے برخلاف خزانہ و ریونیو  ، داخلہ امور اور ریلویز کی وزارتوں نے  قانون میں درج وقت یا اس کے بعد بھی کسی قسم کا جواب نہیں دیا ۔ فافن کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں ، ان کی کارکردگی اور فیصلہ سازی سے متعلق بروقت اور مصدقہ معلومات کی عدم دستیابی ،

مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن ( گمراہ کن اور غلط  معلومات )    کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتی ہے بالخصوص سوشل میڈیا پر جوکہ سرکاری اداروں کی ساکھ کو منفی متاثرکرسکتی ہے ۔ فافن نے زور دیا ہے کہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن سے صرف قانونی و انتظامی طور پر نمٹنے ( جوکہ خود ممکنہ طور پر غلط استعمال ہوسکتے ہیں ) کی بجائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا موثر  استعمال کرتے ہوئے معلومات کو فعال انداز میں جاری کیا جانا چاہیئے ۔ اس سے نہ صرف مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا انسداد  ہوگا بلکہ یہ حکومت کی شفافیت اور اس پر عوامی اعتماد کو تقویت بخشیں گے