لاہور (صباح نیوز)گلہڑ کا کیمرہ کی مدد سے جلد پر کٹ لگائے بغیر کامیاب آ پریشن کر کے لاہور جنرل ہسپتال نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانے والا پاکستان کا پہلا پبلک سیکٹر ہسپتال بن گیا ہے جہاں ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ سرجری پی جی ایم آئی/اے ایم سی /ایل جی ایچ پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل کی سربراہی میں سرجنز کی ٹیم نے گلہڑ کے مریضوں کا کیمرہ کی رہنمائی سے منہ کے ذریعے کامیاب آپریشن سر انجام دئیے ہیں جبکہ آپریشن میں ڈاکٹر نواز انجم ، ڈاکٹر عمران کھوکھر ، ڈاکٹر انوار زیب، ڈاکٹر توصیف فاطمہ و دیگر نے حصہ لیا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر فاروق افضل کا کہنا تھا کہ اس پیچیدہ پروسیجر میں مریضوں کی گردن پر ٹانکوں کا کوئی زخم نہیں آتا، مریض کو ذیادہ دیر ہسپتال میں قیام نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی اسے انفیکشن کی ادویات استعمال کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے جنرل ہسپتال میں گلہڑ کے مرض کاجدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کامیاب و مفت آپریشن کرنے پر پروفیسر آف سرجری یونٹ ون ڈاکٹر فاروق افضل اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کی پیشہ وارانہ مہارت کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل جی ایچ میڈیکل کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے پہلے بھی منفرد مقام و شہرت کا حامل ہے اور اب اس ادارے کے سرجنز کی ٹیم نے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ جدید طریقہ علاج سے شفا یابی پر ساہیوال کی رہائشی سکینہ ، اوکاڑہ سے آمنہ شفقت اور حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی ناہید نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور معالجین کو دعائیں دیں اور بہتر نگہداشت پر ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈکس کی تعریف کی۔ مریضوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ وہ اس پیچیدہ مرض سے بے حد پریشان تھے، نجی ہسپتالوں میں بھی چیک اپ کروایا تو انہوں نے آپریشن کیلئے کہا جس پر خرچہ تقریباً4لاکھ روپے آئے گا جبکہ جنرل ہسپتال میں اس جدید آپریشن پر ایک پائی بھی خرچ نہیں ہوئی۔
پروفیسر فاروق افضل نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تھائی رائیڈ کی بیماری کی مردوں میں شرح 4سے 5فیصد اور خواتین میں 12فیصد تک ہے۔اس مرض سے بے شمار پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، مریضوں کو ڈاکٹرز کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تھائی رائیڈ کی بیماری ہارمونل ڈیزیز ہیں جس سے گلے میں سوجن، سر کے بال جھڑ جانا ، بانجھ پن سمیت دیگر بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔ انہوں نے میڈیا و سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ لوگوں میں اس بیماری کے بارے میں آگاہی کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ وہ اس مرض کے علاج کے ساتھ ساتھ بچاؤ کی تدابیر بھی کر سکیں۔