کراچی(صباح نیوز)ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی صوبہ سندھ رخشندہ منیب نے کہاہے کہ میڈیا دعوت دین کا مؤثر ذریعہ ہے اور ابلاغ کے تمام ذرائع ہتھیار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے ذمے داران پرنٹ و الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کا تعمیری و مثبت استعمال کریں۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے نشر و اشاعت صوبہ سندھ کے تحت منعقدہ آن لائن ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا مزید یہ بھی کہناتھاکہ بحیثیت جماعت اسلامی نشر و اشاعت کے کارکن و نگراں کے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے نظریہ کے فروغ کیلئے ابلاغ کے تمام جدید ذرائع استعمال کریں۔ہمارا مقصد افراد کی ذہن سازی و کردار سازی ہے اس کے لیے ہمیں آسان فہم ،جامع و مؤثر انداز میں اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کا فن آنا چاہیے۔
قبل ازیں سابقہ ڈائریکٹر میڈیا سیل جماعت اسلامی عالیہ منصور نے قرآن و سنت کی روشنی میں ابلاغ کی اہمیت کے حوالے سے اپنی گفتگو میں کہا کہ قران کریم میں ابلاغ کے لیے دعوت کا لفظ استعمال ہوا ہے اور سورہ نحل میں بتادیا گیا ہے کہ عمدہ نصیحت و حکمت کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی طرف بلانا ابلاغ کی شکل ہے۔ دنیا کی تمام اقوام صرف اپنی فلاح و بہبود اپنی ترقی کے لیے کوششیں کرتی ہیں جبکہ دنیا کے تمام مصائب کا حل یہ ہے کہ مسلمان اپنا فریضہ ابلاغ ادا کرتے رہیں۔ عالیہ منصور نے کہا کہ بھلائی کی طرف بلانا ایک بہت اہم فریضہ اور بڑی ذمہ داری ہے۔ سوشل میڈیا کے حوالے سے ہمارا رویہ انتہائی ذمہ دارانہ ہونا چاہیے کوئی بھی پوسٹ و خبر بغیر تحقیق کے آگے نہ بڑھائیں اور ہر حال میں برائی و جھوٹی خبروں کی اشاعت سے گریز کریں۔
بعد ازاں نگران نشرو اشاعت صوبہ سندھ صائمہ افتخار نے خبر کی تیاری پر ورکشاپ کراتے ہوئے کہا کہ خبر و رپورٹ ایسے بنائیں کہ قاری چونک جائے اور پڑھنے کے لیے مجبور ہو جائے۔ اس میں ہماری نہیں بلکہ قاری کی دلچسپی برقرار رہے تاکہ ہماری دعوت کا دائرہ پھیلے۔ ہمیں کوشش کرنا چاہیے کہ ہم ہر سطح کے پروگرامات اور پیغامات کے ذریعہ بھلائی و خیر کے پیغامات اس تیزی سے پھیلا نے والے بن جائیں کہ برائی کی اشاعت و ترویج کو موقع ہی نہ ملے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت نگران ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر کام بر وقت و احسن طریقہ سے تندہی و لگن سے آگے بڑھ کر کریں۔اس میدان میں تساہل اور سستی بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے اور ہر دم چوکس رہنا اور مہارت حاصل کرنا شعبہ کی ضرورت ہے اوراس تمام کوششوں کا مقصد صرف رب کی رضا ہونا چاہئے۔